Fi-Zilal-al-Quran - At-Talaaq : 10
اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا١ۙ فَاتَّقُوا اللّٰهَ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ١ۛۖۚ۬ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۛ۫ؕ قَدْ اَنْزَلَ اللّٰهُ اِلَیْكُمْ ذِكْرًاۙ
اَعَدَّ اللّٰهُ : تیار کیا اللہ نے لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابًا شَدِيْدًا : شدید عذاب فَاتَّقُوا : پس ڈرو اللّٰهَ : اللہ سے يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو ایمان لائے ہو قَدْ اَنْزَلَ اللّٰهُ : تحقیق نازل کیا اللہ نے اِلَيْكُمْ ذِكْرًا : تمہاری طرف ایک ذکر کو
اللہ نے (آخرت میں) ان کے لئے سخت عذاب مہیا کررکھا ہے۔ پس اللہ سے ڈرو۔ اے صاحب عقل لوگو ، جو ایمان لائے ہو۔ اللہ نے تمہاری طرف ایک نصیحت نازل کردی ہے ،
اعداللہ ................ شدیدا (56 : 01) ” اللہ نے (آخرت میں) ان کے لئے سخت عذاب مہیا کررکھا ہے “۔ اس عذاب اور برے انجام کی یہ تفصیلات اس لئے دی ہیں کہ اللہ کے کے احکام کی نافرمانی کی سزا کا خوف دیر تک انسانی اعصاب پر رہے۔ یہ قرآن کا انداز ہے کہ وہ عذاب الٰہی کے مناظر کو نہایت ہی مفصل اور طوالت سے بیان کرتا ہے۔ اس ڈراوے پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ باری باری نافرمانی اقوام کو پکڑا گیا اور اس پکڑ کا ذکر یہاں احکام وقوانین کی نافرمانی کے ضمن میں آرہا ہے۔ گویا طلاق کے احکام قوانین کا تعلق بھی سنت الٰہیہ سے ہے۔ اس سے یہ تاثر دینا مطلوب ہے کہ قوانین طلاق محض ایک سوال لاء ہی نہیں بلکہ ان کا تعلق امت مسلمہ کے اجتماعی نظام سے ہے۔ اس سلسلے میں پوری امت بھی مسﺅل ہوگی اور اگر ان قوانین کی خلاف ورزی ہوئی تو پوری امت پر عذاب الٰہی آئے گا۔ احکام طلاق اور اسلامی نظام کے دوسرے احکام کی مخالفت کے انجام سے پوری امت مسﺅل ہے۔ کیونکہ اسلامی نظام اور اسلامی منہاج کے چلانے کی ذمہ داری اجتماعی ہے۔ صرف وہ لوگ ہی عذاب الٰہی کے مستحق نہ ہوں گے جو خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ پورا گاﺅں اور پوری امت مسﺅل ہوگی ، جو اپنے نظام زندگی کی تنظیم میں خلاف ورزی کو برداشت کرتی ہے۔ یہ دین اسی لئے آیا ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے ، اسے نافذ کیا جائے۔ یہ پوری زندگی پر حاوی ہو۔ اس طرح یہاں پوری امت نافرمان قرار دی گئی ، اگر اسلامی نظام کے قیام کی مسﺅلیت شخصی ہوتی تو پوری امت کو ہلاک نہ کیا جاتا۔ یہ بستیاں نافرمان قرار دی گئیں اور انہوں نے وبال کو چکھا۔ اور آخر کار خسارے میں مبتلا ہوئیں۔ اور یہ سز ان کو اسی دنیا میں دی گئی۔ بستیوں ، اقوام اور ملل کو یہ سزا دی گئی جنہوں نے اسلامی منہاج سے انکار کیا ہے۔ ہم بھی شہادت دیتے ہیں اور ہمارے اسلاف بھی شہادت دیتے ہیں کہ احکام نکاح و طلاق کی نافرمانی کرنے والی اقوام کو عذاب دیا گیا۔ وہ فساد ، انتشار ، غربت ، قحط ، ظلم ، بےچینی اور نہایت ہی بدامنی اور ڈر کی زندگی گزارتی رہیں جس میں کوئی اطمینان اور سکون نہ تھا اور آج بھی ہم اس کرہ ارض پر ایسی کئی اقوام کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ سزا اس کے علاوہ ہے جو ان نافرمانوں کے انتظار میں ہے جنہوں نے اللہ کے احکام کی خلاف ورزی کی اور جنہوں نے اسلامی نظام سے بغاوت کی۔ اللہ فرماتا ہے : اعداللہ .................... شدیدا (56 : 01) اللہ نے ان کے لئے سخت عذاب مہیا کررکھا ہے “۔ اور اللہ بہت ہی سچا ہے۔ یہ دین ایک منہاج حیات ہے اور اس کا ایک اجتماعی نظام زندگی ہے ، جس کی تفصیلات ہم نے سورة صف میں دی ہیں۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ یہ ایک ایسی جماعت تشکیل دے جس کا ایک نظام ہو۔ اس جماعت اور سوسائٹی کی زندگی کو بدل کر رکھ دے لہٰذا یہ پوری جماعت اس دین کے بارے میں مسﺅل ہوگی۔ اور یہ جماعت ان احکام کی خلاف ورزی نہ کرے گی کہ اس پر یہ دھمکی صادق آجائے ، جو امم سابقہ کو دی گئی ، جنہوں نے امر الٰہی سے نافرمانی کی۔ اس ڈراوے اور اس کے طویل مناظر میں عقلمند لوگوں کو خطاب کیا گیا ہے ، جو ایمان لاتے ہیں ، اور ان کی عقلمندی کا ثبوت ہی یہ ہے کہ وہ ایمان لے آئے کہ اس اللہ سے ڈرو جس نے تم پر یہ یاد دہانی نازل کی ہے۔ قد انزل .................... ذکرا (56 : 01) ” اللہ نے تمہاری طرف ایک نصیحت نازل کی ہے “۔ اور یہ ذکر مشخص تمہارے پاس موجود ہے۔ رسول مجسمہ ذکر ہیں۔ پوری ذات رسول کی نحوی اعتبار سے الذکر کا بدل کرکے لایا گیا ہے۔
Top