Tafseer-e-Haqqani - Al-Kahf : 9
اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِ١ۙ كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا
اَمْ حَسِبْتَ : کیا تم نے گمان کیا اَنَّ : کہ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ : اصحاب کہف (غار والے) وَالرَّقِيْمِ : اور رقیم كَانُوْا : وہ تھے مِنْ : سے اٰيٰتِنَا عَجَبًا : ہماری نشانیاں عجب
کیا آپ غار اور کتبہ والوں کو ہماری قدرت کی نشانیوں میں سے تعجب کی چیز سمجھتے ہیں
ترکیب : ام منقطعہ مقدر ہے بل کے ساتھ جو ایک بات سے دوسری بات کی طرف انتقال کے لیے آتا ہے۔ جمہور کے نزدیک ہمزہ استفہام اوروں کے نزدیک صرف بل مقدر ہے ای بل احسبت عجبا خبر ہے کانوا کی ومن آیاتنا حال ہے اس سے۔ اذا متعلق ہے اذکر مخدوف سے فضربنا کا مفعول حجابا محذوف، عددا منصوب ہے سنین کی لغت ہو کر المعنی سنین ذات العدد ھذا قول الفرار اور ممکن ہے کہ مفعول مطلق ہو والمعنی تعد عددا ای مرفوع ہے مبتدا ہونے کے سبب اور احصٰی اس کی خبر ہے اور یہ سب جملہ متعلق ہے نعلم سے۔ تفسیر : زینت دنیا جس میں منہمک ہو کر انسان عقبیٰ کو کھو بیٹھتا ہے اور خدا پرستوں کو اپنا ہم خیال نہ سمجھ کر برا جانتا بلکہ ان کو ستاتا بھی ہے اس کی نظیر اصحاب کہف کا واقعہ ہے اس مناسبت سے اصحاب کہف کے واقعہ ـ حیرت خیز کا ذکر شروع ہوا جس کو قریش نے پوچھا تھا۔ جواب کس عمدہ موقعہ پر اور کس عمدہ پیرایہ میں دیا جاتا ہے کہ اس آرائش و سامان چندہ روزہ کی محبت جس میں اغنیاء کے شکر اور غرباء کے صبر کا امتحان ہوتا ہے اصحاب کہف کا واقعہ ہے۔
Top