Dure-Mansoor - Yaseen : 30
یٰحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ١ۣۚ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
يٰحَسْرَةً : ہائے حسرت عَلَي الْعِبَادِ ڱ : بندوں پر مَا يَاْتِيْهِمْ : نہیں آیا ان کے پاس مِّنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا : مگر كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس سے يَسْتَهْزِءُوْنَ : ہنسی اڑاتے
افسوس ہے بندوں کے حال پر، جب ان کے پاس کوئی رسول آیا تو انہوں نے ضرور اس کا مذاق بنایا
1:۔ ابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یحسرۃ علی العباد ما یاتیھم من رسول الا کانوا بہ یستھزء ون “ (افسوس ایسے بندوں کے حال پر) یعنی ہائے بندوں کے لئے ہلاکت۔ 2:۔ سعید بن منصور وابن المنذر (رح) اور ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آپ نے اس طرح پڑھا۔ (آیت) ” یحسرۃ علی العباد “ 3:۔ الفریابی وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر وابن ابی حاتم (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” یحسرۃ علی العباد سے مراد ہے کہ ان پر حسرت اس وجہ سے ہے کہ وہ رسولوں کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔ 4:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے قتادہ ؓ سے (آیت) ” یحسرۃ علی العباد “ کے بارے میں روایت کیا کہ بندوں کو اپنی جان پر حسرت اور افسوس اس بات پر جو وہ اللہ کے حکم ضائع کرتے رہے اور اللہ کے احکام میں کوتاہی کرتے رہے اور بعض قرأت میں یوں ہے (آیت) ” یحسرۃ علی العباد ما یاتیھم من رسول “ 5:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یحسرۃ علی العباد “ یعنی ندامت ہے ان بندوں پر کہ (آیت) ” یاتیہم من رسول الا کانوا بہ یستھزء ون “ (نہیں آیا ان کے پاس کوئی رسول مگر وہ اس کا مذاق اڑاتے تھے) یعنی ان پر ندامت ہوگئے قیامت کے دن۔ 6:۔ ابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” یحسرۃ علی العباد “ یعنی افسوس ہے ان کے لئے۔ 7:۔ ابوعبید وابن المنذر (رح) نے ہارون (رح) سے روایت کیا کہ ابی بن کعب ؓ کی قرأت میں یوں ہے۔ (آیت) ” یحسرۃ علی العباد ما یاتیھم من رسول الا کانوا بہ یستھزء ون “
Top