Tafseer-e-Haqqani - Yaseen : 9
وَ جَعَلْنَا مِنْۢ بَیْنِ اَیْدِیْهِمْ سَدًّا وَّ مِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَاَغْشَیْنٰهُمْ فَهُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کردی مِنْۢ : سے بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ : ان کے آگے سَدًّا : ایک دیوار وَّمِنْ خَلْفِهِمْ : اور ان کے پیچھے سَدًّا : ایک دیوار فَاَغْشَيْنٰهُمْ : پھر ہم نے انہیں ڈھانپ دیا فَهُمْ : پس وہ لَا يُبْصِرُوْنَ : دیکھتے نہیں
اور ہم نے آگے ایک دیوار اور ان کے پیچھے بھی ایک دیوار قائم کردیے، پھر ہم نے ان کو اوپر سے ڈھانک بھی دیا ہے، اس لیے وہ دیکھ بھی نہیں سکتے
وجعلنا من بین ایدیہم سدا و من خلفہم سدا یعنی آگے اور پیچھے ہر طرف سے بدبختی اور ازلی گمراہی کی دیواریں کھڑی ہیں۔ فاغشیناھم فہم لایبصرون کہ جنہوں نے ان کو چاروں طرف سے ڈھانک لیا جس لیے وہ کچھ حق و باطل میں تمیز نہیں کرتے۔ یہ بھی بطور تمثیل کے ہے۔ محاورہ کی بات ہے۔ کہا کرتے ہیں ہمارے اس کے درمیان دیواریں کھڑی ہوگئیں، یعنی آڑ اور حجاب رنج پیدا ہوگئے۔ پھر فرماتا ہے سواء علیہم الخ کہ اے محمد ﷺ آپ کا وعظ کرنا نہ کرنا ان کے حق میں یکساں ہے، ان کو کچھ فائدہ نہ دے گا۔ ان آیات میں مکہ کے سخت بدکیش اور سرکش کفار کی طرف اشارہ ہے۔ جیسا کہ ابوجہل و ابی بن خلف تھا اور یہ طوق اور یہ دیواریں ازلی بدبختی اور گمراہی اور توہمات باطلہ و شہوات و لذات فاسدہ ‘ حب جاہ و مال کی دیواریں اور طوق ہیں۔
Top