Dure-Mansoor - Yaseen : 31
اَلَمْ یَرَوْا كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ اَنَّهُمْ اِلَیْهِمْ لَا یَرْجِعُوْنَؕ
اَلَمْ يَرَوْا : کیا انہوں نے نہیں دیکھا كَمْ : کتنی اَهْلَكْنَا : ہلاک کیں ہم نے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنَ الْقُرُوْنِ : بستیاں اَنَّهُمْ : کہ وہ اِلَيْهِمْ : ان کی طرف لَا يَرْجِعُوْنَ : لوٹ کر نہیں آئیں گے وہ
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم ان سے پہلے بہت سی امتیں ہلاک کرچکے ہیں، بیشک وہ ان کی طرف نہیں ہوں گے
1:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) ابن ابی حاتم (رح) نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” الم یروا کم اھلکنا قبلھم من القرون انہم الیھم لا یرجعون “ (کیا ان لوگوں نے اس پر نظر نہیں کی کہ ہم ان سے پہلے کتنی ہی امتیں ہلاک کرچکے ہیں کہ وہ پھر ان کی طرف لوٹ کر نہیں آئے) یعنی قوم عاد، ثمود اور ان کے درمیان بہت سی امتیں (آیت) آ ” وان کل لما جمیع لدینا محضرون “ (اور ان میں سے کوئی ایسا نہیں مجموعی طور پر جو ہمارے روبرو حاضر نہ کیا جائے) یعنی قیامت کے دن ہمارے ہاں جمع ہوں گے۔ 2:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ہارون (رح) کے طریق سے اعرج (رح) وابوعمر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انہم الیھم لا یرجعون “ (کہ وہ پھر ان کی طرف لوٹ کر نہیں آئے سے مراد ہے کہ اس موت میں کوئی اختلاف نہیں اور اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ دنیا سے چلے جانے کے بعد دنیا میں واپس نہیں لوٹیں گے۔ 3:۔ عبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) نے ابو اسحاق (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ سے کہا گیا کہ کچھ لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ حضرت علی ؓ قیامت سے پہلے اٹھائے جائیں گے (یہ سن کر آپ کچھ دیر خاموش رہے پھر فرمایا کتنے برے لوگ ہیں اگر ہم ان کی عورتوں سے نکاح کرلیتے اور ان کی میراث آپس میں تقسیم کرلیتے یا تم اس آیت کو نہیں پڑھتے ہو : (آیت) ” الم یروا کم اھلکنا قبلھم من القرون انہم الیھم لا یرجعون “
Top