Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 55
وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰى وَ یَسْتَغْفِرُوْا رَبَّهُمْ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمْ سُنَّةُ الْاَوَّلِیْنَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا
وَمَا مَنَعَ : اور نہیں روکا النَّاسَ : لوگ اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا : کہ وہ ایمان لائیں اِذْ جَآءَهُمُ : جب آگئی ان کے پاس الْهُدٰى : ہدایت وَيَسْتَغْفِرُوْا : اور وہ بخشش مانگیں رَبَّهُمْ : اپنا رب اِلَّآ : بجز اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمْ : ان کے پاس آئے سُنَّةُ : روش (معاملہ) الْاَوَّلِيْنَ : پہلوں کی اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس الْعَذَابُ : عذاب قُبُلًا : سامنے کا
ان کے سامنے جب ہدایت آئی تو اسے ماننے اور اپنے رب کے حضور معانی چاہئے سے آخر ان کو کس چیز نے روک دیا ؟ اس کے وسا اور کچھ نہیں کہ وہ منتظر ہیں کہ ان کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو جو پچھلی قوموں کے ساتھ ہوچکا ہے ، یا یہ کہ وہ عذاب کو سامنے آتے دیکھ لیں
حالانکہ ان لوگوں کے پاس اس قدر راہنمائی آچکی تھی جو اس کے لئے کافی تھی کہ وہ راہ ہدایت پر آجائیں۔ لیکن انہوں نے راہ ہدایت کو اس لئے قبول نہ کیا کہ وہ اس قسم کے عذاب کا مطالبہ کر رہے تھے۔ جیسا کہ ان سے پہلے مکذبین پر آیا۔ پھر سوال یہ ہے کہ وہ کیوں ایسا خوفناک مطالبہ کرتے تھے یا ان کا مطالبہ یہ تھا کہ آپ عذاب لے آئیں وہ دیکھ لیں اور اس وقت وہ ایمان لائیں گے۔ لیکن یہ دونوں کام رسولوں کی ڈیوٹی میں شامل بنیں ہیں۔ کیونکہ مکذبین کے سامنے معجزے پیش کرنا ، پھر انکار کی وجہ سے ان کو ہلاک کرنا بھی رسولوں کے اختیار میں نہیں ہے جیسا کہ سابقہ رسولوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے۔ یا معجزات کے علاوہ عذاب کا آجانا یہ بھی اللہ کے اختیار میں ہے۔ رسولوں کی ڈیوٹی تو صرف یہ ہے کہ وہ خوشخبری دیں اور ڈرائیں۔
Top