Tafseer-e-Haqqani - Al-Ankaboot : 9
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُدْخِلَنَّهُمْ فِی الصّٰلِحِیْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے لَنُدْخِلَنَّهُمْ : ہم ضرور انہیں داخل کریں گے فِي الصّٰلِحِيْنَ : نیک بندوں میں
اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل بھی کئے ان کو ہم ضرور نیک بختوں میں داخل کریں گے
والذین عملوا الصلحت لند خلنہم فی الصلحین پہلے کلام کی تاکید ہے کہ جو اچھے کام کرے گا ہم اس کو صالحین کے زمرہ میں داخل کردیں گے۔ وہ کہ جن کے لیے کون و فساد نہیں۔ اس میں علویات بھی آگئے۔ یہ حکماء کا قول ہے۔ پھر اسی پہلی بات کی طرف دوسرے عنوان سے رجوع کرتا ہے۔ فقال ومن الناس من یقول اٰمنا باللہ کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ زبان سے تو کہتے ہیں۔ امنا کہ ہم ایمان لائے، مگر فاذا اوذی فی اللہ جعل فتنۃ الناس کعذاب اللہ جب اس کو اللہ کی راہ میں کوئی ایذا پہنچتی ہے تو اس کے ڈر سے دین سے اس طرح رک جاتا ہے کہ جس طرح اللہ کے عذاب کے ڈر سے لوگ گناہوں سے رکتے ہیں اور اس تکلیف کی وہ کچھ بھی برداشت نہیں کرتا اور لطف یہ ہے ان جاء نصر من ربک کہ اللہ کی طرف سے کوئی فتح نصیب ہوجاوے تو کہنے لگیں انا معکم کہ ہم تو پہلے سے تمہارے ساتھ تھے۔ اس کے جواب میں فرماتا ہے۔ اولیس اللہ باعلم کہ کیا خدا لوگوں کے دلوں کی بات نہیں جانتا۔ پس ہم ان کے دلی راز سے واقف ہیں، یعنی ان کا یہ جھوٹ ہم سے نہیں چل سکتا۔ مسائل : ماں باپ کی اطاعت فرض ہے مگر گناہ کے کام میں نہیں۔ انسان کو کسی تکلیف سے یا کسی کے خوف سے دین یا اس کے کسی بات کو ترک کرنا حرام ہے۔ دین پر سختی اور نرمی میں ثابت قدم رہنا فرض ہے۔
Top