Dure-Mansoor - Yaseen : 66
وَ لَوْ نَشَآءُ لَطَمَسْنَا عَلٰۤى اَعْیُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَاَنّٰى یُبْصِرُوْنَ
وَلَوْ نَشَآءُ : اور اگر ہم چاہیں لَطَمَسْنَا : تو مٹا دیں (ملیا میٹ کردیں) عَلٰٓي : پر اَعْيُنِهِمْ : ان کی آنکھیں فَاسْتَبَقُوا : پھر وہ سبقت کریں الصِّرَاطَ : راستہ فَاَنّٰى : تو کہاں يُبْصِرُوْنَ : وہ دیکھ سکیں گے
اور اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھوں کو مٹا دیتے سو وہ راستے کی طرف دوڑتے پھرتے سو ان کو کہاں نظر آتا
1:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) و بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولو نشآء لطمسنا علی اعینہم “ (اور اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھوں کو ملیامیٹ کردیتے یعنی ہم نے ان کو اندھا کردیا اور ہم نے ان کو ہدایت سے گمراہ کردیا (آیت) ” فانی یبصرون “ پھر وہ کس طرح ہدایت پاتے۔ 2:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاستبقوا الصراط “ (پھر وہ دوڑتے پھرتے) صراف سے مراد ہے راستہ (آیت) ” فانی یبصرون “ (پھر وہ کس طرح دیکھیں) جب کہ ہم نے ان کی آنکھوں کو مٹا دیا۔ 3:۔ ابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولو نشآء لمسخنہم “ یعنی ہم ان کو ہلاک کردیتے (آیت) ” علی مکانتھم “ ان کے گھروں میں۔ 4:۔ ابن المنذر (رح) ابن ابی حاتم (رح) نے ابوصالح (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولو نشآء لمسخنہم “ یعنی ہم ان کو پتھر بنادیتے اگر ہم چاہتے۔
Top