Fi-Zilal-al-Quran - An-Nisaa : 27
وَ اللّٰهُ یُرِیْدُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْكُمْ١۫ وَ یُرِیْدُ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الشَّهَوٰتِ اَنْ تَمِیْلُوْا مَیْلًا عَظِیْمًا
وَاللّٰهُ : اور اللہ يُرِيْدُ : چاہتا ہے اَنْ : کہ يَّتُوْبَ : توجہ کرے عَلَيْكُمْ : تم پر وَيُرِيْدُ : اور چاہتے ہیں الَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ : جو لوگ پیروی کرتے ہیں الشَّهَوٰتِ : خواہشات اَنْ : کہ تَمِيْلُوْا : پھر جاؤ مَيْلًا : پھرجانا عَظِيْمًا : بہت زیادہ
ہاں ‘ اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے مگر جو لوگ خود اپنی خواہشات نفس کی پیروی کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور نکل جاؤ ،
(آیت) ” واللہ یرید ان یتوب علیم ویرید الذین یتبعون الشھوت ان تمیلوا میلا عظیما “۔ (4 : 27) ” اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے مگر جو لوگ اپنی خواہشات نفس کی پیروی کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور نکل جاؤ ۔ “ اس مختصر اور ایک ہی آیت میں اللہ تعالیٰ نے بتا دیا کہ اللہ تعالیٰ انسانوں کے لئے کیا چاہتے ہیں اور کیسے نظام کے ذریعے چاہتے ہیں کس طریقے سے چاہتے ہیں ؟ اور جو لوگ نظام زندگی کو صرف جنسی تعلقات (Sex) پر استوار کرنا چاہتے ہیں اور جو انسانوں کو اسلامی نظام زندگی سے ہٹانا چاہتے ہیں وہ انسان کے ساتھ کیا کر رہے ہیں ؟ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ بھی اسلامی منہاج سے ہٹ کر کسی دوسرے منہاج کو اختیار کرتے ہیں ان کا نظام شہوات پر مبنی ہوتا ہے ۔ صرف ایک اسلامی نظام زندگی ہی ہے جو سنجیدگی ‘ سچائی راستی اور احساس ذمہ داری پر مبنی ہے۔ باقی جس قدر نظام ہیں وہ اتباع نفس ‘ اطاعت شہوت اور فسق وفجور اور کج روی وگمراہی پر مبنی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کو اپنے منہاج سے اچھی طرح آگاہ کر رہا ہے اپنے طریقے تشریح کے ساتھ بیان کرتا ہے تو اس سے اس کی غرض کیا ہے ؟ صرف یہ کہ وہ انسانوں پر رحمت اور شفقت کرنے کا ارادہ کرتا ہے ۔ وہ تمہیں راہ راست کی نشاندہی کرتا ہے ۔ وہ تمہیں آگاہ کرتا ہے کہ زندگی کی راہوں میں فلاں مقامات ہیں جہاں پھسلنے کا خطرہ ہے ۔ وہ سربلندی اور ترقی میں تمہاری امداد کرنا چاہتا ہے تاکہ تم بلندی کی انتہاؤں کو چھو سکو۔ اس کے مقابلے میں جو لوگ اپنے نظاموں کو صرف شہوات کی تلاش پر رکھتے ہیں اور وہ لوگوں کے لئے شہوت پر مبنی نظامہائے زندگی تجویز کرتے ہیں اور انہیں خوب سجاتے ہیں جن کی اسلامی نظام حیات کی رو سے کوئی گجائش نہیں ہے ۔ اللہ نے ان کی اجازت دی ہے نہ اسے جائز قرار دیا ہے ۔ یہ لوگ صرف یہ چاہتے ہیں کہ مسلمان راہ راست سے ہٹ کر دور تک گمراہی کی راہوں پر نکل جائیں اور اسلامی نظام زندگی اور اس کی انتہائی بلندیوں سے محروم ہوجائیں۔ زندگی کے اس شعبے میں جس کی سابقہ آیات میں ہدایات دی گئیں ‘ یعنی خاندان کی شیرازہ بندی ‘ سوسائٹی کی طہارت ‘ مرد وزن کے باہمی تعلقات کے لئے واحد پاک وصاف طریقہ کار کے تعین اور اس کے سوا تمام طریقوں کے ساتھ جنسی ملاپ کی حرمت ‘ ان کی مذمت اور مسلمانوں کی فکر ونظر میں ان کی گراوٹ و قباحت کا شعور پیدا کرنے کے لئے اس شعبے میں اللہ تعالیٰ کا منصوبہ کیا ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور ان لوگوں کا منصوبہ کیا ہے جو صرف شہوت رانی پر انسانی سوسائٹی کو استوار کرنا چاہتے ہیں ؟ اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ کا جو منصوبہ ہے ‘ اس کا بیان تو سابقہ آیات میں تفصیل کے ساتھ کردیا گیا ‘ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرد وزن کے اس تعلق کو منظم کرنا چاہتے ہیں ۔ اس تعلق کو پاک وصاف اور مقدس بنانا چاہتے ہیں اور اسے اس طرح استوار کرنا چاہتے ہیں کہ وہ جماعت مسلمہ کے لئے ہر حال میں خیر ہی خیر ہو۔ رہے وہ لوگ جو صرف شہوت رانی چاہتے ہیں تو وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ یہ فطری میلانات ہر طرح سے بےقید ہوجائیں ۔ ان پر نہ کوئی دینی پابندی ہو ‘ نہ اخلاقی پابندی ہو اور نہ کوئی اجتماعی پابندی ہو ۔ وہ چاہتے ہیں کہ شہوت کی یہ بھٹی بلاروک وٹوک گرم سے گرم تر ہوتی چلی جائے اس پر کسی قسم کا قدغن نہ ہو ‘ اور وہ اس قدر گرم ہو کہ ہر دل بےقرار ہوجائے ‘ اعصاب پر کوئی کنٹرول نہ رہے اور اس طرح کوئی گھر مطمئن نہ ہو ۔ کسی کی عزت محفوظ نہ رہے ‘ کسی خاندان کا وجود باقی نہ رہے اور انسانوں کی حالت یہ ہوجائے کہ ہو جانووں کا گلہ بن جائیں اور پھر ان کے نر (MAle) جانور مادہ (FemAle) جانوروں کو دیکھتے ہی ان پر ٹوٹ پڑیں ان کے لئے قوت ‘ وسائل اور تدبیر کے سوا کوئی ضابطہ نہ ہو ‘ یوں پورا معاشرہ ہل جائے ۔ ہر طرف فساد ہی فساد ہو ‘ آزادی کے نام پر ہر طرف شر و فساد برپا ہو آزادی کا اگر صرف یہ ہی مفہوم ہے تو وہ صرف آزادی شہوات ہے اور اس پر مبنی نظام صرف شہوانی نظام ہے ۔ یہ ہے وہ گمراہی اور کج روی جس سے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ڈراتا ہے ‘ وہ انہیں متنبہ کرتا ہے کہ اس شہوانی نظام حیات کے داعی انہٰں کس چیز کی طرف بلا رہے ہیں شہوانی نظام کے داعی اس وقت یہ جدوجہد کر رہے تھے کہ نوخیز اسلامی معاشرے کو پلٹا کر دوبارہ اخلاقی بےراہ روی کے نظام کی طرف لے جائیں جس میں وہ بہت دور جا نکلے تھے ‘ اور اسلام کے پاک وصاف اور مستحکم معاشرتی نظام کی وجہ سے وہ اس میں اکیلے رہ گئے تھے ‘ اور یہی وہ ہدف ہے جس کی طرف آج کے یہ بےراہ قلمکار اور ادیب دعوت دے رہے ہیں اور جس میں آج کے تمام ذرائع ابلاغ و تفریح رات دن مصروف ہیں ، وہ چاہتے ہیں کہ آج اسلامی معاشرے میں ‘ حیوانی شہوت رانی کی راہ میں جو تھوڑی بہت رکاوٹیں ہیں انہیں بھی ختم کردیں ، یہ حقیقت ہے کہ اس حیوانیت سے انسان کو صرف اسلامی نظام زندگی ہی نجات دے سکتا ہے جب اسلام کی انقلابی قوتیں اگر اللہ نے چاہا اس نظام کو دنیا میں نافذ کردیں گی ۔ اس اختتامیہ کی آخری جھلک میں یہ دکھایا گیا ہے کہ انسان ایک ضعیف مخلوق ہے اور اس کی ان کمزوریوں ہی کی وجہ سے اللہ کو اس پر رحم آتا ہے ۔ اس لئے اللہ اس کے لئے جو منہاج حیات وضع کرتا ہے اور جو قانون بناتا ہے اس میں وہ ضعف کو ملحوظ رکھتا ہے اس لئے ہلکے پھلکے احکام نازل کرتا ہے ‘ اس کے لئے مشکلات پیدا کرنے کے بجائے اس کے لئے آسانیاں پیدا کرتا ہے ۔ حرج مشقت مضرت سے بچاتا ہے ۔
Top