Dure-Mansoor - An-Nisaa : 41
فَكَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍۭ بِشَهِیْدٍ وَّ جِئْنَا بِكَ عَلٰى هٰۤؤُلَآءِ شَهِیْدًا٢ؕؐ
فَكَيْفَ : پھر کیسا۔ کیا اِذَا : جب جِئْنَا : ہم بلائیں گے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت بِشَهِيْدٍ : ایک گواہ وَّجِئْنَا : اور بلائیں گے بِكَ : آپ کو عَلٰي : پر هٰٓؤُلَآءِ : ان کے شَهِيْدًا : گواہ
پس کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان پر گواہ بنائیں گے
(1) ابن ابی شیبہ واحمد وعبد بن حمید والبخاری والترمذی و نسائی وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی نے دلائل میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں آپ پر پڑھوں حالانکہ آپ پر نازل ہوا آپ نے فرمایا ہاں میں پسند کرتا ہوں کہ میں اپنے علاوہ کسی اور سے سنوں میں نے سورة نساء پڑھی یہاں تک کہ میں اس آیت پر پہنچا لفظ آیت ” فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید وجئنا بک علی ھؤلاء شھیدا “ آپ نے فرمایا اب کافی ہے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ (2) حاکم نے (اس کو صحیح کہا) عمرو بن حریث ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ابن مسعود ؓ کو فرمایا مجھے قرآن سناؤ انہوں نے عرض کیا میں آپ پر قرآن پڑھوں حالانکہ آپ پر نازل ہوا آپ نے فرمایا میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ میں اپنے علاوہ کسی اور سے سنو تو انہوں نے سورة نساء کو شروع سے پڑھنا شروع کیا حتی کہ یہاں تک پہنچے۔ لفظ آیت ” فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید “ تو رسول اللہ ﷺ رونے لگے تو حضرت عبد اللہ پڑھنے سے رک گئے۔ (3) ابن ابی حاتم والبغوی نے اپنی معجم میں اور طبرانی نے حسن سند کے ساتھ محمد بن فضالہ انصاری ؓ سے جو نبی ﷺ کے اصحاب میں سے تھے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے قبیلہ بنو ظفر میں اور آپ کے ساتھ ابن مسعود معاذ بن جبل اور دوسرے صحابہ کرام ؓ تھے۔ آپ نے ایک قاری کو حکم فرمایا تو اس نے قرآن مجید کی تلاوت کی اور وہ (پڑھتے پڑھتے) اس آیت پر پہنچا لفظ آیت ” فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید وجئنا بک علی ھؤلاء شھیدا “ تو آپ روپڑے یہاں تک کہ آپ کے جبڑے اور آپ کے پہلو بھی کانپنے لگے اور آپ نے فرمایا اے میرے رب ! میں ان لوگوں کی گواہی دوں گا جن کے درمیان میں رہتا ہوں اور ان لوگوں کی گواہی کیسے دوں گا جن کو میں نے نہیں دیکھا۔ (4) الطبرانی نے یحییٰ بن عبد الرحمن بن لبیبہ (رح) سے اور وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب یہ آیت ” فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید وجئنا بک علی ھؤلاء شھیدا “ پڑھتے تھے تو رو پڑتے تھے اور یوں دعا فرماتے : اے میرے رب ! میں ان لوگوں کی گواہی دوں گا جن کے درمیان میں رہتا ہوں اور ان لوگوں کی گواہی کیسے دوں گا جن کو میں نے نہیں دیکھا۔ (5) ابن جریر ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید “ سے مراد ہے کہ ان کا رسول اپنی امت پر گواہی دے گا کہ میں نے اللہ تعالیٰ کا پیغام ان کی طرف پہنچا دیا (اور فرمایا) ” وجئنا بک علی ھؤلاء شھیدا “ نبی ﷺ جب اس آیت پر آتے تھے تو آپ کی آنکھیں بہہ پڑتی تھیں۔ (6) ابن جریر نے ابن مسعود ؓ سے لفظ آیت ” فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید “ کے بارے میں روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں گواہی دینے والا ہوں ان لوگوں پر جب میں ان میں موجود ہوں جب آپ مجھے اس دنیا سے اٹھا لیں گے تو آپ ہی ان پر نگہبان ہیں (واللہ تعالیٰ اعلم ) ۔
Top