Fi-Zilal-al-Quran - Yunus : 102
فَهَلْ یَنْتَظِرُوْنَ اِلَّا مِثْلَ اَیَّامِ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ قُلْ فَانْتَظِرُوْۤا اِنِّیْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ
فَهَلْ : تو کیا يَنْتَظِرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّا : مگر مِثْلَ : جیسے اَيَّامِ : دن (واقعات) الَّذِيْنَ : وہ لوگ خَلَوْا : جو گزر چکے مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے قُلْ : آپ کہ دیں فَانْتَظِرُوْٓا : پس تم انتظار کرو اِنِّىْ : بیشک میں مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مِّنَ : سے الْمُنْتَظِرِيْنَ : انتظار کرنے والے
اب یہ لوگ اس کے سوا اور کس چیز کے منتظر ہیں کہ وہی برے دن دیکھیں جو ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگ دیکھ چکے ہیں ؟ ان سے کہو " اچھا ، انتظار کرو ، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
فھل ینتظرون الا مثل ایام الذین خلوا من قبلھم پس وہ (یعنی مکہ کے مشرک) انتظار نہیں کر رہے ہیں مگر انہی جیسے واقعات و مصائب کا جو ان سے پہلے گذرے ہوئے کافروں کے ہوئے ہیں۔ قتادہ نے کہا : یعنی اس جیسے عذاب الٰہی کا جو قوم نوح و عاد اور ثمود پر آیا تھا۔ عربی محاورہ میں ایام کے لفظ سے عذاب بھی مراد لیا جاتا ہے اور انعامات بھی۔ اللہ نے فرمایا : وَذَکِّرْھُمْ بِاَیَّام اللّٰہِ گویا انسانوں پر جو بھلائی یا تباہی آتی ہے ‘ سب کو ایام کہا جاتا ہے۔ قل فانتظروا انی معکم من المنتظرین (اے محمد (ﷺ) ! ) آپ کہہ دیجئے کہ تم (میری ہلاکت کے) منتظر رہو۔ میں بھی تمہارے ساتھ (تمہاری ہلاکت کا) انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔
Top