Tafseer-e-Haqqani - Yaseen : 47
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ١ۙ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنُطْعِمُ مَنْ لَّوْ یَشَآءُ اللّٰهُ اَطْعَمَهٗۤ١ۖۗ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمْ : ان سے اَنْفِقُوْا : خرچ کرو تم مِمَّا : اس سے جو رَزَقَكُمُ : تمہیں دیا اللّٰهُ ۙ : اللہ قَالَ : کہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ان لوگوں سے جو ایمان لائے (مومن) اَنُطْعِمُ : کیا ہم کھلائیں مَنْ : (اس کو) جسے لَّوْ يَشَآءُ اللّٰهُ : اگر اللہ چاہتا اَطْعَمَهٗٓ ڰ : اسے کھانے کو دیتا اِنْ : نہیں اَنْتُمْ : تم اِلَّا : مگر۔ صرف فِيْ : میں ضَلٰلٍ : گمراہی مُّبِيْنٍ : کھلی
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے دیے میں سے کچھ خرچ کیا کرو تو کافر ایمانداروں سے کہتے ہیں کہ کیا ہم اس کو کھلاویں کہ اگر اللہ چاہتا تو آپ اس کو کھلا سکتا تھا، تم جو ہو تو صاف گمراہی میں ہی پڑے ہوئے ہو
تفسیر : واذا قیل لہم انفقوا یہ ان کی دوسری بدخاصیت بیان ہے کہ جب ان سے اللہ کی راہ میں دینے کو کہا جاتا ہے تو طعن کی راہ سے کہتے ہیں کہ اس کو اللہ ہی نے نہ دیا تو ہم کیوں دیں، اگر دینا ہوتا تو وہ خود نہ دیتا یعنی ان میں نہ تقویٰ ہے جو تعظیم امر اللہ ہے نہ رحم برخلق اللہ ہے باایں ہمہ دلیری یہ ہے کہ پوچھتے ہیں۔ متی ھذا الوعد کہ قیامت کب آوے گی ؟ اس کے جواب میں فرماتا ہے۔ ماینظرون الخ وہ جب آوے گی تو کچھ دیر نہ لگے گی، صرف اسرافیل ( علیہ السلام) کی ایک ہی چیخ ہوگی۔ نفخہ اولیٰ جس میں بےہوش ہو کر گر پڑیں گے، نہ کچھ اپنے دل کی کہ سکیں گے نہ گھر تک جاسکیں گے جو کوئی جس حال میں ہوگا، اس آواز کے سنتے ہی بےہوش ہو کر مرجاوے گا، پھر رفتہ رفتہ تمام دنیا فنا ہوجاوے گی۔
Top