Dure-Mansoor - Yaseen : 28
وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلٰى قَوْمِهٖ مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ جُنْدٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ مَا كُنَّا مُنْزِلِیْنَ
وَمَآ اَنْزَلْنَا : اور نہیں اتارا عَلٰي : پر قَوْمِهٖ : اس کی قوم مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد مِنْ جُنْدٍ : کوئی لشکر مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان وَمَا كُنَّا : اور نہ تھے ہم مُنْزِلِيْنَ : اتارنے والے
اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر آسمان سے کوئی نازل نہیں کیا اور نہ ہم اتارنے والے تھے
1:۔ ابن جریر (رح) ابن ابی حاتم (رح) نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) وما انزلنا علی قومہ من بعدہ “ (اور ہم نے نہیں اتارا اس کی قوم پر اس کے بعد کوئی لشکر آسمان سے) یعنی میں نے ان کے خلاف آسمان اور زمین کے لشکروں سے مدد طلب نہیں کی۔ 2:۔ ابوعبید وعبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن سیریں (رح) سے روایت کیا کہ ابن مسعود ؓ کی قرأت میں یوں ہے (آیت) ” ان کانت الا صیحۃ واحدۃ “ اور ہماری قرأت میں یوں ہے (آیت) ” ان کانت الا صیحۃ واحدۃ “ 3:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاذا ھم خمدون “ (کہ اچانک وہ لوگ بجھ گئے یعنی مرگئے) یعنی مردے ہوگئے۔ 4:۔ الطبرانی وابن مردویہ ضعیف سند کے ساتھ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ آگے بڑھنے والے تین آدمی ہیں : موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف آگے بڑھنے والے یوشع بن نون ہیں، اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف آگے بڑھنے والے صاحب یسین ہیں، اور محمد ﷺ کی طرف آگے بڑھنے علی بن ابی طالب ؓ ہیں۔ 5:۔ ابن عساکر نے صدقہ قرشی (رح) سے روایت کیا اور وہ ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدیق ؓ روئے زمین کے لوگوں سے افضل ہیں سوائے اس کے کہ وہ نبی ہو یا آل یسین وآل فرعون کا مؤمن ہو (کہ یہ لوگ ابوبکر صدیق ؓ سے افضل ہیں) 6:۔ ابن عدی (رح) نے ابن عساکر (رح) سے روایت کیا کہ تین شخص ایسے ہیں جنہوں نے اللہ کے ساتھ کبھی کفر نہیں کیا مؤمن آل یاسین، علی بن ابی طالب ؓ اور آسیہ فرعون کی بیوی۔ 7:۔ بخاری (رح) نے اپنی تاریخ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدیق تین ہیں : حزقیل، مؤمن آل فرعون، حبیب نجار صاحب آل یاسین، اور علی بن ابی طالب ؓ ۔ 8:۔ ابو داؤد وابو نعیم وابن عساکر والدیلمی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ صدیق تین ہیں حبیب نجار مؤمن آل یاسین جس نے کہا تھا (آیت) ” یقوم اتبعوا المرسلین “ اور حزقیل مؤمن آل فرعون جس نے کہا تھا (آیت) ” اتقتلون رجلا ان تقول ربی اللہ “ (غافر آیت 27) (کیا تم ایسے آدمی کو قتل کرتے ہو جو کہتا ہے میرا رب اللہ ہے) اور علی بن ابی طالب ؓ اور وہ ان سب سے افضل ہے۔ حضر عروہ بن مسعود ثقفی ؓ کا قتل : 9:۔ الحاکم و بیہقی نے دلائل میں عروہ (رح) سے روایت کیا کہ عروہ بن مسعود ثقفی ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے پھر انہوں نے اپنی قوم کی طرف واپس جانے کی اجازت طلب کی رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا کہ وہ تجھ کو قتل کردیں گے ؟ تو اس نے کہا اگر وہ مجھ کو سویا ہوا پائیں گے تو وہ مجھ کو نہیں جگائیں گے وہ ان کی طرف واپس آئے اور ان کو اسلام کی طرف دعوت دی تو انہوں نے ان کی نافرمانی کی اور ان سے تکلیف دہ باتیں کیں جب فجر طلوع ہوئی تو وہ اپنے کمرے پر کھڑے ہوئے نماز کی اذان دی اور ” اشھد ان لا الہ الا اللہ “ پڑھا ثقیف میں سے ایک آدمی نے ان پر تیر پھینکا اور ان کو قتل کردیا جب رسول اللہ ﷺ کو ان کے قتل کی خبر پہنچی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عروہ کی مثال صاحب یسین کی مثال ہے کہ اس نے بھی اپنی قوم کو اللہ کی طرف بلایا تو لوگوں نے ان کو قتل کردیا۔ 10:۔ ابن مردویہ نے حدیث ابن شعبہ (رح) سے موصولا اسی طرح روایت کیا ہے۔ 11:۔ عبد بن حمید (رح) والطبرانی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے عروہ بن مسعود کو طائف میں ان کی قوم ثقیف کی طرف بھیجا، انہوں نے ان کو اسلام کی طرف بلایا تو ایک آدمی نے ان پر ایک تیر پھینکا اور ان کو قتل کردیا، آپ ﷺ نے فرمایا ان کی صاحب یسین کے ساتھ کتنی مشابہت ہے۔ 12:۔ ابن ابی شیبہ نے عامر شعبی (رح) سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنی امت میں سے تین آدمیوں کو دوسرے کے مشابہ قرار دیا دحیہ کلبی ؓ جبرائیل (علیہ السلام) کی مشابہت رکھتے تھے اور عروہ بن مسعود ثقفی (رح) عیسیٰ (علیہ السلام) کی مشابہت رکھتے تھے اور عبدالعزیز دجال کی مشابہت رکھتے تھے۔
Top