Fi-Zilal-al-Quran - An-Noor : 34
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ وَّ مَثَلًا مِّنَ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور تحقیق اَنْزَلْنَآ : ہم نے نازل کیے اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف اٰيٰتٍ : احکام مُّبَيِّنٰتٍ : واضح وَّ مَثَلًا : اور مثالیں مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَمَوْعِظَةً : اور نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
ہم نے صاف صاف ہدایت دینے والی آیات تمہارے پاس بھیج دی ہیں ‘ اور ان قوموں کی عبرتناک مثالیں بھی ہم تمہارے سامنے پیش کرچکے ہیں جو تم سے پہلے ہو گزری ہیں اور وہ نصیحتیں ہم نے کردی ہیں جو ڈرنے والوں کے لیے ہوتی ہیں
اس سبق پر اب یہ آخری تبصرہ آتا ہے جو اس کے موضوع کے ساتھ خوب متناسب ہے۔ (ولقد۔۔۔۔۔۔ للمتقین) (34) یہ آیات ایسی ہیں جو بات کو کھول کھول کر بتاتی ہیں۔ ان کے اندر کوئی پیچیدگی اور مشکل نہیں ہے کہ ان کو سمجھا نہ جاسکے۔ یا ان کے اندر جو مستحکم نظام زندگی تجویز ہوا ہے وہ کسی کی سمجھ میں نہ آئے۔ یہ نظام ایسا ہے کہ اس کی صحت پر گزری ہوئی اقوام کے تجربات بھی شہادت دیتے ہیں اور قرآن کریم نے ایسی اقوام کی تاریخ بیان بھی کی ہے۔ پھر دنیا میں ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہے کہ ایک اعلیٰ ترقی یافتہ اور پاک و صاف سوسائٹی قائم ہو جو خدا خوفی پر مبنی ہو۔ اسلام ایسا ہی نظام زندگی ہے۔ اس پورے سبق میں جو فیصلے اور جو احکام وارد ہوئے ہیں وہ اس لقیب اور تبصرے کے ساتھ ہم آہنگ ہیں جن کا مقصد یہ ہے کہ انسانوں کے دلوں کے اندر خدا کا خوف اور خدا سے تعلق پیدا کیا جائے۔
Top