Fi-Zilal-al-Quran - An-Nisaa : 22
وَ لَا تَنْكِحُوْا مَا نَكَحَ اٰبَآؤُكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَّ مَقْتًا١ؕ وَ سَآءَ سَبِیْلًا۠   ۧ
وَلَا : اور نہ تَنْكِحُوْا : نکاح کرو مَا نَكَحَ : جس سے نکاح کیا اٰبَآؤُكُمْ : تمہارے باپ مِّنَ : سے النِّسَآءِ : عورتیں اِلَّا : مگر مَا قَدْ سَلَفَ : جو گزر چکا اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا فَاحِشَةً : بےحیائی وَّمَقْتًا : اور غضب کی بات وَسَآءَ : اور برا سَبِيْلًا : راستہ (طریقہ)
اور جن عورتوں سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہیں ان سے ہر گز نکاح نہ کرو ‘ مگر جو پہلے ہوچکا سو ہوچکا ، درحقیقت یہ ایک بےحیائی کا فعل ہے ‘ ناپسندیدہ ہے ۔ اور برا چلن ہے ۔ “
(آیت) ” ولا تنکحوا مانکح ابآوکم من النسآء الا ما قد سلف ، انہ کان فاحشة ومقتا وسآء سبیلا “۔ (22) ” اور جن عورتوں سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہیں ان سے ہر گز نکاح نہ کرو ‘ مگر جو پہلے ہوچکا سو ہوچکا ، درحقیقت یہ ایک بےحیائی کا فعل ہے ‘ ناپسندیدہ ہے ۔ اور برا چلن ہے ۔ “ اس تحریم کی حکمت کے حوالے سے دو تین باتیں ذہن میں آتی ہیں اگرچہ انسان کے لئے یہ تو ناممکن ہی نہیں ہے کہ وہ شرعی احکام کی تمام حکمتوں اور رازوں کا احاطہ کرسکے ۔ ہمارے لئے تو بس یہی کافی ہے کہ اللہ نے یہ قانون بنایا ہے جو ہمارے لئے بنا دیا ہے ۔ اور ہمیں یقین ہے کہ اس میں ضرور کوئی حکمت اور مصلحت ہوگی بہرحال جو تین چیزیں سمجھ میں آتی ہیں وہ یہ ہیں کہ سوتیلی ماں بھی ماں ہوتی ہے ‘ یہ کہ باپ کی جگہ بیٹے کا آنا سوئے ادب ہے کیونکہ اس شکل میں وہ باپ کا مساوی اور شریک ہوجاتا ہے ۔ فطرة ایک انسان اپنی بیوی کے پہلے خاوند کو ناپسند کرتا ہے ۔ یوں وہ اپنے باپ کو بھی ناپسند کرنے لگے گا ۔ تیسری بات یہ ہے کہ منکوحہ اب کے ساتھ والد کے ترکہ کے تصورات کی وابستگی ہوسکتی ہے جبکہ جاہلیت میں ایسے رواجات بھی تھے ۔ اور یہ ایک ایسا کریہہ تصور ہے جو بیک وقت مرد اور عورت دونوں کے لئے مکروہ ہے ۔ کیونکہ دونوں ایک ہی نفس سے پیدا کیے گئے ہیں اور ایک کی توہین دوسرے کی توہین ہے ۔ یہ ہیں وہ ظاہری وجوہات جن کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے اس فعل کو مکروہ ناپسندیدہ اور شنیع اور بدچلنی قرار دیا ہے جبکہ ان کے علاوہ بھی بہت سے اسباب اور حکمتیں ہو سکتی ہیں ، ہاں اور جاہلیت میں جو نکاح ہوئے وہ معاف ہیں اور ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے ۔ اس سبق کے تیسرے پیرے میں عورتوں میں سے محرمات کی فہرست دی گئی ہے ۔ یہ بھی خاندانی نظام کی تشکیل اور تنظیم کے اقدامات میں سے ایک اہم اقدام ہے ۔ خاندان کے بعد اسلامی معاشرے کی ضابطہ بندی ہے ۔
Top