Dure-Mansoor - At-Talaaq : 3
وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ١ؕ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا
وَّيَرْزُقْهُ : اور رزق دے گا اس کو مِنْ حَيْثُ لَا : جہاں سے، نہ يَحْتَسِبُ : وہ گمان کرتا ہوگا وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ : اور جو بھروسہ کرے گا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَهُوَ حَسْبُهٗ : تو وہ کافی ہے اس کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ بَالِغُ اَمْرِهٖ : پہنچنے والا ہے اپنے حکم کو قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ : تحقیق بنادیا اللہ نے لِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کے لیے قَدْرًا : ایک اندازہ
اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے ملنے کا گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر بھروسہ کرلے سو وہ اس کے لیے کافی ہے بلاشبہ اللہ اپنا کام پورا ہی کر کے رہتا ہے، بیشک اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک اندازہ مقرر فرمایا ہے
84۔ ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ آیت ومن یتوکل علی اللہ فہو حسبہ اور جو شخص اللہ پر بھروسہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے کافی ہے۔ سے مراد ہے کہ وہ متوکل نہیں ہے جو کہتا ہے کہ میری حاجت پوری کی جائے گی جس کسی نے اللہ پر توکل کیا اس کے لیے یہ نہیں ہے اور اس کی تمام مشکلات اور مہمات میں اللہ تعالیٰ اس کو کافی ہوگا اور دور فرمادے گا اس سے ہر اس چیز کو جس کو وہ ناپسند کرتا ہے اور اس کی ہر حاجت پوری فرمادے گا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے فضیلت دی ہے اس شخص کو جس نے توکل کیا اس شخص پر جس نے توکل نہیں کیا یہ کہ اس کے گناہوں کو مٹا دے گا اور اسے اجر عظیم عطا فرمائے گا۔ اور اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت قد جعل اللہ لکل شیء قدرا کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے لیے ایک مدت اور انتہامقرر کردی ہے جہاں پہنچ کر وہ چیز ختم ہوجاتی ہے۔ 85۔ سعید بن منصور والبیہقی فی شعب الایمان میں عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم اللہ پر اس طرح توکل کروگے جیسے حق ہے اس پر توکل کرنے کا تو تم کو اس طرح رزق دے گا جیسے پرندوں کو رزق دیتا ہے کہ وہ صبح کو بھوکے نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔ 86۔ ابن مردویہ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص راضی رہا اور تھوڑے رزق پر قناعت کی۔ اور اللہ پر بھروسہ کیا تو یہی طلب کے لیے کافی ہے۔ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ و توکل 87۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے ایک مرفوع حدیث میں روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کو یہ بات پسند ہو کہ وہ لوگوں سے زیادہ طاقتور ہوجائے تو اس کو چاہیے کہ اللہ پر بھروسہ کرے اور جس کو یہ پسند ہو کہ لوگوں سے سب سے زیادہ غنی ہوجائے تو اس کو چاہیے کہ جو کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے اس پر زیادہ بھروسہ کرنے والا ہوجائے اس سے جو کچھ اس کے اپنے ہاتھ میں ہے اور جو اس بات کو پسند کرے کہ لوگوں میں سب سے زیادہ عزت والا ہوجائے۔ تو اس کو چاہیے کہ تقویٰ اختیار کرے۔ 88۔ ابو داوٗد والترمذی والحاکم وصححہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص پر فاقہ اور غربت طاری ہوگئی اور اس نے اس کے اترنے کا سبب لوگوں کو قرار دیا (کہ لوگوں سے مانگنا شروع کردیا) تو اس کا فاقہ اور غربت ختم نہ ہوگی اور جس پر فاقہ اور غربت طاری ہوگئی اور اس نے اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرار دیا (یعنی وہ صرف اللہ سے مانگتا ہے) تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو جلدی یا دیر میں رزق عطا فرمائیں گے۔ 89۔ الطبرانی نے الاوسط میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو بھوکا یا محتاج ہو۔ اور اس نے اسے لوگوں سے چھپائے رکھا۔ اور اپنی حاجت کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیا تو اللہ پر حق ہے کہ اس کے لیے ایک سال کی خوراک کا کوئی حلال راستہ کھول دے۔ 90۔ احمد نے الزہد میں وہب ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں جب میرا بندہ میرے اوپر توکل کرے گا اگر آسمان اور زمین بھی اس پر گرپڑیں تو میں اس کے لیے ان کے درمیان نکلنے کا راستہ بنادوں گا۔ 91۔ عبداللہ (امام احمد (رح) کے صاحبزادے) نے زوائد الزہد میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرح وحی بھیجی۔ اپنے رنج وغم کے لیے مجھے اپنے دل میں داخل کرے اور مجھے ذخیرہ بنالے اپنی آخرت کے لیے اور مجھ پر بھروسہ رکھ میں تجھ کو کافی ہوجاؤں گا۔ اور میرے علاوہ کسی کی طرف نہ پھر جا کہ میں اس کو پکڑ لوں۔ 92۔ احمد نے الزہد میں عمار بن یاسر ؓ سے روایت کیا کہ موت نصیحت کے لیے کافی ہے اور غنی کے لیے یقین کافی ہے اور مشغولیت کے لیے عبادت کافی ہے کہ عبادت میں لگا رہے۔
Top