Dure-Mansoor - Al-Ankaboot : 14
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَلَبِثَ فِیْهِمْ اَلْفَ سَنَةٍ اِلَّا خَمْسِیْنَ عَامًا١ؕ فَاَخَذَهُمُ الطُّوْفَانُ وَ هُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : اور بیشک ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح کو اِلٰى قَوْمِهٖ : اس کی قوم کی طرف فَلَبِثَ : تو وہ رہے فِيْهِمْ : ان میں اَلْفَ سَنَةٍ : ہزار سال اِلَّا : مگر (کم) خَمْسِيْنَ : پچاس عَامًا : سال فَاَخَذَهُمُ : پھر انہیں آپکڑا الطُّوْفَانُ : طوفان وَهُمْ : اور وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم تھے
اور بلاشبہ ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا سو وہ ان میں پچاس کم ہزار سال رہے سو ان لوگوں کو طوفان نے پکڑ لیا اس حال میں کہ وہ ظلم کرنے والے تھے
1۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ والحاکم وصححہ وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے نوح (علیہ السلام) کی طرف وحی فرمائی جبکہ ان کی عمر چالیس سال تھی اور وہ ان میں نو سو پچاس رہے لوگوں کو اللہ کی طرف طلاتے تھے اور طوفان کے بعد بھی ساٹھ سال زندہ رہے یہاں تک کہ لوگ عام ہوگئے۔ 2۔ عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ نوح (علیہ السلام) کی عمر ان کی قوم کی طرف بھیجنے سے پہلے اور بھیجنے کے بعد کی کل عمر ایک ہزارسات سو سال تھی۔ نوح (علیہ السلام) نے ساڑھے نو سو سال تبلیغ کی 3۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ مجھ سے ابن عمر نے پوچھا کہ نوح (علیہ السلام) اپنی قوم میں کتنا رہے ؟ میں نے کہا نوسو پچاس سال تو انہوں نے فرمایا جو تم سے پہلے تھے وہ لمبی عمروں والے تھے پھر لوگ برابر کم ہوتے رہے آج تک اخلاق میں عمروں میں عقلوں میں اور جسموں میں۔ 4۔ ابن جریر نے عون بن شداد (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے نوح (علیہ السلام) کو اپنی قوم کی طرف بھیجا اور وہ تین سو پچاس سال کے تھے ان میں سے نو سو پچاس سال رہے پھر اس کے بعد تین سو پچاس سال زندہ رہے۔ 5۔ ابن ابی الدنیا نے کتاب ذم الدنیا میں انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ ملک الموت نوح (علیہ السلام) کے پاس آئے اور فرمایا اے نبیوں میں سب سے لمبی عمر پانے والے دنیا اور اس کی لذت کو آپ نے کیسے پایا تو فرمایا اس آدمی کی طرح سے جو ایک کمرے میں داخل ہوا جس کے دو دروازے تھے وہ تھوڑی دیر کے لیے دروازے کے درمیان ٹھہرا اور پھر دوسرے دروازے سے نکل گیا۔ 6۔ عبدالرزاق وعبد بن حید وابن جریر وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے آیت فاخذہم الطوفان کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد وہ پانی ہے جو ان پر بھیجا گیا۔ 7۔ ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت الطوفان سے مراد ہے غرق ہونا 8۔ عبدالرزاق وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت فانجینہ واصحب السفینۃ سے مراد ہے نوح (علیہ السلام) کے بیٹے اور آپ کے بیٹوں کی بیویاں 9۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے آیت وجعلناہا آیۃ للعلمین کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کشتی کو نشانی کے طور پر باقی رکھا اور وہ جو دی پہاڑ پر ہے واللہ اعلم۔
Top