Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Baqara : 275
اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا١ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا١ؕ فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَ١ؕ وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
اَلَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَاْكُلُوْنَ
: کھاتے ہیں
الرِّبٰوا
: سود
لَا يَقُوْمُوْنَ
: نہ کھڑے ہوں گے
اِلَّا
: مگر
كَمَا
: جیسے
يَقُوْمُ
: کھڑا ہوتا ہے
الَّذِيْ
: وہ شخص جو
يَتَخَبَّطُهُ
: اس کے حواس کھو دئیے ہوں
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
مِنَ الْمَسِّ
: چھونے سے
ذٰلِكَ
: یہ
بِاَنَّھُمْ
: اس لیے کہ وہ
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اِنَّمَا
: در حقیقت
الْبَيْعُ
: تجارت
مِثْلُ
: مانند
الرِّبٰوا
: سود
وَاَحَلَّ
: حالانکہ حلال کیا
اللّٰهُ
: اللہ
الْبَيْعَ
: تجارت
وَحَرَّمَ
: اور حرام کیا
الرِّبٰوا
: سود
فَمَنْ
: پس جس
جَآءَهٗ
: پہنچے اس کو
مَوْعِظَةٌ
: نصیحت
مِّنْ
: سے
رَّبِّهٖ
: اس کا رب
فَانْتَهٰى
: پھر وہ باز آگیا
فَلَهٗ
: تو اس کے لیے
مَا سَلَفَ
: جو ہوچکا
وَاَمْرُهٗٓ
: اور اس کا معاملہ
اِلَى
: طرف
اللّٰهِ
: اللہ
وَمَنْ
: اور جو
عَادَ
: پھر لوٹے
فَاُولٰٓئِكَ
: تو وہی
اَصْحٰبُ النَّارِ
: دوزخ والے
ھُمْ
: وہ
فِيْهَا
: اس میں
خٰلِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
جو لوگ سود کھاتے ہیں (قیامت میں) کھڑے نہ ہوں گے مگر جس طرح کہ وہ شخص کھڑا ہوتا ہے کہ جس کو بھوت چمٹ کر دیوانہ کردیتا ہے۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے کہہ دیا کہ سودا کرنا بھی تو سود ہی جیسا ہے حالانکہ خدا نے سودے کو تو حلال اور سود کو حرام کردیا ہے۔ پھر جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت پہنچ جائے پھر وہ باز آجائے تو جو کچھ لے چکا وہ اس کا ہوگیا اور اس کا معاملہ خدا کے حوالے اور جو پھر بھی سود لے تو یہ لوگ دوزخی ہیں جو اس میں سدا رہا کریں گے۔
ترکیب : الذین یاکلون الخ مبتداء لا یقومون الخ جملہ خبر کما کاف موضع نصب میں ہے صفت ہے مصدر محذوف کی تقدیرہ الا قیاما مثل قیام الذی الخ ذلک مبتداء بانہم الخ خبر ‘ من المس متعلق ہے یتخبطہ سے فمن جاء شرط فلہ ماسلف جواب ‘ وامرہ معطوف جواب پر ومن عاد شرط فاولئک جواب الذین آمنوا اسم ان لہم اجر خبر۔ تفسیر : صدقہ و خیرات کے بعد سود کی برائیاں بیان کرنا اور اس کو حرام کردینا گویا صدقہ و خیرات کے بیان کو پورا کردینا ہے۔ کس لیے کہ جس طرح صدقہ و خیرات میں رحمدلی اور مسکینوں اور غریبوں کی دستگیری ہے اسی طرح سود میں سخت دلی اور حاجت مندوں پر سخت گیری ہے۔ یہ اس کی پوری ضد ہے۔ ہم پہلے الفاظِ آیت کی تفسیر پھر مسئلہ ربوا کی تشریح اور اس کے حرام ہونے کی وجہ بیان کرتے ہیں۔ فرماتا ہے جو لوگ کہ سود کھاتے ہیں وہ قیامت میں اس فعلِ بد کی سزا میں عذاب الٰہی کی دہشت سے بدحواس ہوں گے۔ جیسا کہ کوئی خلل آسیب سے بدحواس ہوجاتا ہے (چونکہ دنیا میں محتاجوں کو ان کی سخت گیری سے دہشت اور حیرانی ہوتی تھی ان کا یہ فعل اس عالم میں ان پر آسیب بن کر سوار ہوگا) اور یہ اس لیے ہوگا کہ ان سود خوروں نے یہ بات بنائی ہے کہ سود میں اور بیع میں کیا فرق ہے جس طرح ایک روپیہ کی چیز کو دس روپیہ میں بیچنا درست ہے اسی طرح بوقت حاجت کسی کو دس روپیہ دے کر پندرہ لینا اپنے روپیہ کا نفع حاصل کرنا ہے کہ جس سے اتنی مدت میں ہم نفع حاصل کرتے ٗ اس کا جواب دیتا ہے یہ تمہارا قیاس غلط ہے کیونکہ بیع میں ایک چیز معاوضہ میں دی جاتی ہے اور سود میں اصل روپیہ لے کر اس پر زیادتی کونسی چیز کا معاوضہ ہے۔ رہی یہ بات کہ اس سے ہم نفع حاصل کرتے تو یہ یقینی بات نہیں۔ اس تقریر کی طرف اجمالاً احل اللّٰہ البیع و حرم الربوا میں اشارہ کردیا۔ اس کے بعد فرماتا ہے کہ اس کی ممانعت سے پہلے جو کچھ کسی نے لے لیا وہ اس کا ہوگیا۔ دنیا میں اس پر کچھ مطالبہ نہیں ٗ آخرت میں خدا چاہے تو معاف کرے۔ چاہے حساب لے۔ وامرہ الی اللّٰہ لیکن باوجود حکم ممانعت آنے کے پھر جو کوئی سود لے گا اور خدا کے حکم کو حقیر جانے گا تو جہنمی ہوگا۔ ہمیشہ اسی میں رہے گا۔ سود خور نازاں نہ ہوں کہ ہم نفع حاصل کر رہے ہیں بلکہ نقصان کر رہے ہیں کیونکہ خدا کے نزدیک یہ روپیہ نہایت مکروہ ہے۔ اس عالم میں اس سے کچھ نفع نہ ہوگا کیونکہ اس عالم میں خدا اس کو مٹاتا ہے گو بظاہر زیادتی معلوم ہو مگر باطن میں بربادی ہے۔ بر خلاف صدقہ و خیرات کے ظاہر میں مال گھٹتا ہے لیکن باطن میں بڑھتا ہے اس لیے احادیث صحیحہ میں آیا ہے کہ جب کوئی خلوص نیت سے خدا کی راہ میں کوئی تھوڑی سی چیز بھی دیتا ہے تو خدا اس کو عالم باطن میں بڑھاتا ہے اور زیادہ کرتا ہے۔ یہاں تک کہ بعد مرنے وہ تھوڑی سی چیز اس کو پہاڑ کے برابر اجر میں معلوم ہوگی۔ ویربی الصدقات چونکہ سود خور چند مدت کی مہلت کا معاوضہ لیتا ہے اور یہ خدا کی نعمت دولت کی ناشکری ہے۔ سو اس کو کوئی ناشکر گنہگار نہیں بھاتا بلکہ وہ نفرت کرتا ہے جس کی نفرت کا پرتو اس عالم میں یہ ہوتا ہے کہ سود خور کو لوگ بنظر حقارت دیکھتے اور مکروہ جانتے ہیں اور سخی کی عزت اور اس سے محبت کرتے ہیں۔ اس وعید کے بعد ایمانداروں کو (کہ جو خیرات و زکوٰۃ دیتے ہیں) خوشخبری سناتا ہے کہ یہ ان کا مال برباد نہیں جاتا بلکہ اس کے پاس جمع ہوتا ہے۔ اس عالم میں سب کا اجر ملے گا کہ ان کو کوئی رنج و غم نہ ہوگا۔ عالم قدس میں شاداں رہیں گے کیونکہ انہوں نے میرے محتاج بےکسوں کے دل خوش کئے تھے لا خوف علیہم ولاھم یحزنون ربواء یعنی سود (بیاج) لغت میں زیادتی کا نام ہے۔ کہتے ہیں ربی الشیء یربو ومنہ قولہ تعالیٰ اہتزت و دربت ای زادت۔ ربوا کی دو قسم ہیں ربا النسیہ ‘ ربا الفضل اول قسم کا ربوا ایام جاہلیت میں جاری تھا اور وہ یہ تھا کہ کوئی شخص کسی کو کسی میعاد پر قرض دیا کرتا تھا اور اس پر کچھ ماہواری مقرر کرلیتا تھا۔ پھر جب میعاد پر وہ روپیہ مدیون سے ادا نہ ہوتا تھا تو قرض خواہ اصل میں کچھ اور بڑھا کر مہلت دیتا تھا اور کبھی سود کو اصل میں جمع کرکے پھر اس پر سود لگایا کرتا تھا جس کو اضعافاً مضاعفاً اور سود کہتے ہیں۔ سود خواروں کا عموماً دستور ہے۔ قسم دوم یہ ہے کہ گیہوں یا جو وغیرہ کسی چیز کو اسی کی جنس سے ڈیڑھ یا دگنے پر فروخت کیا جاوے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی اول میں یہ رائے تھی کہ اول قسم کا ربوٰ حرام ہے اور قسم ثانی درست ہے مگر انہوں نے اس مذہب سے رجوع کیا لیکن جمہور آئمہ دونوں قسم کے سود کو حرام کہتے ہیں۔ اول کی حرمت قرآن کی انہیں آیات سے ثابت ہے اور قسم دوم کا حرام ہونا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ منجملہ ان کے ایک حدیث صحیح ہے کہ جس کو عمر بن الخطاب اور عبادہ بن صامت اور ابو سعید حذری ؓ سے اصحاب الصحاح نے روایت کیا ہے۔ قال النبی ﷺ الذھب بالذھب والفضۃ بالفضۃ والبر بالبر والشعیربالشعیر والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثلٍ سوائً بسوائٍ یدًا بیدٍ فاذا اختلف ھذہ الاصناف فبیعوا کیف شئتم اذا کان یدًا بیدٍ ۔ رواہ مسلم۔ احکام ربواء : اس حدیث میں جناب نبی ﷺ نے ان چھ چیزوں میں برابر اور دست بدست فروخت کرنے کا حکم دیا اور وہ چھ چیزیں یہ ہیں سونا چاندی ٗ گیہوں ٗ جوٗ چھوہارے ٗ نمک۔ پس جب سونے کو سونے سے اور چاندی کو چاندی سے اور گیہوں کو گیہوں سے اور جو کو جو سے اور چھواروں کو چھواروں سے اور نمک کو نمک سے فروخت کریں تو کمی زیادتی نہ کریں اور اسی وقت دیویں تو اسی وقت لیویں۔ اگر سیر دے کر دو سیر لے گا یا دوسرے وقت سیر بھر ہی لے گا تو یہ ربوا ہوگا۔ پھر علما ظاہریہ کہتے ہیں کہ صرف انہیں چھ چیزوں میں ربوٰ ہے باقی اور چیزوں میں نہیں۔ 1 ؎ سیر بھر باجرہ جوار دے کر دو سیر خواہ اسی وقت لو خواہ پھر مگر مجتہدین بالخصوص ائمہ اربعہ یہ کہتے ہیں کہ علاوہ ان کے اور چیزوں میں بھی انہیں پر قیاس کرکے حکم جاری ہوگا مگر جب کسی چیز کو کسی چیز پر قیاس کرتے ہیں تو دونوں میں ایک وصف مشترک ضرور دیکھا جاتا ہے جس کو علم اصول فقہ میں علت کہتے ہیں۔ اس علت میں ائمہ کا اختلاف ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک قدر و جنس ہے یعنی تلنی اور نپنے میں آتی ہوں۔ تول اور ماپ کو قدر کہتے ہیں۔ پس اگر یہ چیز بھی تل کر بکتی ہے اور دوسری بھی جیسا کہ چاندی سونا پھر اگر دونوں ایک جنس ہیں تو بیع میں کمی زیادتی بھی منع ہوگی اور ادھار بیچنا بھی اور اگر صرف قدر میں شریک ہیں اور جنس غیر ہیں جیسا کہ گیہوں اور جو کہ دونوں نپ کر عرب میں بکتے ہیں مگر جنس الگ الگ ہیں۔ اس صورت میں زیادہ لینا دینا تو درست ہوگا مثلاً سیر گیہوں دے کر دو سیر جو خرید لے مگر ادھار کرنا درست نہ ہوگا۔ اسی طرح جنس ایک ہو مگر قدر میں شریک نہ ہوں جیسا کہ پشاور کی ایک لنگی کو دو کے ساتھ فروخت کرے تو وہاں پر بھی فضل جائز ہے۔ نسیئہ حرام خلاصہ یہ کہ اگر قدر و جنس دونوں متحد ہوں گے تو فضل اور نسیئہ دونوں حرام ہوں گے اور ایک بات میں اتحاد ہوگا تو صرف نسیہ یعنی ادھار بیچنا حرام ہوگا۔ فضل یعنی زیادہ لینا درست ہوگا اور جو دونوں میں اتحاد نہیں تو فضل نسیہ دونوں درست ہوں گے جیسا کہ روپیہ سے غلہ خریدنا بیچنا۔ اب رہی یہ بات کہ امام صاحب نے ان دونوں چیزوں کو علت کیوں قرار دیا ؟ اس کے ادلہ کتب حنفیہ میں مذکور ہیں۔ دوسرا قول امام شافعی (رح) کا ہے۔ وہ یہ کہ چار چیزوں میں علت ربوٰ کے حرام ہونے کے لیے طعم ہے یعنی کھانے میں آنا اور چاندی سونے میں نقدیت اور دوسرا وصف جنس کا متحد ہونا تیسرا قول امام مالک (رح) کا ہے۔ وہ یہ کہ علت قوت ہے یعنی غذا ہونا یا جو اس کی اصلاح کرے جیسا کہ نمک چوتھا قول عبدالمالک بن ما حبشون (رح) کا ہے یعنی قابل نفع ہونا۔ انہیں باتوں پر نظر کرکے علماء نے فرمایا ہے کہ آیت ربوٰ مجمل ہے اور حضرت عمر ؓ نے بھی کہا کہ آنحضرت ﷺ دنیا سے تشریف لے گئے اور ربوٰ کے مسائل ہنوز ہم نے حل نہیں کئے۔ اس مجمل کی تفسیر آئمہ نے خوب کردی ہے۔ اب جو کوئی خواہ مخواہ اس آیت کی تخصیص کرکے کہ صرف غریبوں سے سود لینا حرام ہے اور دولت مندوں سے درست ہے اور گورنمنٹ کے پرامیسری نوٹ کی آمدنی بھی درست ہے 1 ؎ یعنی معاملات بمعاوضہ قیمت ان کا جاری ہونا و یکہوجو کچہہ لین دین ہوتا ہے تو روپیہ اشرفی سے ہوتا ہے۔ 12 منہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک پہلون وغیرہ ان چیزوں میں کہ جو وزن اور پیمانہ سے نہیں فروخت ہوتیں بڑہوتری ربوٰ کا حکم نہیں رکھتیں۔ اسی طرح امام شافعی کے نزدیک جو چیزیں مبادلہ میں سوا چاندی سونے کے دی جاتی ہیں جیسا کہ لوہا تانبا پیتل اور کپڑا وغیرہ ان کی بڑہوتری میں ربوٰ نہیں اور امام ابوحنیفہ کے نزدیک ہے اور امام مالک کے نزدیک سونا چاندی سونے کے اور جس قدر چیزیں کھانے میں نہیں آتیں نہ ذخیرہ ہوسکتی ہیں جیسا کہ سبز ترکاری اور تانبا لوہا وغیرہ ان میں بھی ربوٰ نہیں اور اس سلسلہ کی تعریفات کتب فقہ میں نہایت تشریح کے ساتھ مذکور ہیں۔ 12 منہ اور رفاہ عام کے سرمایہ کا سود لینا بھی درست ہے اور ریل وغیرہ امور تمدن میں بھی سود کے لیے روپیہ دینا درست ہے اس کا کیا اعتبار ہے ؟ پھر اس پر دہلی کے علماء پر بہتان باندھنا کہ انہوں نے ایسا فتویٰ دیا تھا ٗ صریح غلط ہے اور یہ کہنا یہ مسئلہ تجارت اور ترقی ملک کے حق میں سدِّ راہ ہے۔ سخت بیوقوفی اور ابلہ فریبی ہے۔ حق یہ ہے کہ سود کی تمام قسمیں حرام ہیں اور اس پر چار وعید نازل ہیں۔ اول : تحبط اور اس کے بعد حرم الربوٰ ۔ دوم ومن عاد فاولئک اصحاب النارھم فیہا خالدون کہ سود کو جائز کرنے والے ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ سوم یمحق اللّٰہ الربوٰ ۔ چہارم فاذ نوا بحرب من اللّٰہ ورسولہ کہ سود خواروں کو اللہ اور رسول سے لڑائی کرنے پر مطلع کر دو ۔ اسی طرح احادیث صحیحہ میں اس کے لینے والے اور دینے والے اور کاتب اور شاہد سب پر لعنت آئی ہے اور سر اس کا یہ ہے سود کی حرمت کی وجہ : (1) ہر فعل کی روح پر رنگ کی طرح پیوست ہوجاتا ہے اور تجربہ سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ سود خوری سے دل پر سختی اور روپیہ کی محبت اور بزدلی اس درجہ کی طاری ہوتی ہے کہ جس کا کچھ بیان نہیں اور یہ تینوں اوصاف نہایت درجہ کے خراب ہیں۔ دیکھئے سود خور کیسے سخت دل ہوتے ہیں کہ کیسا ہی غریب و مفلس کیوں نہ ہو اس کی خانہ بربادی کرکے اپنا بھلا کرنے میں دریغ نہیں کرتے اور بزدلی ان کی مشہور ہے اور اسی لیے آپ تاریخوں کے ورق الٹ جایئے کبھی کسی سود خور قوم کو آپ نہ پاویں گے کہ اس نے اولوالعزمی کی ہو یا فاتح الملک ہوئی ہو بلکہ پیشتر یہ ناجائز روپیہ جمع کیا ہوا دلیروں کے ہاتھ لگا کرتا ہے۔ یہ تاثیر دنیا میں ظاہر ہوتی ہے اور عالم باطن میں اس کے یہ اخلاق رذیلہ ہمیشہ اس کی روح کو صدمہ پہنچاتے ہیں۔ جیسا کہ اس نے لوگوں کے دلوں پر صدمہ پہنچایا۔ (2) سود خوری سے ملک کی ترقی اور علوم و فنون اور کارخانوں اور تجارت کی طرف (کہ جو قوم اور ملک اور سلطنت کی رونق کا باعث ہیں) توجہ نہیں رہتی اور کاہلی اور بدنیتی آجاتی ہے۔ آپ سود خوروں کے ملک کو کبھی سرسبز نہیں دیکھیں گے بلکہ صرف انہیں چند مردار خوروں کو۔ (3) صلہ رحمی اور ہمدردی انسانی اور مروت کا دروازہ اس سے بند ہوجاتا۔ اعاذنا اللہ منہ۔
Top