Fi-Zilal-al-Quran - An-Noor : 30
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ١ؕ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ
قُلْ : آپ فرما دیں لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومون مردوں کو يَغُضُّوْا : وہ نیچی رکھیں مِنْ : سے اَبْصَارِهِمْ : اپنی نگاہیں وَيَحْفَظُوْا : اور وہ حفاظت کریں فُرُوْجَهُمْ : اپنی شرمگاہیں ذٰلِكَ : یہ اَزْكٰى : زیادہ ستھرا لَهُمْ : ان کے لیے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌ : باخبر ہے بِمَا : اس سے جو يَصْنَعُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اے نبی ﷺ مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ‘ یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے ‘ جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے با خبر رہتا ہے
(قل للمئو منین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بما یصنعون) (24 : 30) ” “۔ مردوں کی طرف سے غض بصر ایک نفسیاتی ادب اور تہذیب ہے اور دوسرے انسانوں کے اندر فطری محاسن اور جسمانی محاسن اور چہرے کے محاسن کی تلاش ہر انسان کے اندر ایک فطری داعیہ ہوتا ہے۔ اس طرح ایک مومن اپنے اس داھیہ پر قابو پاتا ہے۔ نیز یہ غلط روی کے پہلے دریچے کی بندش کا اقدام ہے۔ اگر غض بصر سے کام نہ لیا جائے تو انسانی نظر انسان کو فتنے میں ڈال سکتی ہے۔ گویا زہریلے تیر سے بچنے کی یہ پہلی کوشش ہے۔ جب انسان اپنی نظروں پر قابو پالے تو اس کے نتیجے میں اس کی شرمگاہ خود بخود زیر کنٹرول ہوگی۔ غض بعر کے نتیجے میں بےراہ روی کے اس دوسرے مرحلے میں داخل ہونے ہی سے انسان بچ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غض بعر اور حفظ فروج کو ایک ہی آیت میں لایا گیا ہے۔ کیونکہ غض بصر سبب ہے اور حفظ فرج مسبب ہے۔ بلکہ عالم ضمیر اور عالم واقعہ دونوں میں یہ پہلا اور دوسرا قدم ہیں اور ایک دوسرے کے قریب قریب ہیں۔ ذلک ازکی لھم ” یہ ان کے لیے پاکیزہ طریقہ ہے “۔ یہ ان کے جذبات کے لیے پاکیزہ طریقہ ہے ‘ اس طریقے سے وہ برائی میں مبتلا ہونے سے بچ جائیں گے اور ان کا میلان اپنے جائز راہ تک محدود ہوگا۔ اللہ ہی ہے جو تمہیں یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے۔ یہ فطری اور نفسیاتی تعلیم و تربیت ہے۔ اللہ تمہاری تمام حرکات سے واقف ہے اور وہ علیم وخبیر ہے۔
Top