Fi-Zilal-al-Quran - An-Noor : 56
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
وَاَقِيْمُوا : اور تم قائم کرو الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتُوا : اور ادا کرو تم الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو الرَّسُوْلَ : رسول لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے
نماز قائم کرو ‘ زکوۃ دو اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو ‘ امید ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا
(واقیمو الصلوۃ۔۔۔۔۔۔۔۔ ولبئس المصیر) (56 : 57) اللہ کی جانب تیاری کی یہ ہیں نہایت ہی مختصر شرائط۔ اتصال باللہ ‘ تعلق باللہ اور نماز کے ذریعہ دل کو درست کرنا اور اپنائے زکوۃ کے ذریعہ بخل اور دولت پرستی کے جذبات پر قابو پانا ‘ رسو اللہ ﷺ کی اطاعت کرنا ‘ نہایت ہی خوشدلی کے ساتھ۔ چھوٹے اور بڑے معاملات میں اللہ کے احکام کو نافذ کرنا اور زندگی کا وہ منبع اختیار کرنا جو اللہ نے زندگی گزارنے کے لیے تجویز کیا ہے۔ لعلکم ترحمون (24 : 56) ” امید ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا “۔ یعنی زمین میں تمہیں فساد خوف ‘ بےچینی اور گمراہی سے بچائے گا۔ اور آخرت میں غضب الہی ‘ عذاب الہی اور اللہ کے انتقام سے تمہیں بچائے گا۔ جب تم اپنے آپ کو اس طریقہ کار پر درست کرلو ‘ تو پھر تمہارے لیے کفار کی قوت سے ڈرنے کا کوئی موقع نہیں ہے۔ وہ اللہ کی زمین پر اللہ اور اللہ والوں کو عاجز نہیں کرسکتے۔ ان کی ظاہری قوت تمہاری راہ نہیں روک سکتی کیونکہ تمہارا ایمان قوی ہوگا۔ تمہارے ساتھ روحانی قوت بھی ہوگی۔ جب تم ایک مومن کی طرح کفر سے ٹکرائو گے تو تم عجیب و غریب خارق عادت معجزات صادر کرو گے۔ ان آیات میں اللہ نے جو وعدہ کیا ہے جو لوگ اس سے فائد اٹھانا چاہتے ہیں تو ان کو چاہیے کہ وہ عظیم ایمانی حقیقت اپنے اندر پیدا کرلیں۔ تاریخ انسانی میں اس وعدے کی ایک تعبیر تو ضروری ہے بشرطیکہ جو شخص اس کی تعبیر چاہتا ہے وہ اس وعدے کی شرائط پر عمل پیرا ہو۔ جب بھی ان شرائط کو مکمل کیا جائے گا بغیر کسی شک ‘ بغیر کسی دیر کے ‘ یہ وعدہ پورا ہوجائے گا۔ جب بھی امت مسلمہ نے اللہ کی راہ اور اللہ کے منہاج پر چلنا شروع کیا ہے یا کرے گی ‘ اور جب بھی اس نے اسلام نظام حیات کو اپنی زندگی کا حکمران تصور کیا ہے اور کرے گی اور جب بھی امت اس دین پر راضی ہوئی ہے اور ہوگی ‘ کہ اس کے تمام معاملات اسلامی نظام کے مطابق ہوں تو اللہ کا وعدہ متحقق ہوگیا ہے اور ہوگا۔ اس کو اقتدار اعلیٰ نصیب ہوا ہے اور ہوگا۔ جب بھی امت نے ان شرائط کی مخالفت کی ہے اور کرے گی تو وہ ذلیل ہوئی ہے اور ہوگی۔ وہ دوسری اقوام کی دم چھلابنی ہے اور بنی رہے گی۔ ذلیل ہوئی اور ہوگی۔ دنیا کی اقوام کے مقام قیادت سے اسے گرایا گیا ہے اور گرائی جائے گی۔ اس پر خوف طاری ہوا ہے اور ہوگا۔ دشمنوں نے اسے اچک لیا ہے اور اچک لیا جائے گا۔ خبردار ! یارکھو اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ اس کی شرائط معروف و معلوم ہیں۔ جو بھی چاہے شرائط پوری کر کے آزمالے اور جو اللہ کے ساتھ کیے ہوئے وعدوں کو پورا کرے گا تو اللہ سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا اور کوئی نہیں ہے۔
Top