Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 42
وَ اُحِیْطَ بِثَمَرِهٖ فَاَصْبَحَ یُقَلِّبُ كَفَّیْهِ عَلٰى مَاۤ اَنْفَقَ فِیْهَا وَ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُشْرِكْ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا
وَاُحِيْطَ : اور گھیر لیا گیا بِثَمَرِهٖ : اس کے پھل فَاَصْبَحَ : پس وہ رہ گیا يُقَلِّبُ : وہ ملنے لگا كَفَّيْهِ : اپنے ہاتھ عَلٰي : پر مَآ اَنْفَقَ : جو اس نے خرچ کیا فِيْهَا : اس میں وَھِيَ : اور وہ خَاوِيَةٌ : گرا ہوا عَلٰي : پر عُرُوْشِهَا : اپنی چھتریاں وَيَقُوْلُ : اور وہ کہنے لگا يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش لَمْ اُشْرِكْ : میں شریک نہ کرتا بِرَبِّيْٓ : اپنے رب کے ساتھ اَحَدًا : کسی کو
آخر کار ہوا یہ کہ اس کا سارا ثمرہ مارا گیا اور وہ اپنے انگوروں کے باغ کو تنیوں پر الٹا پڑا دیکھ کر اپنی لگائی ہوئی لاگت پر ہاتھ ملتا رہ گیا اور کہنے لگا کہ ” کاش ! مَیں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہوتا
یہ ایک مکمل نظر آنے والا ، مجسم منظر ہے۔ اس باغ کا تمام کا تمام پھل تباہ ہوگیا ہے۔ گویا اس پر ہر جانب سے حملہ ہوا اور اس میں سے ایک دانہ بھی نہ بچا اور اس کے تمام درخت اور بوٹے اپنے تنوں اور تینوں پر پڑے تھے اور اس کے درخت اور بیلیں ٹکڑے ٹکڑے ہو کر بھس بن گئیں۔ مالک نے جو یہ منظر دیکھا کہ اس کا باغ تو مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے ، تو وہ اپنے اس عظیم مالی بربادی پر ہاتھ ملنے لگا۔ اس کی پوری کی پوری محنت آج چلی گئی۔ اب تو وہ اس پر بھی تادم ہے کہ اس نے اللہ کے ساتھ اوروں کو شریک کیا۔ اب وہ اللہ کی ربوبیت اور وحدانیت کو پوری طرح تسلیم کر رہا ہے۔ اگرچہ اس سے قبل اس نے کسی شرکیہ عقیدے کا اظہار نہیں کیا لیکن اس نے اس زمین کی فانی اقدار کو عالم بالا کی لافانی اقدار پر ترجیح دی۔ یہ اس کی جانب سے ایک قسم کا شرک تھا اور اب وہ اس سے بھی تائب ہو رہا ہے ، لیکن اب وقت اس کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ یہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ وحدہ ہی والی ہے اور وہی قادر مطلق ہے۔ نہیں کوئی قوت مگر اس کی قدرت۔ نہیں کوئی نصرت مگر اس کی نصرت ، اس کا ثواب اچھا ثواب ہے اور اگر کسی انسان کی کوئی بچت اللہ کے ہاں باقی ہے تو وہ سب سے زیادہ اچھی بچت ہے۔
Top