Dure-Mansoor - An-Nisaa : 40
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ١ۚ وَ اِنْ تَكُ حَسَنَةً یُّضٰعِفْهَا وَ یُؤْتِ مِنْ لَّدُنْهُ اَجْرًا عَظِیْمًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَظْلِمُ : ظلم نہیں کرتا مِثْقَالَ : برابر ذَرَّةٍ : ذرہ وَاِنْ : اور اگر تَكُ : ہو حَسَنَةً : کوئی نیکی يُّضٰعِفْھَا : اس کو کئی گنا کرتا ہے وَيُؤْتِ : اور دیتا ہے مِنْ لَّدُنْهُ : اپنے پاس سے اَجْرًا : ثواب عَظِيْمًا : بڑا
بیشک اللہ ظلم نہیں فرمائے گا۔ ذرہ برابر بھی اور اگر نیکی ہوگی تو اس کو چند در چند کر دے گا اور اپنے پاس سے بڑا ثواب عطا فرمائے گا۔
(1) عبدبن حمید وابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ان اللہ لا یظلم مثقال ذرۃ “ سے مراد سرخ چیونٹی کا سر۔ (2) ابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” مثقال ذرۃ “ سے مراد چیونٹی ہے۔ (3) ابن ابی داؤد نے مصاحف میں عطا کے طریق سے عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا لفظ آیت ” ان اللہ لا یظلم مثقال نملہ “۔ (4) ابن المنذر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ان اللہ لا یظلم مثقال ذرۃ “ سے مراد ہے ذرہ کے وزن کے برابر۔ (5) سعید بن منصور وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والطبرانی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت دیہاتیوں کے بارے میں نازل ہوئی جو شخص ایک نیکی لائے گا تو اس کے لئے دس برابر یا دس گناہ اجر ہے۔ ایک آدمی نے کہا مہاجر کے لئے کیا ہے فرمایا لفظ آیت ” ان اللہ لا یظلم مثقال ذرۃ وان تک حسنۃ یضعفھا ویؤت من لدنہ اجرا عظیما “ اور جب اللہ تعالیٰ نے کسی چیز کو عظیم فرمایا تو وہ عظیم ہے۔ (6) عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے یہ آیت پڑھی اور فرمایا کہ میری نیکیوں کو میری برائیوں پر فضیلت اگر ذرہ برابر بھی ہوجائے تو یہ میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے دنیا اور مافیھا سے۔ (7) الطیالسی واحمد ومسلم وابن جریر نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کسی مومن پر ظلم نہیں کریں گے دنیا میں نیکی پر اس کو رزق دیا جاتا ہے اور آخرت میں اس کا بدلہ دیا جاتا ہے۔ لیکن کافر دنیا میں اس کے بدلے کھلایا جاتا ہے اور جب قیامت کا دن ہوگا تو اس کے لئے ایک بھی نیکی نہیں ہوگی۔ (8) عبد الرزاق وعبد بن حمید وابن ماجہ وابن ابی حاتم نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا آگ میں سے ہر اس شخص کو نکالا جائے گا جس کے دل میں ذرہ کے برابر ایمان ہوگا ابو سعید نے فرمایا جو شک کرے تو اس کو چاہئے کہ یہ آیت ” ان اللہ لا یظلم مثقال ذرۃ “ پڑھ لے۔ قیامت کے روز حق دلایا جائے گا (9) عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ایک بندہ کو قیامت کے دن لایا جائے گا پھر ایک آواز دینے والا آواز دے گا تمام اولین وآخرین لوگوں کے سامنے کہ فلاں بن فلاں جس کا اس پر کسی کا حق ہو تو اس کو چاہئے کہ وہ اپنا حق لے لے وہ بندہ خوش ہوگا اللہ کی قسم کہ اس کا حق ہے اس کے والد پر یا اس کے لڑکے پر یا اس کی بیوی پر وہ ان سے اپنا حق لے گا اگرچہ وہ جھوٹے ہی ہوں نہ ہوں اور اس کے مصداق اللہ کی کتاب میں ہے لفظ آیت ” فاذا نفخ فی الصور فلا انساب بینہم یومئذ ولا یتساء لون “ (المؤمنون آیت 101) تو اس سے کہا جائے گا انہیں ان کے حقوق دو تو وہ کہے گا اے میرے رب ! میں کہا سے دوں دنیا ختم ہوچکی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرمائیں گے اس کو کئی گناہ کر دو میرے بندے کے لئے اور اس کو داخل کر دو میری رحمت کے فضل سے جنت میں اور اس کے مصداق اللہ کی کتاب میں ہے (فرمایا) ” ان اللہ لا یظلم مثقال ذرۃ وان تک حسنۃ یضعفھا ویؤت من لدنہ اجرا عظیما “ یعنی جنت اس کو عطا کردو۔ اور اگر اس کی نیکیاں ختم ہوجائیں گی اور اس کی برائیاں باقی رہ جائیں گی تو فرشتے عرض کریں گے اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں اور حق طلب کرنے والے بہت ہیں تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اس پر ان لوگوں کے گناہ رکھ دو اور اس کے لئے جہنم کا پروانہ لکھ دو ۔ (10) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وان تک حسنۃ “ یعنی ایک ذرہ کے وزن کے برابر نیکی بڑھ گئی اس کی برائیوں پر ” یضعفھا “ تو اللہ تعالیٰ اس کو کئی گناہ بڑھا دے گا لیکن مشرک کہ اس کی نیکیوں کی وجہ سے اس کے عذاب میں تخفیف ہوگی لیکن اسے آگ سے کبھی نہیں نکالا جائے گا۔ (11) ابن المنذر نے ابو رجاء (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس طرح پڑھا لفظ آیت ” وان تک حسنۃ یضعفھا “ عین کی تشدید کے ساتھ۔ (12) ابن ابی شیبہ نے ابو عثمان رحمۃ علیہ سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات ابوہریرہ ؓ سے پہنچی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایمان والے کو ایک نیکی کے بدلہ دس نیکیاں دیں گے میں ان کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا ہاں بیس لاکھ نیکیاں اور قرآن شریف میں اس طرح ہے لفظ آیت ” ان اللہ لا یظلم مثقال ذرۃ وان تک حسنۃ یضعفھا “ کون جانتا ہے کہ یہ اضعاف کیا ہے۔ (13) ابن جریر نے ابو عثمان نھدی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابوہریرہ ؓ سے ملاقات کی اور ان سے عرض کیا مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ آپ نے یوں فرمایا ہے کہ ایک نیکی کو دس لاکھ گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ انہوں نے فرمایا کیا تم کو اس بات سے تعجب ہے اللہ کی قسم میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لفظ آیت ” ان اللہ لیضاعف الحسنۃ الفی الف حسنۃ “ کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایک نیکی کو بیس لاکھ تک بڑھا دیں گے۔ (14) ابن ابی شیبہ وعبد اللہ بن احمد نے زوائد الزھد میں وابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ویؤت من لدنہ اجرا عظیما “ سے جنت مراد ہے۔
Top