بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Fahm-ul-Quran - An-Noor : 1
سُوْرَةٌ اَنْزَلْنٰهَا وَ فَرَضْنٰهَا وَ اَنْزَلْنَا فِیْهَاۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
سُوْرَةٌ : ایک سورة اَنْزَلْنٰهَا : جو ہم نے نازل کی وَفَرَضْنٰهَا : اور لازم کیا اس کو وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے نازل کیں فِيْهَآ : اس میں اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : واضح آیتیں لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم یاد رکھو
” اس سورة کو ہم نے نازل کیا ہے اور اسے ہم نے فرض کیا ہے اور اس میں ہم نے واضح دلائل نازل کیے شاید کہ تم نصیحت حاصل کرو۔ “ (1)
فہم القرآن ربط کلام : سورة المؤمنوں کا اختتام اس بات پر ہوا ہے کہ جو لوگ اپنے رب کے ساتھ دوسروں کو پکارتے ہیں ان کے پاس اس باطل عقیدہ کی کوئی دلیل نہ ہے۔ ان کا حساب ” اللہ “ کے ذمہ ہے ” اللہ “ کی ذات اور اس کے احکام کا انکار کرنے والے کامیاب نہیں ہونگے۔ اے رسول آپ اپنے رب سے مغفرت اور اس کا رحم مانگئے۔ سورة النور کا آغاز ان الفاظ سے ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کرنا فرض ہے۔ گویا کہ جو شخص اپنے رب کی بخشش اور مہربانی چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنے ” اللہ “ کی توحید کا اقرار اور اس کے احکام پر عمل کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اس سورة مبارکہ کا نام النّور رکھ کر یہ اشارہ فرمایا ہے کہ اگر مسلمان ہر قسم کی تاریکی اور جہالت سے نکل کر روشن دور میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو انہیں ذاتی اور معاشرتی طور پر اللہ تعالیٰ کے بتلائے ہوئے فرامین پر عمل کرنا ہوگا۔ اس سورة مبارک میں توحید و رسالت اور آخرت کا بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اخلاقی حدود وقیود کا ذکر کیا گیا ہے ان کی فرضیت کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا ہے کہ اس سورة کو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا اس نے اس سورة میں بیان ہونے والی تعلیم اور قوانین کو فرض ٹھہرایا ہے اور اس میں ذکر ہونے والے احکام کو کھول کر بیان کیا ہے تاکہ لوگ اس سے نصیحت حاصل کریں۔ ہر مسلمان کا عقیدہ ہے کہ قرآن مجید کا ایک ایک لفظ اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ ہے اور اس پر عمل کرنا فرض ہے اور اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام بالکل واضح ہیں ان میں کسی قسم کا ابہام نہیں ہے۔ اس کے باوجود سورة کی پہلی آیت میں پورے جلال اور دبدبے کے ساتھ فرمایا ہے کہ ہم نے اس سورة کو نازل کیا ہم نے اسے فرض ٹھہرایا اور ہم نے اس کے احکام کھول کھول کر بیان کیے ہیں۔ ایک آیت میں تین مرتبہ ہم کی ضمیر لا کر اپنی جلالت و جبروت کا اظہار فرمایا تاکہ مسلمانوں کو اس کی عظمت و فضیلت کا ادراک ہو اور وہ اس پر من وعن عمل کرکے برائی اور بےحیائی سے پاک معاشرہ قائم کرکے اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ نور سے اپنے آپ کو منور کرسکیں یہی کتاب مبین کے نزول کا مقصد ہے۔ ” یہ کتاب ہم نے آپ کی طرف اس لیے اتاری ہے کہ آپ اپنے رب کے حکم سے لوگوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لائیں اللہ غالب اور بےنیاز کے راستے کی طرف۔ “ (ابراہیم : 1)
Top