Dure-Mansoor - Al-Ankaboot : 45
اُتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنَ الْكِتٰبِ وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ١ؕ اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ لَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ
اُتْلُ : آپ پڑھیں مَآ : جو اُوْحِيَ : وحی کی گئی اِلَيْكَ : آپ کی طرف مِنَ الْكِتٰبِ : کتاب سے وَاَقِمِ : اور قائم کریں الصَّلٰوةَ ۭ : نماز اِنَّ : بیشک الصَّلٰوةَ : نماز تَنْهٰى : روکتی ہے عَنِ الْفَحْشَآءِ : بےحیائی سے وَالْمُنْكَرِ ۭ : اور برائی وَلَذِكْرُ اللّٰهِ : اور البتہ اللہ کی یاد اَكْبَرُ ۭ : سب سے بڑی بات وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تَصْنَعُوْنَ : جو تم کرتے ہو
جو کتاب آپ پر وحی کی گئی آپ اس کی تلاوت فرمائیے اور نماز قائم کیجیے بلاشبہ نماز بےحیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے اور البتہ اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے اور جو کام تم کرتے ہو اللہ جانتا ہے
1۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ نے ان الصلوۃ تنہی عن الفحشاء والمنکر کے بارے میں فرمایا کہ نماز روکنے والی ہے اور ڈانٹنے والی ہے اللہ کی نافرمانی سے۔ 2۔ عبد بن حمید نے ابو العالیہ (رح) سے آیت انا الصلوۃ تنہی عن الفحشاء والمنکر کے بارے میں فرمایا کہ نماز میں تین باتیں ہیں اخلاص، خشیت اس کو برے کاموں سے روکتی ہے اور اللہ کے ذکر سے مراد قرآن ہے جو اس کو نیک کاموں کا حکم کرتا ہے اور اس کو برے کاموں سے روکتا ہے۔ نماز بےحیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے 3۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے آیت ان الصلوۃ تنہی عن الفحشاء والمنکر، بلاشبہ نماز تجھ کو حکم کرتی ہے نیکی کا اور روکتی ہے بےحیائی اور برائی کے کاموں سے۔ 4۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت ان الصلوۃ تنہی عن الفحشاء والمنکر کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا جس کی نماز اسے بےحیائی اور برے کاموں سے نہ روکے تو اس کی نماز نہیں۔ 5۔ ابن ابی حاتم والطبرانی وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کو نماز بےحیائی اور برائی کے کاموں سے نہ روکے تو اس نماز کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے اس کی دوری میں زیادتی ہوتی ہے۔ 6۔ عبد بن حمید وابن جریر والبیہقی فی شعب الایمان حسن (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کو اس کی نماز بےحیائی اور برے کاموں سے نہ روکے تو اس کی نماز نہیں اور دوسرے لفظ میں یوں ہے کہ وہ نماز اللہ تعالیٰ سے دوری کو زیادہ کرتی ہے۔ 7۔ الخطیب فی رواۃ المالک میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے نماز پڑھی اور اس کی نماز نے اس کو نیکی کا حکم نہ کیا اور برائی سے نہ روکا تو اللہ تعالیٰ سے اس کی دوری کو زیادہ کردیت ہے۔ 8۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن مردویہ نے ضعیف سند کے ساتھ ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس شخص کی نماز نہیں جو نماز کی اطاعت نہ کرے اور نماز کی اطاعت یہ ہے کہ وہ بےحیائی اور برے کاموں سے رک جائے۔ 9۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ان سے کہا گیا کہ فلاں آدمی لمبی نماز پڑھتا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ نماز نفع نہیں دے گی مگر جو اس کی اطاعت کرے پھر یہ آیت ان الصلوۃ تنہی عن الفحشاء والمنکر پڑھی۔ 10۔ سعید بن منصور واحمد نے الزہد میں وابن جریر وابن المنذر والبطرانی والبیہقی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جس کو نماز نیکی کا حکم نہ کرے اور برائی سے نہ روکے تو وہ نماز اللہ تعالیٰ سے دور کردیتی ہے۔ 11۔ احمد وابن حسان والبیہقی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہا کے فلاں آدمی رات کو نماز پڑھتا ہے جب صبح ہوتی ہے تو چوری کرتا ہے آپ نے فرمایا عنقریب اس کو یہ نماز اس کام سے روک دے گی جو تو کہتا ہے۔ نمازی بےحیا نہیں ہوتا 12۔ عبد بن حمید نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ اے آدم کے بیٹے بیشک نماز وہ ہے جو تجھے بےحیائی اور برے کاموں سے روک دے اگر تیری نماز نے تجھ کو بےحیائی اور برے کاموں سے نہ روکا تو گویا تو نے نماز نہیں پڑھی۔ 13۔ ابن جریر نے حسن بصری (رح) سے سند سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے نماز پڑھی اور نماز نے اسکو نہیں روکا بےحیائی اور برے کاموں سے تو وہ اللہ تعالیٰ سے دور کرنے کے علاوہ کسی چیز میں اضافہ نہیں کرتی۔ 14۔ ابن جرری وابن ابی حاتم نے ابو عون انصاری (رح) سے آیت ان الصلوۃ تنہی عن الفحشاء والمنکر کے بارے میں روایت کیا کہ جب تو نماز میں ہے تو گویا تو نیکی میں ہے اور یقینی بات ہے کہ نماز تجھ کو بےحیائی اور برے کاموں سے روک دے گی اور تو اس نماز میں اللہ کے بڑے ذکر میں ہوتا ہے۔ 15۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے حماد بن ابو سلیمان (رح) سے آیت ان الصلوۃ تنہی عن الفحشاء والمنکر کے بارے میں روایت کیا کہ جب تک تو نماز میں ہوتا ہے تو نماز تجھ کو بےحیائی سے اور برے کام سے روک دیتی ہے۔ 16۔ ابن جریر نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آیت ان الصلوۃ تنہی عن الفحشاء والمنکر سے مراد ہے کہ وہ قرآن جو مساجد میں پڑھا جاتا ہے۔ 17۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے آیت ولذکر اللہ اکبر کے بارے میں فرمایا اور اللہ کا یاد کرنا اپنے بندوں کو یہ بندوں کا اپنے رب کو یاد کرنے سے بڑا کام ہے۔ 18۔ الفریابی سعید بن منصور وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ والبیہقی فی شعب الایمان عبداللہ بن ربیعہ (رح) سے روایت کیا کہ مجھ سے ابن عباس نے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت ولذکر اللہ اکبر کے بارے میں پوچھا تو میں نے کہا کہ اللہ کے ذکر سے مراد تسبیح ہے یعنی سبحان اللہ کہنا اور تہلیل ہے یعنی لا الہ الا اللہ کہنا اور تکبیر ہے یعنی اللہ اکبر کہنافرما ای نہیں اللہ تعالیٰ خاص کر تم کو یاد کرتا یہ زیادہ بڑا ہے تمہارے خاص طور پر اس کو یاد کرنے سے پھر یہ آیت پڑھی آیت فاذکروانی اذکرکم یعنی تم مجھ کو یاد کرو میں تم کو یاد کروں گا۔ 19۔ ابن ابی شیبہ وعبد اللہ بن احمد بن حنبل فی الزوائد الزہد وابن جریر نے ابن مسعود ؓ سے آیت ولذکر اللہ اکبر کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ کا یاد کرنا اپنے بندے کو یہ بڑا عمل ہے بہ نسبت بندے کا یاد کرنا اللہ کو۔ 20۔ ابن السنی وابن مردویہ والدیلمی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آیت ولذکر اللہ اکبر سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے آیت فاذکرونی اذکرکم کہ تم مجھ کو یاد کرو میں تم کو یاد کروں گا تو اللہ تعالیٰ کا خاص طور پر تم کو یاد کرنا بڑا عمل ہے تمہارے خاص طور پر اس کو یاد کرنے سے۔ اللہ کا ذکر بڑا عمل ہے 22۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولذکر اللہ اکبر یعنی اللہ تعالیٰ کا یاد کرنا اپنے بندے کو بڑا عمل ہے بندے کا اپنے رب کو یاد کرنے سے نماز میں اور اس کے علاوہ دوسری عبادت میں 23۔ عبد بن حمید نے حسن بصری (رح) سے آیت ولذکر اللہ اکبر کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کا خاص کر تم کو یاد کرنا جب تم اس کو یاد کرو یہ بڑا عمل ہے تمہارے خاص طور پر اس کو یاد کرنے سے 24۔ عبد بن حمید وابن جریر نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے ابو قرہ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت ولذکر اللہ اکبر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اللہ کا یاد کرنا بڑا عمل ہے تمہارے خاص طور پر اس کو یاد کرنے سے 25۔ ابن جریر وابن المنذروابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے آیت ولذکر اللہ اکبر کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا اس چیز پر جسے اس نے حرام کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کا خاص کر تم کو یاد کرنا بڑا عمل ہے تمہارا خاص کر اس کو یاد کرنے سے۔ 26۔ عبد بن حمید نے وابن جریر نے ابو مالک (رح) سے آیت ولذکر اللہ اکبر کے بارے میں روایت کیا بندے کا اللہ کو یاد کرنا نماز میں نماز سے بڑاعمل ہے۔ 27۔ عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے آیت ولذکر اللہ اکبر کے بارے میں روایت کیا کہ کوئی چیز اللہ کے ذکر سے بڑی نہیں۔ 28۔ احمد فی الزہد وابن المنذر نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ آدمی کا کوئی عمل اللہ کے ذکر سے بڑھ کر اس کو اللہ کے عذاب سے نجات دینے والا نہیں۔ لوگوں نے کہا کیا اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی اللہ کے ذکر سے بڑھا ہوا نہیں ہے تو آپ نے فرمایا یہ عمل بھی بڑھا ہوا نہیں ہے کہ ان کو اپنی تلوار سے اس قدر مارے یہاں تک کہ خود مرجائے کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں آیت ولذکر اللہ اکبر کہ اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے۔ 29۔ سعید بن منصور وابن ابی شیبہ وابن المنذر والحاکم فی الکنی والبیہقی نے شعب الایمان میں عنزہ (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابن عباس سے پوچھا کون سا عمل افضل ہے ؟ فرمایا اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے کوئی قوم اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں بیٹھ کر کتاب کا سبق پڑھتی ہے آپس میں اس کا مذاکرہ کرتے ہیں تو فرشتے اپنے پروں کے ساتھ ان پر سایہ کرتے ہیں اور وہ اللہ کے مہمان ہوتے ہیں جب تک وہ اس کام میں رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کسی دوسری بات میں مشغول نہ ہوجائیں اور جو آدمی ایسے راستے پر چلا کہ جس میں وہ علم کو تلاش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کی طرف راستہ آسان کردیتے ہیں۔ 30۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ میں تم کو سب سے افضل عمل کے بارے میں نہ بتاؤں اور تمہارے مالک کی طرف جو زیادہ محبوب ہو اور تمہارے درجات کو سب سے زیادہ بلند کرنے والا ہو۔ اور اس سے بھی بہتر ہو کہ تم اپنے دشمنوں سے لڑو وہ تمہارے گردنوں کو ماریں اور تم ان کی گردنوں کو مارو اور دینار اور دراہم سے یعنی یعنی خیرات کرنے سے بھی بہتر ہو تو لوگوں نے پوچھا اے ابودرداء وہ کیا ہے ؟ فرمایا وہ اللہ کا ذکر ہے آیت ولذکر اللہ اکبر۔ کہ اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے۔ 31۔ ابن جریر والبیہقی نے ام درداء ؓ نے آیت ولذکر اللہ اکبر کے بارے میں فرمایا کہ اگر تو نماز پڑھے تو وہ اللہ کے ذکر میں سے ہے اگر تو روزہ رکھے تو وہ اللہ کے ذکر میں سے ہے اور ہر وہ نیکی کا کام جس کو تو کرتا ہے تو وہ اللہ کے ذکر میں سے ہے اور ہر برائی سے جس سے تو بچتا ہے وہ بھی اللہ کے ذکر میں سے ہے اور اس میں سے سب سے افضل اللہ کی تسبیح ہے۔ 32۔ ابن جریر نے سلمان ؓ سے روایت کی کہ ان سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل افضل ہے فرمایا کیا تو نے قرآن نہیں پڑھا آیت ولذکر اللہ اکبر یعنی کوئی چیز اللہ کے ذکر سے افضل نہیں واللہ اعلم۔
Top