Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - At-Tahrim : 8
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًا١ؕ عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یُّكَفِّرَ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یُدْخِلَكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۙ یَوْمَ لَا یُخْزِی اللّٰهُ النَّبِیَّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ١ۚ نُوْرُهُمْ یَسْعٰى بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَ اغْفِرْ لَنَا١ۚ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: اے لوگو جو ایمان لائے ہو
تُوْبُوْٓا اِلَى اللّٰهِ
: توبہ کرو اللہ کی طرف
تَوْبَةً
: توبہ
نَّصُوْحًا
: خالص
عَسٰى رَبُّكُمْ
: امید ہے کہ تمہارا رب
اَنْ يُّكَفِّرَ
: دور کردے گا
عَنْكُمْ
: تم سے
سَيِّاٰتِكُمْ
: تمہاری برائیاں
وَيُدْخِلَكُمْ
: اور داخل کردے گا
جَنّٰتٍ
: باغوں میں
تَجْرِيْ
: بہتی ہیں
مِنْ
: سے
تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ
: ان کے نیچے نہریں
يَوْمَ
: جس دن
لَا يُخْزِي اللّٰهُ
: نہ رسوا کرے گا اللہ
النَّبِيَّ
: نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے
مَعَهٗ
: اس کے ساتھ
نُوْرُهُمْ يَسْعٰى
: ان کا نور دوڑ رہا ہوگا
بَيْنَ
: درمیان
اَيْدِيْهِمْ
: ان کے دونوں ہاتھوں کے (ان کے آگے آگے)
وَبِاَيْمَانِهِمْ
: اور ان کے دائیں ہاتھ
يَقُوْلُوْنَ
: وہ کہہ رہے ہوں گے
رَبَّنَآ
: اے ہمارے رب
اَتْمِمْ لَنَا
: تمام کردے ہمارے لیے
نُوْرَنَا
: ہمارا نور
وَاغْفِرْ لَنَا
: اور بخش دے ہم کو
اِنَّكَ
: بیشک تو
عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز پر
قَدِيْرٌ
: قدرت رکھنے والا ہے
اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ، اللہ سے توبہ کرو ، خالص توبہ ، بعید نہیں کہ اللہ تمہاری برائیاں دور کردے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل فرمادے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ یہ وہ دن ہوگا جب اللہ نے اپنے نبی کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں ، رسوا نہ کرے گا۔ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑرہا ہوگا اور وہ کہہ رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب ہمارا نور ہمارے لئے مکمل کردے اور ہم سے درگزر فرما ، تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ مومنین اپنے نفس کو اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے کس طرح بچائیں۔ ان کو راستہ بتایا جاتا ہے اور امید دلائی جاتی ہے : یایھا الذین ........................ شیء قدیر (66 : 8) ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ، اللہ سے توبہ کرو ، خالص توبہ ، بعید نہیں کہ اللہ تمہاری برائیاں دور کردے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل فرمادے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ یہ وہ دن ہوگا جب اللہ نے اپنے نبی کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں ، رسوا نہ کرے گا۔ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑرہا ہوگا اور وہ کہہ رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب ہمارا نور ہمارے لئے مکمل کردے اور ہم سے درگزر فرما ، تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے “۔ یہ ہے طریقہ ، خالص توبہ کا۔ توبہ ، جو قلب کو پاک وصاف کردے ، اور اس کے بعد کوئی دھوکہ نہ ہو۔ گناہوں سے توبہ یوں ہوتا ہے کہ آدمی نے جو گناہ کیے ہیں ، ان پر نادم ہوجائے اور اس کے بعد ان کی جگہ ندامت لے لے۔ یہ توبہ قلب کو پاک کردیتی ہے اور اس پر معاصی کا جو رنگ ہوتا ہے یا میل ہوتی ہے ، وہ دور ہوجاتی ہے۔ اور اس کے بعد پھر یہ دل انسان کو عمل صالح پر آمادہ کرتا ہے۔ یہ ہوتا ہے توبة النصوح۔ یعنی ایسی توبہ جو قلب کو یاد دہانی کراتی رہتی ہے اور دوبارہ اسے معاصی کا ارتکاب کرنے نہیں دیتی۔ (مسلسل نصیحت کرنے والی) ۔ اگر کوئی اس قسم کی توبہ کرلے تو اس کے بعد اس بات کی امید کی جاسکتی ہے کہ اس توبہ کی وجہ سے سابقہ معاصی بھی معاف ہوجائیں گے ، اور توبہ کرنے والا جنتوں میں داخل ہوجائے گا۔ اس دن جب کہ کفار سخت شرمندہ ہوں گے اور اس دن نبی ﷺ اور اہل ایمان شرمندہ نہ ہوں گے۔ یہاں اللہ نے مومنین کو نبی ﷺ کے ساتھ ضم کیا ہے یہ اس لئے کہ ان کو توبہ پر آمادہ کیا جائے کہ ” دیکھو اس دن تمہارے لئے اس قدر حوصلہ افزائی ہوگی کہ تم حضرت نبی کریم ﷺ کی صف میں کھڑے ہوگے اور تمہاری عزت ہوگی اور تمہیں شرمندہ نہ کیا جائے گا۔ اور اس دن تمہارے آگے آگے ایک نور جارہا ہوگا “۔ نورھم ................ بایمانھم (66 : 8) ” ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑرہا ہوگا “۔ اس دن وہ اس نور کے ساتھ پہچانے جائیں گے یہ دن تو بہت ہی خوفناک ، طوفانی اور دل دہلا دینے والا ہوگا۔ جس میں ہر طرف اژدحام ہی اژدحام ہوگا اور ان کو یہ اعزاز ہوگا کہ جنت میں داخل کے وقت ان کے آگے آگے اور دائیں جانب ایک نور جارہا ہوگا۔ اس نور کے ساتھ وہ جنت میں جائیں گے ، جہاں نور علی نور ہوگا۔ اہل ایمان اگرچہ اس شدید اور خوفناک مقام میں ہوں گے ، لیکن ان کو وہاں یہ دعا اور عرضداشت اللہ کے سامنے پیش کرنے کی ہمت ہوگی۔ یقولون ................ شیء قدیر (66 : 8) ” اور وہ کہہ رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب ہمارا نور ہمارے لئے مکمل کردے ، اور ہم سے درگزر فرما ، تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے “۔ اس وقت جب زبانیں گنگ ہوں گی اور دل بیٹھ رہے ہوں گے ، اس خوفناک موقف میں ایسی دعا اہل ایمان کو سکھانا ہی اس بات کی علامت ہے کہ یہ منظور ہوگی۔ یہ تو سکھائی ہی اس لئے گئی کہ منظور ہو۔ کیونکہ یہ دعاء بھی اللہ ان کو بطور احسان سکھارہا ہے ، جس طرح نور اس کی عزت افزائی کے لئے دوڑ رہا ہوگا۔ وہ عذاب اور یہ ثواب دراصل ایک مومن کی ذمہ داری کا تعین کرتے ہیں کہ اپنے آپ کو اور خاندان کو بچانے کے سلسلے میں مومن پر کس قدر عظیم ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ خصوصاً جبکہ یہ ہدایات اس واقعہ کے ضمن میں دی جارہی ہیں جو نبی ﷺ کے گھر میں پیش آیا کہ ایک مومن اپنے خاندان کی ہدایت اور تربیت کا ذمہ دار ہے۔ جس طرح وہ اپنی اصلاح کا مکلف ہے اپنے اہل و عیال کی اصلاح کا بھی مکلف ہے۔ یاد رہے کہ اسلام ایک خاندانی نظام ہے ، جیسا کہ ہم نے سورة طلاق میں کہا : مومن پر اس کے گھرانے کی اصلاح کی ذمہ داری ہے۔ کیونکہ ایک مومن گھرانہ اسلامی جماعت کا پہلا خلیہ ہے۔ اور اس خلے سے پھر اسلامی جماعت میں دوسرے زندہ خلے پیدا ہوتے ہیں۔ ہر ایک گھر اسلامی نظریہ حیات کا حلقہ یا مورچہ ہے۔ یہ حلقہ اپنی بناوٹ میں بہت ہی مضبوط ہونا چاہئے۔ اس حلقے کا ہر فرد سرحدوں پر دفاع میں مصروف ہونا چاہئے۔ اگر یہ مورچہ مضبوط نہ ہوگا تو دشمن اندر گھس آئے گا اور کوئی دفاع ممکن نہ ہوگا۔ مومن داعی کا فرض ہے کہ وہ اپنی دعوت پہلے اپنے گھر سے شروع کرے۔ اور اندر سے یہ قلعہ مضبوط ہو ، اور اس قلعے سے باہر نکلنے سے پہلے وہ گھر کے اندر کے قلعے کے تمام سوراخ بند کردے۔ ایک گھرانے کی حفاظت تب ہی ہوسکتی ہے جب کسی گھر میں ماں بھی مسلمہ ہو ، صرف باپ اس قلعے کی حفاظت نہیں کرسکتا۔ ماں اور باپ دونوں مل کر لڑکے لڑکیوں کو درست کرسکتے ہیں۔ اس لئے کہ اگر کوئی یہ کہے کہ میں صرف مردوں سے اسلامی سوسائٹی تشکیل دینا چاہتا ہوں تو یہ ممکن نہیں ہے۔ اسلامی انقلاب کے لئے مومن عورتوں کی بھی ضرورت ہے تاکہ وہ آنے والی نسل کی تربیت اسلامی خطوط پر کرسکیں۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن جس رطح مردوں کے لئے نازل ہوا ، اسی طرح عورتوں کے لئے نازل ہوا۔ وہ مردوں کی تنظیم کے ساتھ گھرانوں کی تنظیم بھی کررہا تھا۔ گھرانوں کو اسلامی منہاج پر استوار کررہا تھا۔ اس لئے اس نے ایک مسلمان پر اس کی دینی ہدایت اور اہل و عیال کی ہدایت کی ذمہ داری عائد کی۔ یایھا الذین .................... نارا (66 : 6) ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، اپنے نفس اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچاﺅ“۔ یہ وہ نکتہ ہے کہ اس کو وہ لوگ اچھی طرح سمجھ لیں جو لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ اصلاح کے کام کا آغاز اپنی بیوی سے شروع کرنا چاہئے۔ ماں سے ، اس کے بعد اولاد کی طرف بڑھنا چاہئے اور پھر اپنے تمام رشتہ داروں تک۔ نہایت کوشش کرنی چاہئے کہ ہم ایک مسلم خاتون پیدا کرلیں ، جس سے مسلمان پیدا ہوں ، جو شخص ایک مسلم گھرانا تعمیر کرنا چاہتا ہے ، اس کا فرض ہے کہ وہ سب سے پہلے ایک مسلم خاتون تلاش کرے ، اگر ہم گھر کی مالکہ مسلم پیدا نہ کرسکے ، تو یاد رہے کہ اسلامی جماعت اور اسلامی سوسائٹی کی تشکیل میں بہت دیر لگے گی۔ اور ہماری جماعت کی اساسوں اور بنیادوں کے اندر کمزوریاں ہوں گی۔ پہلی جماعت اسلامی کے اندر تو یہ کام بہت ہی آسان تھا کیونکہ مدینہ میں ایک ایسا اسلامی معاشریہ وجود میں آگیا تھا ، سوسائٹی پر پاکیزہ خیالات غالب تھے۔ اسلامی شریعت کے ساتھ ساتھ نفاذ ہورہا تھا۔ اور مرد اور عورتیں سب کے سب اللہ اور رسول کی طرف اپنے مسائل لے کر رجوع کرتے تھے۔ اور اللہ اور رسول اللہ ﷺ کے حکم پر کان دھرتے تھے۔ اور جب کوئی حکم نازل ہوتا تھا تو وہ آخری فیصلہ ہوتا تھا۔ اس وقت اسلامی سوسائٹی موجود تھی پھر غالب تھی اور ان حالات میں عورت کے لئے بھی یہ بات آسان تھی کہ وہ اپنے آپ کو اسلامی خطوط پر ڈھال لے۔ خاوندوں کے لئے بھی آسان تھا کہ وہ ان کو نصیحت کریں اور بچوں کی تربیت کریں۔ لیکن ہم تو نہایت ہی بدلے ہوئے حالات میں ہیں۔ ہم ایک مکمل جاہلی معاشرے میں زندہ رہے ہیں۔ قانون جاہلی کا غالب ہے۔ اخلاق جاہلیت ، علم و ثقافت جاہلی ہیں۔ اور آج عورت بھی اس جاہلی معاشرے میں کام کررہی ہے۔ آج جب عورت اسلام کی دعوت پر لبیک کہنے کا ارادہ بھی کرلے تو وہ اس میں بہت بڑا بوجھ محسوس کرتی ہے ، چاہے وہ خود اسلام کی طرف بڑھنا چاہے یا اس کا خاوند اور باپ اسے اسلام کی طرف بڑھانے کی ہدایت کریں۔ قرن اول میں مرد عورت اور معاشرے ایک ہی تصور کے زیر نگیں تھے۔ ان پر اسلام کی حکمرانی تھی ، شکل ایک تھی اور اسلام عمل میں موجود اور نافذ تھا۔ آج مرد مومن کی حالت یہ ہے کہ وہ ایسے اشمانی تصور کی حکمرانی چاہتا ہے جو عملاً موجود نہیں ہے۔ اور معاشرہ عملاً جاہلیت کا معاشرہ ہے۔ اس معاشرے کا دباﺅ مرد کے مقابلے میں عورت پر زیادہ ہے۔ جدید معاشرہ عورت کو بڑی تیزی سے گمراہ کررہا ہے۔ اس نکتے پر آکر پھر مرد کی ذمہ داری بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔ اس لئے اسے خود اپنے آپ کو بھی بچانا ہے اور اپنے اہل و عیال کو بھی بچانا ہے ، پھر ایسے حالات میں کہ بیوی اور بچے ایسے ماحول میں گھرے ہوئے ہیں کہ ان پر ہر طرف سے جاہلیت کا حملہ ہے۔ اس لئے آج کے مسلمان کو یہ اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ اس کو اصلاح کے لئے قرن اول کی جماعت مسلمہ کے مقابلے میں ہزار ہا گنا زیادہ جدوجہد کرنی ہوگی ، اس لئے جو شخص آج کے دور میں کوئی اسلامی قلعہ تعمیر کرنا چاہتا ہے اس کا فرض ہے کہ وہ ایک ایسا گھر تعمیر کرنے کے ارادے سے پہلے اپنے لئے اس قلعے کا ایسا چوکیدار تلاش کرے ، جس کے تصورات اور نظریات ویسے ہی ہوں جیسے اس کے اپنے تصورات ہوں۔ اس سلسلے میں ایک انقلابی خاوند کو پھر کچھ قربانیاں دینی ہوں گی۔ پہلی قربانی یہ ہوگی کہ وہ خوبصورت کی تلاش نہ کرے ، مالدار کی تلاش نہ کرے ، جھوٹی ملمع کاری پر خوش نہ ہو۔ اسے چاہئے کہ وہ دین دار عورت کی تلاش کرے جو اس کے ساتھ مل کر ، ایک مسلم گھرانے کی تشکیل کرے اور ایک مسلم قلعے کی تعمیر کرے۔ اور بچوں کے جو باپ ہیں ان کا بھی فرض ہے کہ وہ جو قلعے بناتے ہیں وہ بھی اپنی اولاد اور اہل و عیال کی طرف متوجہ ہوں۔ کسی دوسرے کو دعوت دینے سے پہلے اپنے بچوں ، بیٹوں ، بیٹیوں اور پوتیوں کی طرف توجہ کریں۔ اور اللہ جو پکار کر کہہ رہا ہے ، اس پر عمل کریں۔ یایھا الذین ........................ نارا (66 : 6) ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ، اپنے نفس اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچاﺅ“۔ ایک بار پھر میں اس بات کی طرف آتا ہوں کہ اسلام ایک ایسی سوسائٹی تعمیر کرنا چاہتا ہے جس کے اوپر اسلام کی حکمرانی ہو ، جس کے اندر اسلام کا واقعی وجود ہو۔ اس کا طریق کار اسلام نے یہ اختیار کیا ہے کہ ایک ایسی جماعت ہو جس کا عقیدہ اسلام ہو ، جس کا نظام اسلام ہو ، جس کا قانون اسلامی ہو ، جس کا منہاج زندگی اسلامی ہو ، اور وہ اپنے تمام تصورات تعلیمات اسلام سے اخذ کرے۔ اسلامی تصور حیات کی کا خزانہ یہ جماعت ہوتی ہے۔ یہ اس کی محافظ ہوتی ہے اور یہ اسے دوسروں تک منتقل کرتی ہے۔ اور ہر قسم کے جاہلی دباﺅ کے مقابلے میں یہ اس کا دفاع کرتی ہے اور اس جماعت کو اس اذیت سے بچاتی ہے۔ لہٰذا ایک اسلامی جماعت یا اسلامی سوسائٹی کا قیام ضروری ہے ، جس کے اندر ایک مسلمہ زندہ رہے اور اس پر اس کے ماحول کی جاہلیت کا اثر نہ ہو ، دباﺅ نہ ہو ، اس طرح یہ عورت اسلامی تقاضوں اور جاہلیت کے مطالبات کی کشمکش سے باہر نکل آئے گی۔ ایسے حالات میں اگر ایک مسلم مرد نوجوان اور یہ مسلمہ مل کر ایک اسلامی قلعہ تعمیر کریں تو ایسے قلعوں سے اسلامی بلاک اور اسلامی محاذ تشکیل پاسکتا ہے۔ یہ ایک ضرورت ہے ، فرض ہے ، محض نفل نہیں ہے کہ ایک ایسی اسلامی سوسائٹی قائم ہو ، جو باہم ایک دوسرے کو حق اور اسلام کی نصیحت کرے ، اپنی فکر کو نشوونمادے ، اپنے اخلاق وآداب کو عملاً جاری کرے اور اس سوسائٹی کے افراد ایک دوسرے کے ساتھ اسلامی رنگ میں زندہ رہیں۔ اسلام کے لئے زندہ ہوں ، اسلام کے محافظ ہوں ، اسلام کے داعی ہوں۔ اور اہل جاہلیت میں سے جن کو وہ اپنی سوسائٹی کی طرف بلائیں ان کو نظر آئے کہ ان لوگوں کی جماعت اور ان کی سوسائٹی کے اندر ایک زندہ اسلام ہے تاکہ وہ اندھیروں سے اللہ کے حکم سے نور کی طرف نکل آئیں اور یہ سوسائٹی اسی طرح بڑھتی رے کہ اللہ اسلامی انقلاب برپا کردے اور پھر آئندہ اسلامی انقلاب کے رنگ میں اس جماعت اور اس کے زیر تربیت آئندہ نسلیں تیار ہوں۔
Top