Tafseer-e-Haqqani - Yaseen : 41
وَ اٰیَةٌ لَّهُمْ اَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّیَّتَهُمْ فِی الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِۙ
وَاٰيَةٌ : اور ایک نشانی لَّهُمْ : ان کے لیے اَنَّا : کہ ہم حَمَلْنَا : ہم نے سوار کیا ذُرِّيَّتَهُمْ : ان کی اولاد فِي الْفُلْكِ : کشتی میں الْمَشْحُوْنِ : بھری ہوئی
اور ان کے لیے یہ بھی نشانی ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری کشتی میں سوار کیا
واٰیۃ لہم انا حملنا ذریتہم فی الفلک المشحون یہ تیسری دلیل ہے کہ پانی کی سطح پر جو سینکڑوں گز گہرا ہے، ہم تم کو کس طرح سے کشتی میں سوار کرکے پھراتے ہیں۔ ذریتہم کی ضمیر عباد کی طرف پھرتی ہے اور ذریت سے مراد بچے ہیں۔ یہ زیادہ تعجب کی بات ہے کہ کمزور بچے یوں پانی پر سفر کریں۔ واحدی کہتے ہیں ذریت کا اطلاق آباد پر بھی ہوتا ہے، تب یہ معنی ہوں گے کہ ان کے باپ دادا کو نوح ( علیہ السلام) کی کشتی میں سوار کیا اور اس کے بعد اور اسی طرح کی کشتیاں بنانی سکھائیں۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں، بھری کشتیوں سے مراد حاملہ عورتوں کے پیٹ میں تشبیہ کے طور سے اور ان میں بنی آدم کی ذریت یعنی بچوں کو خدا سوار کرتا ہے اور تلف سے حفاظت کرتا ہے۔
Top