Fi-Zilal-al-Quran - An-Noor : 18
وَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَيُبَيِّنُ : اور بیان کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ لَكُمُ : تمہارے لیے الْاٰيٰتِ : آیتیں (احکام) وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : بڑا جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
اللہ تمہیں صاف صاف ہدایات دیتا ہے اور وہ علیم و حکیم ہے
(ویبین اللہ۔۔۔۔۔۔۔ حکیم) (24 : 18) ” اللہ تمہیں صاف صاف ہدایات دیتا ہے وہ علیم و حکیم ہے “۔ جیسا کہ افک کے معاملے میں اس نے تمہیں ہدایات دیں ‘ اس کی تہ میں پوشیدہ مقاصد کو واضح کیا اور خود اہل اسلام سے جو کو تاہیاں ہوئیں اور اللہ چونکہ علیم ہے اس لیے وہ تمام لوگوں کی نیتوں کو بھی جانتا ہے۔ ہر شخص نے اس معاملے میں جو حصہ لیا اور اس کے پیش نظر جو مقصد تھا اس کو اللہ جانتا ہے کیونکہ وہ دلوں کے خفیہ بھیدوں کو جانتا ہے اور اس معاملے میں اللہ نے جو جوابی تدابیر اختیار کیں وہ حکمت پر مبنی ہیں۔ نیز وہ جو قانون و ضع کرتا ہے وہ گہری حکمت پر مبنی ہوتے ہیں اور ان میں لوگوں کی اصلاح و فلاح ہوتی ہے۔ اس کے بعد اب واقعہ افک پر ایک تبصرہ آتا ہے۔ اس واقعہ کے جو آثار اور اثرات معاشرے کے اندر رہ گئے تھے ان کو بالکلیہ مٹانے اور نفوس مسلمہ کو اس سے پاک کرنے کے لیے مکرر طور پر مسلمانوں کو ڈرایا جاتا ہے کہ ایسا ساننحہ دو بارہ واقع نہ ہونا چاہیے۔ اس بار تو اللہ نے فضل و کرم کردیا لیکن آئندذہ جو لوگ بیخبر پاک دامن عورتوں پر اس قسم کے الزامات عائد کریں گے دنیا و آخرت دونوں میں وہ عذاب الہیٰ سے بچ نہ سکیں گے۔ یہ وعید اس لیے لائی گئی کہ دنیاوی تعلقات اور دنیاوی موجوں سے بلند ہو کر ان کی صفوں میں از سر نو تطہیر اور روشنی آجائے۔ مثلا حضرت ابوبکر ؓ اور ان کے ایک قریبی رشتہ دار مسطح ابن اثاثہ کے درمیان تعلقات کی تطہیر ہوئی۔ یہ شخص بھی ان دنوں اس بحران میں بہت ہی سرگرم ہوگیا تھا۔
Top