Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 59
الَّذِیْنَ یَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوْا رَبِّهِمْ وَ اَنَّهُمْ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ۠   ۧ
الَّذِیْنَ : وہ جو يَظُنُّوْنَ : یقین رکھتے ہیں اَنَّهُمْ : کہ وہ مُلَاقُوْ : رو برو ہونے والے رَبِّهِمْ : اپنے رب کے وَاَنَّهُمْ : اور یہ کہ وہ اِلَيْهِ : اس کی طرف رَاجِعُوْنَ : لوٹنے والے
جو یہ یقین رکھتے ہیں کہ انہیں ملنا ہے بہرحال اپنے رب سے (اور اس کے حضور پیش ہونا ہے) اور انہیں (ہر صورت میں) آخرکار اسی کے حضور لوٹ کر جانا ہے،3
138 عقیدہ آخرت ایک انقلاب آفریں عقیدہ : سو ایمان بالآخرت یعنی اللہ تعالیٰ کے حضور حاضری کا ایمان و یقین ایک عظیم الشان اور انقلاب آفرین عقیدہ۔ پس ایسے لوگوں کیلئے نماز کوئی بھاری نہیں بلکہ ان کیلئے ایک عظیم الشان قوت وسعادت ہے جن کو یہ یقین ہے کہ ان کو بہرحال لوٹ کر اپنے رب کے یہاں جانا ہے، اور وہاں پہنچ کر اپنے کئے کرائے کا بدلہ پانا ہے۔ اور وہاں کی کامیابی اور رب کی رضا سب سے بڑا مقصد اور سب سے بڑی اور حقیقی غایت اور اصل کامیابی ہے، جس کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ یہی نماز ہے۔ پس اس یقین و ایمان کی بناء پر نماز ان کے لئے ایک نہایت ہی محبوب عبادت اور لذیذ عمل بن جاتی ہے۔ سبحان اللہ ! کیسی دولت ہے یہ ایمان و یقین کی دولت، جو انسان کو ایسی قوت اور نشاط سے سرفراز کردیتی ہے۔ اَللّٰہُمَّ زِدْنَا بِکَ اِیْمَانًا وَّ یَقِیْنًا ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ یہ بہت بھاری ہے مگر ان خاشعین پر جن کا آخرت پر کامل اور پختہ یقین ہے کہ ان پر یہ بھاری نہیں بلکہ ان کے لیے تسکین قلوب اور تسلیہ صدور کا ذریعہ و باعث ہے ۔ جعلنا اللہ منہم -
Top