Fi-Zilal-al-Quran - Yaseen : 31
اَلَمْ یَرَوْا كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ اَنَّهُمْ اِلَیْهِمْ لَا یَرْجِعُوْنَؕ
اَلَمْ يَرَوْا : کیا انہوں نے نہیں دیکھا كَمْ : کتنی اَهْلَكْنَا : ہلاک کیں ہم نے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنَ الْقُرُوْنِ : بستیاں اَنَّهُمْ : کہ وہ اِلَيْهِمْ : ان کی طرف لَا يَرْجِعُوْنَ : لوٹ کر نہیں آئیں گے وہ
کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہم ہلاک کرچکے ہیں اور اس کے بعد وہ پھر کبھی ان کی طرف پلٹ کر نہ آئے ؟
الم یرواکم۔۔۔۔۔ لا یرجعون (36: 31) ” کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہم ہلاک کرچکے ہیں اور اس کے بعد وہ پھر کبھی ان کی طرف پلٹ کر نہ آئے “۔ وہ اقوام جو ہلاک کی گئیں اور اس دنیا سے مٹا دی گئیں ، ان کے مٹ جانے میں لوگوں کے لیے سامان عبرت و نصیحت ہے ۔ اور طویل انسانی تاریخ انسانوں کے لیے موضوع غوروفکر و تدبر ہے۔ لیکن یہ بدبخت لوگ انسانی تاریخ پر غور نہیں کرتے۔ حالانکہ اپنی اس لاپرواہی کی وجہ سے وہ ہلاکت اور بربادی کی طرف بڑھ رہے ہوتے ہیں۔ تو انکی اس افسوسناک حالت پر حسرت کے سوا اور کیا کیا جاسکتا ہے۔ ایک حیوان بھی جب دوسرے حیوان کی موت اور ہلاکت اپنے سامنے دیکھتا ہے تو وہ کانپ اٹھتا ہے اور مقدر بھر کوشش کرتا ہے کہ وہ اس انجام سے بچ جائے۔ لیکن انسان کی حالت یہ ہے کہ باوجود اسکے کہ وہ اپنے بھائیوں کو اپنی بےراہ روی کی وجہ سے ہلاک ہوتے دیکھتا ہے اور پھر وہ اسی راہ پر چلتا ہے۔ محض اپنے غرور اور کبر اور لاپرواہی کی وجہ سے ، وہ دھوکہ کھاتا ہے اور دیکھنے کے باوجود اسی راہ پر چلتا ہے۔ انسان کی ایک طویل تاریخ اس کے سامنے اور وہ جانتا بھی ہے کہ انسانوں کی ہلاکت فلاں فلاں اسباب کی وجہ سے ہوئی لیکن وہ پھر بھی اندھوں کی طرح لاپرواہی سے انہی راہوں پر چلتا ہے ۔ اور نہیں دیکھتا۔ جب ہلاک ہونے والے اور نابود کو دئیے جانے والے اب اپنے جانشینوں کے پاس واپس نہیں آسکتے تو یہ جانشین بھی اسی راستے پر جائیں گے۔ یہ ہم سے بچ کر نہ نکل سکیں گے۔ ان سے بھی حساب لیا جائے گا۔ وان کل لما ۔۔۔۔۔۔۔ محضرون (36: 32) ” بیشک ان سب کو ایک روز ہمارے سامنے حاضر کیا جانا ہے “۔
Top