Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - An-Nisaa : 19
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَآءَ كَرْهًا١ؕ وَ لَا تَعْضُلُوْهُنَّ لِتَذْهَبُوْا بِبَعْضِ مَاۤ اٰتَیْتُمُوْهُنَّ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ١ۚ وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ فَاِنْ كَرِهْتُمُوْهُنَّ فَعَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْئًا وَّ یَجْعَلَ اللّٰهُ فِیْهِ خَیْرًا كَثِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے)
لَا يَحِلُّ
: حلال نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اَنْ تَرِثُوا
: کہ وارث بن جاؤ
النِّسَآءَ
: عورتیں
كَرْهًا
: زبردستی
وَلَا
: اور نہ
تَعْضُلُوْھُنَّ
: انہیں روکے رکھو
لِتَذْهَبُوْا
: کہ لے لو
بِبَعْضِ
: کچھ
مَآ
: جو
اٰتَيْتُمُوْھُنَّ
: ان کو دیا ہو
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
يَّاْتِيْنَ
: مرتکب ہوں
بِفَاحِشَةٍ
: بےحیائی
مُّبَيِّنَةٍ
: کھلی ہوئی
وَعَاشِرُوْھُنَّ
: اور ان سے گزران کرو
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
فَاِنْ
: پھر اگر
كَرِھْتُمُوْھُنَّ
: وہ ناپسند ہوں
فَعَسٰٓى
: تو ممکن ہے
اَنْ تَكْرَهُوْا
: کہ تم کو ناپسند ہو
شَيْئًا
: ایک چیز
وَّيَجْعَلَ
: اور رکھے
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْهِ
: اس میں
خَيْرًا
: بھلائی
كَثِيْرًا
: بہت
” اے لوگو جو ایمان لائے ہو تمہارے لئے یہ حلال نہیں ہے کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن بیٹھو ، اور نہ یہ حلال ہے کہ انہیں تنگ کرکے اس مہر کا کچھ حصہ اڑا لینے کی کوشش کرو جو تم انہیں دے چکے ہو ۔ ہاں اگر وہ کسی صریح بدچلنی کی مرتکب ہوں (تو ضرور تنگ کرنے کا حق ہے) ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو ۔ اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں تو ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو مگر اللہ نے اسی میں بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو ۔
(آیت) ” یایھا الذین امنوا لا یحل لکم ان ترثوا النسآء کرھا ولا تعضلوھن لتذھبواببعض ما اتیتموھن الا ان یاتین بفاحشة مبینة وعاشروھن بالمعروف ، فان کرھتموھن فعسی ان تکرھوا شیئا ویجعل اللہ فیہ خیرا کثیرا ۔ (91) وان اردتم استبدال زوج مکان زوج واتیتم احدھن قنطارا فلا تاخذوا منہ شیئا ، اتاخذونہ بھتانا واثما مبینا (02) وکیف تاخذونہ وقد افضی بعضکم الی بعض واخذن منکم میثاقا غلیظا (12) ولا تنکحوا مانکح ابآوکم من النسآء الا ما قد سلف ، انہ کان فاحشة ومقتا وسآء سبیلا “۔ (22) اس سے پہلے کہ اسلام عربوں کو قعر مذلت سے نکال کر عزت و شرافت کی بلند سطح تک پہنچاتا ‘ عربوں کی حالت یہ تھی کہ جب کوئی فوت ہوجاتا تو اس کے ورثاء اس کی بیوی کے بھی حقدار بن جاتے اور وہ بھی انہیں اسی طرح میراث میں ملتی جس طرح دوسرے مویشی اسے بطور ترکہ ملتے تھے ۔ اب اگر وارث چاہتا تو عورت کے ساتھ بھی نکاح کرلیتا ۔ اور اگر چاہتا تو اسے کسی دوسرے شخص کے نکاح میں دے کر اس کا مہر حاصل کرلیتا ۔ جس طرح مویشی فروخت ہوتے تھے گویا یہ عورت بھی فروخت ہوجاتی ، اور اگر یہ وارث چاہتے تو اسے گھر میں عضو معطل کی طرح رکھ چھوڑتے ۔ نکاح بھی نہ کرتے یونہی رہتی ، یہاں تک کہ وہ اپنے نفس کا معاوضہ دے کر جان چھڑاتی ۔ بعض جگہ یہ رواج تھا کہ جب خاوند فوت ہوتا تو اس کا ولی دوڑ کر آتا اور اس عورت پر کپڑا ڈال دیتا ۔ اس طرح وہ اسے گویا تمام لوگوں سے روک لیتا اور اس طرح سے اس پر قابض ہوجاتا جس طرح کوئی مال غنیمت پر قابض ہوجاتا ہے ۔ اگر وہ خوبصورت ہوتی تو نکاح میں لے لیتا اور اگر بدصورت ہوتی تو قید رہتی اور موت کے بعد یہ شخص اس کا وارث قرار پاتا یا وہ مال دے کر اپنی گردن آزاد کرلیتی لیکن اگر خاوند فوت ہونے کے بعد وہ فورا اپنے والدین کے گھر چلی جاتی اور وارث اس پر کپڑا نہ ڈال سکتا تو وہ بچ جاتی اور وہ آزاد سمجھی جاتی ۔ بعض جگہ یہ رواج تھا کہ ایک شخص بیوی کو طلاق دے دینا اور یہ شرط عائد کردیتا کہ وہ صرف اس جگہ نکاح کرے گی جس کی اجازت وہ دے گا ۔ یوں وہ اس کو مال دے کر اپنے آپ کو آزاد کراتی ۔ مہر لوٹاتی اور دوسرے ہدایا واپس کردیتی ۔ اگر کسی کی تحویل میں یتیم لڑکی ہوتی تو وہ اسے بند رکھتا تاکہ اس کا نابالغ بچہ بالغ ہوجائے اور وہ اس کے ساتھ نکاح کرے ۔ اس طرح بعض اوقات بیوہ کو بھی ایک چھوٹے بچے کے لئے بند رکھا جاتا ۔ یہ اور اس قسم کے اور رواج تھے ‘ جو مقام شرافت اور عزت کے بالکل خلاف تھے ۔ وہ شرافت اور عزت جو انسان کو اسلام دیتا ہے ۔ حالانکہ عورت مرد کی شفیقہ ہے ایک ہی نفس سے دونوں کو پیدا کیا گیا ہے ۔ اور اس طرز عمل سے جس طرح عورت مقام عزت و شرافت سے گری ہوئی تھی ‘ اسی طرح مرد کے لئے بھی یہ صورت حال باعث شرم تھی ، یوں نظر آتا تھا کہ مرد اور عورت کا تعلق کوئی تجارتی تعلق ہے یا محض حیوانی تعلق ہے ۔ غرض مرد وزن کے تعلق کو اسلام نے ذلت کے اس گہرے گڑھے سے بلند کرکے انسانیت کے باعزت مقام تک پہنچایا ۔ اسے ایسا مقام دیا جو انسانی شرافت کے لائق تھا ۔ اس لئے کہ اسلام کے تصور انسانیت کے مطابق انسان عالمین کے اندر ذی شرف مخلوق ہے ۔ لہذا یہ اسلام ہی تھا ‘ جس نے اسے یہ مقام عالی دیا ‘ اس قدر مقام عالی جو انسان کو صرف اسلام کے مصدر اور ماخذ سے ملا۔ (1) (اسلام کا تصور خدا ’ تصور کائنات تصور زندگی اور تصور انسان “ یہ کتاب عنقریب شائع ہونے والی ہے ۔ اسلام نے عورت کو بطور سامان وراثت دوسرے سامان کے ساتھ حاصل کرنے کے فعل کو حرام قرار دیا ۔ اسی طرح اسے قید کرکے عضو معطل بنانے کی بھی ممانعت کردی ۔ الا یہ کہ اس سے فحاشی کا جرم سرزد ہوجائے ۔ اور یہ بھی اس وقت تھا جب حد زنا کا حکم نازل نہ ہوا تھا ۔ اور اسلام نے ان حالات میں عورت کو یہ حق دیا کہ وہ جس کے ساتھ چاہے نکاح کرے ۔ چاہے یہ ابتدائی شادی ہو یا دوسری شادی ہو ‘ کنواری ہو یا بیوہ ہو ‘ مطلقہ ہو یا اس کا خاوند فوت ہوگیا ہو ۔ اور اس کے ساتھ معروف طریقے کے مطابق زندگی گزارنا مرد پر لازم کردیا گیا ۔ اگرچہ اس عورت کو مرد پسند نہ کرتا ہو ۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ اس عورت کے ساتھ اس کی معاشرت ممکن ہی نہ رہے ۔ اس لئے کہ ہو سکتا ہے کہ وہ عورت کو پسند نہ کرتا ہو لیکن اس میں اس کے لئے خیر پوشیدہ ہو ۔ اس لئے اسے مناسب نہیں ہے کہ طبیعت کے اندر نفرت آتے ہی وہ اسے طلاق دے دے ۔ اگر وہ بیوی کو رکھے تو آنے والے دور میں اسے اس سے فائدے بھی مل سکتے ہیں ، اس لئے اسے چاہئے کہ امید کا دیا جلائے رکھے ۔ (آیت) ” یایھا الذین امنوا لا یحل لکم ان ترثوا النسآء کرھا ولا تعضلوھن لتذھبواببعض ما اتیتموھن الا ان یاتین بفاحشة مبینة وعاشروھن بالمعروف ، فان کرھتموھن فعسی ان تکرھوا شیئا ویجعل اللہ فیہ خیرا کثیرا ۔ (91) ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو تمہارے لئے یہ حلال نہیں ہے کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن بیٹھو ، اور نہ یہ حلال ہے کہ انہیں تنگ کرکے اس مہر کا کچھ حصہ اڑا لینے کی کوشش کرو جو تم انہیں دے چکے ہو ۔ ہاں اگر وہ کسی صریح بدچلنی کی مرتکب ہوں (تو ضرور تنگ کرنے کا حق ہے) ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو ۔ اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں تو ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو مگر اللہ نے اسی میں بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو ۔ “ اس آیت کی یہ آخری فنشنگ ہے ۔ اس میں نفس انسانی اللہ کی ذات سے وابستہ اور مربوط کردیا جاتا ہے ۔ اگر میاں بیوی کے تعلقات کے درمیان غصے اور غضب اور ہیجان کی حالت پیدا ہوجائے تو اسے ٹھنڈا کیا جاتا ہے ۔ اگر بیوی ناپسند ہو تو اس ناپسندیدگی کی حدت کو قدرے نرم کردیا جاتا ہے تاکہ انسانی نفس میں سکون پیدا ہو ‘ اور یہ نہ ہو کہ تعلق زوجیت خشک پتے کی طرح ہوا کہ معمولی جھونکے سے ادھر ادھر ہوجائے ۔ کیونکہ تعلق زوجیت کو تعلق باللہ کی رسی سے مضبوطی سے باندھ دیا جاتا ہے ۔ اس تعلق کو مومن اور اس کے رب کے پاکیزہ اور مضبوط تعلق سے جوڑ دیا جاتا ہے ۔ اسلامی تصور حیات کے مطابق ‘ ایک گھرانا بحثیت ابتدائی اکائی انسان کے لئے امن و سکون اور محبت ورافت کی جگہ ہونا چاہئے ۔ اس لئے وہ زوجین کے تعلقات کو بھی انس و محبت اور ہمدردی وایثار کی اساس پر قائم کرنا چاہتا ہے ۔ اور یہ تب ہی ہو سکتا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان تعلق مطلق رضا مندی اور آزادی کی بنیاد پر قائم ہو تاکہ خاندان کے اندر محبت الفت اور ہمدردی کے جذبات ہر وقت موجود ہوں ۔ اگر کبھی کدورت پیدا ہوجائے تو اسلام کی نصیحت یہ ہے کہ برداشت کرو۔ ” اگر تم بیویوں کو ناپسند بھی کرتے ہو تب بھی اس بات کا امکان ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور اللہ تمہیں اس میں بھلائی دے دے ۔ “ یہ تلقین اس لئے کی جاتی ہے کہ جذبات کے پہلے جھونکے ہی میں رشتہ زوجیت ختم ہو کر نہ رہ جائے ۔ پہلے ہی جھٹکے میں ہی نکاح نہ ٹوٹ جائے اور یہ قیمتی انسانی ادارہ ٹکڑے ٹکڑے ہو کر نہ رہ جائے اور انسان کے بدلتے ہوئے جذبات اور اڑتے ہوئے میلانات کا شکار نہ ہوجائے ۔ حضرت عمر ؓ نے ایک شخص کو کیا خوب نصیحت فرمائی جو اپنی بیوی کو طلاق دینا چاہتا تھا اور طلاق کی وجہ صرف یہ تھی کہ اسے اس کے ساتھ محبت نہ تھی ۔ ” تم برباد ہو جاو کیا گھرانہ قائم ہونے کے لئے محبت کے سوا کوئی اور اساس نہیں ہوتی ؟ پرورش اور ذمہ داریوں کا کیا ہوگا ؟ “ آج کل کے نام نہاد دانشور محبت کے نام سے جو بکواس کرتے ہیں ‘ اس سے ان کی مراد بدلتے ہوئے ہیجانی اور وقتی جذبات ہوتے ہیں اور ان وقتی امور کی وجہ سے وہ اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ اس کی وجہ سے زوجین کے درمیان جدائی کرکے ‘ اس اہم ادارے کو تباہ کردیں ۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ اگر بیوی خاوند سے محبت نہیں کرتی تو اس کے ساتھ اس کی خیانت ہے ۔ اور اگر مرد عورت کے ساتھ محبت نہیں کرتا تو یہ بھی اس کی جانب سے ایک قسم کی خیانت ہے ۔ جو لوگ یہ باتیں کرتے ہیں وہ کم ظرف لوگ ہیں ۔ ان کے دل و دماغ میں بدلتی ہوئی جسمانی خواہشات سے بلند کوئی ارفع اور اعلی مروت ‘ شرافت ‘ حسن سلوک اور برداشت جیسے اوصاف بھی ہو سکتے ہیں ‘ جو ان اوصاف اور میلانات اور گھٹیا سوچ ہی بہت بلند ہیں جن کے یہ منہ پھٹ لوگ غلام ہیں ۔ اور ان کی یہ سوچ اس لئے محدود ہے کہ اس کے اندر اللہ جل شانہ کی کوئی جگہ نہیں ہے اس لئے ان کے شعور میں یہ تصور نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ کی جانب سے مومنیں کو دیا جارہا ہے ۔ (آیت) ” فان کرھتموھن فعسی ان تکرھوا شیئا ویجعل اللہ فیہ خیرا کثیرا اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں تو ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو مگر اللہ نے اسی میں بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو ۔ “ حقیقت یہ ہے کہ صرف ایمان ہی سے انسان کی حیثیت بلند ہوتی ہے ‘ انسان کی ترجیحات بلند ہوتی ہیں اور انسانی زندگی کے مقاصد بلند ہوجاتے ہیں ۔ انسانی زندگی کا معیار محض حیوانی فطری میلانات سے ذرا اوپر اٹھتا ہے ۔ انسان محض سوداگر نہیں رہتا ۔ نہ وہ خالی اور بےمعنی ڈھانچہ ہوتا ہے ۔ اگر صبر برداشت ‘ حسن سلوک اور اصلاح کی سب امیدیں خاک میں مل جائیں اور زندگی کا خوش اسلوبی سے بسر ہونا ممکن نہ رہے اور جدائی ہر حال میں ضروری ہوجائے اور مرد مجبور ہوجائے کہ بیوی کا بدلنا ضروری ہے تو ایسے حالات میں عورت نے جو مہر لیا ہے اور جو مال اسے ملا ہے وہ اس کا ہوگا اور یہ جائز نہ ہوگا کہ کوئی چیز اس سے واپس لی جائے ۔ اگرچہ وہ مال بڑی مقدار میں ہو ‘ قیمتی ہو ‘ یہ مال اس سے واپس لینا صریح گناہ ہے اور ایک قابل نفرت فعل ہے ۔
Top