Dure-Mansoor - Yaseen : 40
لَا الشَّمْسُ یَنْۢبَغِیْ لَهَاۤ اَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَ لَا الَّیْلُ سَابِقُ النَّهَارِ١ؕ وَ كُلٌّ فِیْ فَلَكٍ یَّسْبَحُوْنَ
لَا : نہ الشَّمْسُ : سورج يَنْۢبَغِيْ : لائق (مجال) لَهَآ : اس کے لیے اَنْ : کہ تُدْرِكَ : جاپکڑے وہ الْقَمَرَ : چاند وَلَا : اور نہ الَّيْلُ : رات سَابِقُ : پہلے آسکے النَّهَارِ ۭ : دن وَكُلٌّ : اور سب فِيْ فَلَكٍ : دائرہ میں يَّسْبَحُوْنَ : تیرے (گردش کرتے) ہیں
نہ تو سورج کی مجال ہے کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات دن سے آگے بڑھ کر پہلے آسکتی ہے اور سب ایک ایک دائرہ میں تیر رہے ہیں
1:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر وابن ابی حاتم (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لا الشمس ینبغی لھا ان تدرک القمر “ (نہ سورج کی مجال ہے کہ چاند کو جا پکڑے) مشابہ نہیں ہوتی ان میں سے ایک کی روشنی دوسری کی روشنی سے اور یہ بات ان دونوں کے لائق بھی نہیں اور اسی کو فرمایا (آیت) ” ولا الیل سابق النہار “ (اور نہ اگلی رات دن سے پہلے آسکتی ہے) یعنی وہ دونوں جلدی سے ایک دوسرے کا پیچھا کرتے ہیں تو ان دونوں میں سے ایک دوسرے سے آگے نکل جاتا ہے۔ 2:۔ عبد بن حمید (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لا الشمس ینبغی لھا ان تدرک القمرولا الیل سابق النھار “ یعنی ہر ایک کیلئے حسد ہے اور نشانی ہے تو نہ وہ اس سے آگے بڑھتا ہے اور نہ پیچھے رہتا ہے جب ایک کی حاکمیت آتی ہے تو دوسرے کی چلی جاتی ہے جب دوسرے کی حاکمیت آتی ہے تو اس کی حاکمیت چلی جاتی ہے۔ 3:۔ عبدالرزاق (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لا الشمس ینبغی لھا ان تدرک القمر “ یعنی یہ چاند کی رات ہوتی ہے۔ 4:۔ عبدالرزاق (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے عبدالرزاق (رح) علیہ، ابن المنذر (رح) اور ابن ابی حاتم (رح) سے روایت کیا ہے کہ (آیت) ” لا الشمس ینبغی لھا ان تدرک القمرولا الیل سابق النھار “ یعنی ان میں سے ہر ایک کے لئے اقتدار ہے چاند کے لئے رات کا اقتدار ہے اور سورج کیلئے دن کا اقتدار ہے سورج کو یہ لائق نہیں کہ وہ رات کو طلوع ہو (آیت) ” ولا الیل سابق النھار “ یعنی یہ لائق نہیں کہ جب ایک رات آئے تو پھر دوسری رات بھی آجائے یہاں تک کہ درمیان میں دن ہوتا ہے (پھر رات ہوتی ہے) 5:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا الیل سابق النھار “ یعنی ایسا نہیں ہوتا کہ رات یہاں سے جائے اور دن یہاں سے آئے۔ ان سے انہوں نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔ 6:۔ ابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا الیل سابق النھار “ یعنی اللہ تعالیٰ کے فیصلے اور اس کے علم میں یہ ہے کہ رات دن سے تجاوز نہیں کرے گی یہاں تک کہ اس کو وہ پائے گی اور اس کی تاریکی جاتی رہے گی اور اللہ تعالیٰ کے فیصلے اور علم میں یہ ہے کہ دن رات سے تجاوز نہیں کرے گا یہاں تک کہ وہ اس کو پاتا ہے اور اس کی روشنی کو ختم کردیتا ہے۔ 7:۔ ابن ابی حاتم (رح) وابو الشیخ نے العظمہ میں ابو صالح (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لا الشمس ینبغی لھا ان تدرک القمرولا الیل سابق النھار “ یعنی وہ (سورج) اس کی (یعنی چاند کی) روشنی کو نہیں پاتا اور نہ یہ اس کی روشنی کو پاتا ہے (یعنی چاندسورج کی روشنی نہیں پاتا۔ ، 8:۔ عبد بن حمید (رح) نے عکرمہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اس کی روشنی اس کی روشنی پر اور نہ اس کی روشنی اس کی روشنی پر سبقت نہیں لے جاتی۔ 9:۔ عبد بن حمید (رح) نے ضحاک (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اس کی روشنی اس کی روشنی پر اور اس کی روشنی اس کی روشنی پر غالب نہیں آتی۔
Top