Fi-Zilal-al-Quran - An-Noor : 25
یَوْمَئِذٍ یُّوَفِّیْهِمُ اللّٰهُ دِیْنَهُمُ الْحَقَّ وَ یَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ
يَوْمَئِذٍ : اس دن يُّوَفِّيْهِمُ : پورا دے گا انہیں اللّٰهُ : اللہ دِيْنَهُمُ : ان کا بدلہ الْحَقَّ : سچ (ٹھیک ٹھیک) وَيَعْلَمُوْنَ : اور وہ جان لیں گے اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ : وہی الْحَقُّ : برحق الْمُبِيْنُ : ظاہر کرنے والا
اس دن اللہ وہ بدلہ انہیں پھر پور دے دے گا جس کے وہ مستحق ہیں اور انہیں معلوم ہوجائے گا کہ اللہ ہی حق ہے سچ کو سچ کر دکھانے والا
یومئذ یوفیھم اللہ دینھم الحق (24 : 25) ” اس دن اللہ وہ بدلہ انہیں بھر پور دے گا جس کے وہ مستحق ہیں “۔ اور اس دن اللہ ان کو شرمندہ کرے گا ‘ اور یہ ان کی مناسب سزا ہوگی کیونکہ انہوں نے بےگناہوں کو شرمندہ کیا تھا۔ ان کا پورا پورا حساب ان کو دیا جائے گا اور اس دن ان کو پھر ان باتوں کا یقین آجائے گا جن کا انہیں یقین نہ آرہا تھا۔ ویعلمون ان اللہ ھو الحق المبین ” اور انہیں معلوم ہوجائے گا کہ اللہ حق ہے سچ کو سچ کو کر دکھانے والا “۔ واقعہ افک کے اس سلسلہ کلام کا خاتمہ اس پر ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو جو اختیار دیا ہے اور جو لوگوں کی عملی زندگی میں موجود ہے اس کا عملی نتیجہ یہ ہے کہ ایک خبیث نفس کا جوڑ خبیث نفس سے ہوتا ہے اور ایک طیب اور پاک نفس کا جوڑ پاک نفس سے ہوتا ہے اس اصول کے مطابق یہی ممکن ہے کہ حضرت عائشہ ؓ کا جوڑ پاک ترین نفس سے ہوجائے ‘ لہذا ان لوگوں کا یہ الزام اس لحاظ سے بھی غلط ہے کہ قدرت کی تقسیم میں عائشہ صدیقہ ؓ حضرت محمد ﷺ کے حصے میں آئیں اس لیے وہ طیبہ ہیں۔
Top