Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 46
اَلْمَالُ وَ الْبَنُوْنَ زِیْنَةُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۚ وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ اَمَلًا
اَلْمَالُ : مال وَالْبَنُوْنَ : اور بیٹے زِيْنَةُ : زینت الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَالْبٰقِيٰتُ : اور باقی رہنے والی الصّٰلِحٰتُ : نیکیاں خَيْرٌ : بہتر عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے نزدیک ثَوَابًا : ثواب میں وَّخَيْرٌ : اور بہتر اَمَلًا : آرزو میں
یہ مال اور یہ اولاد محض دنیوی زندگی کی ایک ہنگامی آرائش ہے۔ اصل میں تو باقی رہ جانے وال نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک نتیجے کے لحاظ سے بہتر ہیں اور انہی سے اچھی امیدیں وابستہ کی جاسکتی ہیں۔
مال اور اولاد اس زندگی کی زینت ہے اور اسلام جائز حدود کے اندر دنیا کی زینت سے نہیں روکتا۔ لیکن اسلام زینت دنیا کو اسی قدر اہمیت دیتا ہے اور اسی قدر قیمت دیتا ہے جس کی وہ مستحق ہیں۔ یعنی فنا اور دوام کے اعتبار سے۔ ضرورت سے زیادہ قیمت ان چیزوں کو نہیں دیتا۔ ماں اور اولاد زینت ہیں لیکن ان کی قدر و قیمت یہ نہیں ہے کہ وہ معیار اور میزان بن جائیں اور لوگوں کو دنیا میں ان کے سارے تولا جائے۔ اصل قیمت باقیات صالحات کی ہے۔ وہ اعمال ، وہ اقوال اور وہ عبادات ، جن کا جار قیامت میں ملنے والا ہے۔ اگرچہ لوگ عموماً مال اور اولاد سے دلچسپیاں واسبتہ کئے ہوئے ہوتے ہیں۔ اور ان کے دل مال اور اولاد ہی سے متعلق ہوتے ہیں۔ لیکن باقیات صالحات زیادہ بہتر ہیں اور ہمیں چاہئے کہ ہم باقیات صالحات سے امیدیں وابستہ کریں جن کی جزاء قیامت میں ملنے والی ہوتی ہے۔
Top