Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 34
وَّ كَانَ لَهٗ ثَمَرٌ١ۚ فَقَالَ لِصَاحِبِهٖ وَ هُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَنَا اَكْثَرُ مِنْكَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا
وَّكَانَ : اور تھا لَهٗ : اس کے لیے ثَمَرٌ : پھل فَقَالَ : تو وہ بولا لِصَاحِبِهٖ : اپنے ساتھی سے وَهُوَ : اور وہ يُحَاوِرُهٗٓ : اس سے باتیں کرتے ہوئے اَنَا اَكْثَرُ : زیادہ تر مِنْكَ : تجھ سے مَالًا : مال میں وَّاَعَزُّ : اور زیادہ باعزت نَفَرًا : آدمیوں کے لحاظ سے
یہ کچھ پا کر ایک دن وہ اپنے ہمسائے سے بات کرتے ہوئے بولا ” میں تجھ سے زیادہ مالدار ہوں اور تجھ سے زیادہ طاقتور نفری رکھتا ہوں
پھر وہ اپنے اس رفیق کو لے کر ایک باغ میں پھرتا ہے۔ اس کا دل خوشی سے جوش میں آتا ہے۔ اب یہ سخت غرور کی حالت میں داخل ہوتا ہے ، اللہ کو اس نے پوری طرح بھلا دیا۔ اس کے حاشیہ خیال میں بھی نہیں ہے کہ ان نعمتوں پر اللہ کا شکر بجا لانا بھی ضروری ہے اور اس کے دل میں یہ خیال آگیا کہ یہ باغات کبھی بھی نیست و نابود نہ ہوں۔ اس نے قیام قیامت کو بالکل بھلا دیا اور اس کا صاف صاف انکار کردیا۔ پھر اس نے قیام قیامت کا سرے سے انکار کردیا۔ چلو اگر قیامت قائم بھی ہوجائے تو وہاں بھی اس کے ساتھی ترجیحی سلو اور عزت کا معاملہ ہوگا۔ اس دنیا میں دو باغات کا مالک نہیں ہے ، لہٰذا لازمی ہے کہ وہاں بھی اسے یہ سہولتیں بہرحال حاصل ہوں۔
Top