بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - Al-Ankaboot : 1
الٓمّٓۚ
الٓمّٓ : الف۔ لام۔ میم
الم
1۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے شعبی (رح) سے آیت الم، احسب الناس ان یترکو کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جو مکہ میں تھے اور انہوں نے اسلام قبول کرلیا تھا رسول اللہ ﷺ کے اصحاب نے مدینہ منورہ سے ان کی طرف لکھا جب ہجرت کی آیت نازل ہوئی کہ تم سے اقرار اور اسلام کو قبول نہیں کیا جائے گا یہاں تک کہ تم ہجرت کرو تو وہ لوگ مدینہ منورہ کا ارادہ کرتے ہوئے نکل پڑے مشرکین ان کے پیچے لگ گئے اور ان کو واپس مکہ لوٹا دیا تو ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی پھر انہوں نے ان کی طرف لکھا کہ تمہارے بارے میں اس طرح اور اس طرح آیت نازل ہوئی ہے تو انہوں نے کہا ہم نکلیں گے اگر کوئی ہمارے پیچھے لگا تو ہم اس سے لڑیں گے وہ نکلے تو مشرکین ان کے پیچھے لگ گئے وہ ان سے لڑے تو بعض ان میں سے شہید ہوگئے اور بعض ان میں سے نجات پاگئے تو ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا آیت ثم ان ربک للذین ہاجروا من بعد مافتنوا ثم جہدو وصبروان ربک من بعدہا لغفور رحیم۔ (النمل) یعنی بلاشبہ تیرا رب ان لوگوں کے لیے جنہوں نے ہجرت کی اس کے بعد کہ وہ آزمائے گئے پھر انہوں نے جہاد کیا اور صبر کیا کہ بلاشبہ تیرا رب اس کے بعد اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ 2 ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے آیت الم، احسب الناس الایۃ کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت مکہ والوں میں سے کچھلوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جو مکہ سے نبی ﷺ کا ارادہ کرتے ہوئے نکلے تو مشرکین ان کے سامنے آگئے اور وہ واپس لوٹ گئے ان کے بھائیوں نے ان کی طرف وہ آیات لکھ کر بھیجیں جو ان کے بارے میں نازل ہوئی تھیں تو وہ دوبارہ نکلے مشرکین پھ ران کے پیچھے پڑگئے ان سے لڑ پڑے تو ان میں کچھ شہید ہوگئے اور کچھ بچ نکلے تو ان کے بارے میں قرآن نازل ہوا آیت والذین جاہدو فینا لنہدینہم سبلنا یعنی وہ لوگ جنہوں نے ہمارے راستے میں جہاد کیا ہم ان کو ضرور اپنا راستہ دکھائیں گے۔ 3۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیات کیا کہ یہ آیات اس قوم کے بارے میں نازل ہوئیں جن کو مشرکین نے مکہ کی طرف سے واپس لوٹا دیا تھا اور یہ دس آیات مدنی ہیں اور باقی ساری آیات مکی ہیں۔ 4۔ ابن سعد وابن جریر وابن ابی حاتم وابن عساکر نے عبداللہ بن عبید بن عمیر (رح) سیر وایت کیا کہ یہ آیت الم، احسب الناس ان یترکو عمار بن یاسر ؓ کے بارے میں نازل ہوئی جن کو اللہ کے راستے میں عذاب دیا جاتا تھا۔ 5۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابن عمیر وغیرہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ابو جہل اللہ اس پر لعنت کرے عمار بن یاسر اور اس کی ماں کو عذاب دیتا تھا۔ اور عمار پر گرمی کے دن میں لوہے کی بنی ہوئی قمیض پہنا دیتا اور اس کی ماں کی شرم گاہ میں اس نے نیزہ ماردیا اس بارے میں یہ آیت الم، احسب الناس ان یترکوا ان یقولوا اٰمنا وہم لا یفتنون نازل ہوئی یعنی کیا لوگوں نے خیال کر رکھا ہے کہ صرف اتنا کہہ دینے سے کہ ہم ایمان لے آئے ان کو چھوڑدیا جائے گا اور ان کی جانچ نہیں کی جائے گی۔ 6۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت وہم لا یفتنون یعنی ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی ان کے مالوں میں اور ان کی جانوں میں آیت ولقد فتنا الذین من قبلہم یعنی ہم نے آزمایا ان لوگوں کو جو ان سے پہلے تھے۔ مومن کی آزمائش ہوتی ہے 7۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت احسب الناس ان یترکوا ان یقولقوا اٰمنا وہم لایفتنون یعنی ان کو آزمایا جائے گائے گا آیت ولقد فتنا الذین من قبلہم یعنی ہم نے ان لوگوں آزمایا جو ان سے پہلے تھے آیت فلیعلمن اللہ الذین صدقوا یعنی تاکہ وہ جان لیں سچ بولنے والے کو جھوٹ بولنے والے سے اور فرمانبرداری کرنے والے کو نافرمانی کرنے والے سے اور یہ کہا جاتا تھا کہ مومن کو کھرا کھوٹا کیا جاتا ہے مصیبت کے ساتھ جیسے سونے کو کھرا کھوٹا کیا جاتا ہے آگ کے ساتھ اور کہا جاتا ہے کہ فتنہ کی مثال کھوٹے درہم کی مثال کی طرح ہے اس کو اندھا آدمی لے لیتا ہے اور دیکھنے والے اس کو دیکھ لیتے ہیں۔ 8۔ ابن ابی حاتم نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے آیت فلیعمن اللہ الذین صدقوا ولیعلمن الکذبین سو اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جان کر رہے گا جو ایمان کے دعوے میں سچے ہیں اور جھوٹوں کو بھی جان کر رہے گا کہ لوگ بھی ان کو جانتے ہیں کہ سچا کون ہے اور جھوٹا کون ہے۔ 9۔ ابن مردویہ وابو نعیم فی الحلیہ میں ابن عباس ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کسی نبی کو اس کی امت کی طرف بھیجتے تھے اور وہ ان میں رہتا تھا دنیا میں ان کی مدت کے پورا ہونے تک پھر اللہ تعالیٰ اس کو اپنی طرف اٹھالیتے ہیں تو اس کے بعد وہ امت کہتی تھی یا ان میں سے جس کو اللہ نے چاہا وہ کہتا تھا کہ ہم نبی کے طریقے اور اس کے راستے پر ہیں تو اللہ تعالیٰ نے ان پر مصیبتوں کو نازل فرمادیتے پھر جو ان میں سے اپنے دعویٰ پر ثابت قدم رہتا جس پر وہ تھا تو وہ سچا ہوتا اور جو اس کی مخالفت کرتا جھوٹا ہوتا۔ 10۔ ابن ماجہ وابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ سب سے پہلے جنہوں نے اپنے اسلام کو ظاہر کیا وہ سات تھے۔ رسول اللہ ﷺ ابوبکر، سمیر، عمار کی والدہ، عمار، صہیب، بلال اور مقداد ؓ جہاں تک رسول اللہ ﷺ کا تعلق ہے اللہ تعالیٰ نے آپ کے چچا ابوطالب کے واسطہ سے آپ کی حفاظت کی جہاں تک ابوبکر ؓ کا معاملہ ہے اللہ تعالیٰ نے ان کی قوم کے ذریعہ ان کی حفاظت کی باقی افراد کو مشرکین نے پکڑ لیا اور ان کو لوہے کی زرہیں پہنادیں اللہ تعالیٰ کی وجہ سے ان کی جانیں ان پر حقیر ہوگئیں اور یہ لوگ اپنی قوم پر بھی حقیر تھے وہ ان کو پکڑتے اور لڑکوں کے حوالے کردیتے وہ ان کو مکہ کی گلیوں میں گھمائے پھرتے اور وہ کہتے تھے احد احد اللہ ایک ہے، اللہ ایک ہے۔ واللہ اعلم۔
Top