Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 52
وَ یَوْمَ یَقُوْلُ نَادُوْا شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَهُمْ وَ جَعَلْنَا بَیْنَهُمْ مَّوْبِقًا
وَيَوْمَ : اور جس دن يَقُوْلُ : وہ فرمائے گا نَادُوْا : بلاؤ شُرَكَآءِيَ : میرے شریک (جمع) الَّذِيْنَ : اور وہ جنہیں زَعَمْتُمْ : تم نے گمان کیا فَدَعَوْهُمْ : پس وہ انہیں پکاریں گے فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا : تو وہ جواب نہ دیں گے لَهُمْ : انہیں وَجَعَلْنَا : اور ہم بنادیں گے بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان مَّوْبِقًا : ہلاکت کی جگہ
پھر کیا کریں گے یہ لوگ اس روز جب کہ ان کا رب ان سے کہے گا کہ پکارو اب ان ہستیوں کو جنہیں تم میرا شریک سمجھ بیٹھے تھے۔ یہ ان کو پکاریں گے ، مگر وہ ان کی مدد کو نہ آئیں گے اور ہم ان کے درمیان ایک ہی ہلاکت کا گڑھا مشترک کردیں گے۔
یہ لوگ اب ایک ایسی عدالت میں کھڑے ہوں گے جس میں کوئی دعویٰ بغیر دلیل کے مسموع نہیں ہے۔ اللہ ان سے مطالبہ کرے گا کہ لائیے وہ شرکاء جو تم میرے ساتھ قرار دیتے تھے۔ حکم ہوگا جائو ان کو بلا کر لائو۔ یہ لوگ اپنی حماقت میں اور مدہوشی میں پکارنے لگیں گے لیکن ان کے شرکاء ظاہر ہے کہ کوئی جواب نہ دیں گے۔ وہ خود مخلوق ہوں گے اور قیامت کے میدان میں نہ اپنی کسی چیز اور نہ دوسروں کے لئے کسی چیز کے مالک ہوں گے۔ خود خوفزدہ ہوں گے۔ اللہ ان شریک کرنے والوں اور ان کے شریکوں کے درمیان ایک ہلاکت کا گڑھا پیدا کردیں گے جس کو کوئی بھی پار نہیں کرسکے گا اور یہ گڑھا آگ کا ہوگا۔ وجعلنا بینھم موبقاً (81 : 25) ” ہم ان کے درمیان ایک ہی ہلاکت کا گڑھا مشترک کردیں گے۔ “ یہ مجرم اب اگلے مرحلے کو دیکھیں گے۔ ہی خوف و ہراس میں مبتلا ہوجائیں گے۔ ان کو آگ نظر آئے گی اور ان کو ہر لحظہ اس میں پڑنے کا خطرہ ہوگا ۔ عذاب کا یہ انتظار کس قر شدید ہوتا ہے۔ جب کوئی یہ توقع کرے کہ ابھی آنے والا ہے اور اب ہمیں اس سے نجات پانے کی کوئی صورت نہیں ہے۔
Top