Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - An-Nisaa : 171
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِكُمْ وَ لَا تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ١ؕ اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَ كَلِمَتُهٗ١ۚ اَلْقٰىهَاۤ اِلٰى مَرْیَمَ وَ رُوْحٌ مِّنْهُ١٘ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ١۫ۚ وَ لَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَةٌ١ؕ اِنْتَهُوْا خَیْرًا لَّكُمْ١ؕ اِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ؕ سُبْحٰنَهٗۤ اَنْ یَّكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌ١ۘ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا۠ ۧ
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ
: اے اہل کتاب
لَا تَغْلُوْا
: غلو نہ کرو
فِيْ دِيْنِكُمْ
: اپنے دین میں
وَ
: اور
لَا تَقُوْلُوْا
: نہ کہو
عَلَي اللّٰهِ
: پر (بارہ میں) اللہ
اِلَّا
: سوائے
الْحَقَّ
: حق
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
الْمَسِيْحُ
: مسیح
عِيْسَى
: عیسیٰ
ابْنُ مَرْيَمَ
: ابن مریم
رَسُوْلُ
: رسول
اللّٰهِ
: اللہ
وَكَلِمَتُهٗ
: اور اس کا کلمہ
اَلْقٰىهَآ
: اس کو ڈالا
اِلٰي
: طرف
مَرْيَمَ
: مریم
وَ
: اور
رُوْحٌ
: روح
مِّنْهُ
: اس سے
فَاٰمِنُوْا
: سو ایمان لاؤ
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَرُسُلِهٖ
: اور اس کے رسول
وَلَا
: اور نہ
تَقُوْلُوْا
: کہو
ثَلٰثَةٌ
: تین
اِنْتَھُوْا
: باز رہو
خَيْرًا
: بہتر
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
اِلٰهٌ وَّاحِدٌ
: معبودِ واحد
سُبْحٰنَهٗٓ
: وہ پاک ہے
اَنْ
: کہ
يَّكُوْنَ
: ہو
لَهٗ
: اس کا
وَلَدٌ
: اولاد
لَهٗ
: اس کا
مَا
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَمَا
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
وَكَفٰي
: اور کافی ہے
بِاللّٰهِ
: اللہ
وَكِيْلًا
: کارساز
اہل کتاب اپنے دین میں حد سے نہ گذرو اور نہ اللہ کی نسبت کوئی بات بجز حق کے کہو۔ مسیح تو صرف عیسیٰ مریم کے بیٹے اور اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہیں جس کو مریم کی طرف ڈالا تھا اور اس کی طرف کی روح ہے۔ سو تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور تین نہ کہو۔ باز آؤ اپنی بہتری چاہو معبود تو صرف ایک اللہ ہی ہے وہ (اس بات سے) پاک ہے کہ اس کے کوئی اولاد ہو ( اس کو اس کی کیا ضرورت ہے) کیونکہ جو کچھ کہ آسمانوں میں ہے اور زمین میں سب اسی کا ہے اور اللہ کافی ہے کام بنانے والا۔
ترکیب : الا الحق یہ مفعول ہے تقولوا کا ‘ ای ولا تقولوا الا القول الحق۔ المسیح مبتداء عیسیٰ بدل یا عطف بیان رسول اللّٰہ خبر وکلمتہ اس پر معطوف القہا الی مریم کلمۃ سے حال اور عامل معنی کلمہ وروح منہ معطوف ہے خبر پر یہ تین خبریں ہیں۔ ثلثۃ خبر ہے مبتداء محذوف کی اے لا تقولوا الہنا ثلثۃ انما اللّٰہ مبتداء الہ واحد خبر۔ تفسیر : جبکہ یہود کے متعلق کلام ہوچکا تو اب نصاریٰ کی طرف التفات کیا جاتا ہے کیونکہ جس قدر یہود کو حضرت مسیح (علیہ السلام) کی نسبت تفریط تھی اسی قدر عیسائیوں کو ان کی نسبت افراط تھی۔ ان کو خدا اور خدا کا بیٹا کہتے تھے۔ فرماتا ہے کہ اے اہل کتاب ! اپنے دین میں غلو اور تعصب نہ کرو سب سے اول یہ ایک ایسی بات فرمائی کہ جس کے تسلیم کرنے میں کسی کو بھی تردد نہیں ہوسکتا۔ کس لئے کہ غلو اور تعصب عقلاً ممنوع ہے۔ یہ تمہید تھی اور بلاغت کا بھی مقتضٰی و کمال بھی ہے اور اسی کو حسن الاستدلال کہتے ہیں کہ اولاً ایک ایسا مقدمہ پیش کیا جاوے کہ جس کا مخاطب انکار نہ کرسکے۔ پھر اسی مسلمہ مقدمہ سے اس کو قائل کردیا جاوے۔ اس کے بعد دوسرے جملہ کی تائید میں بطور تمہید کے ارشاد ہوتا ہے کہ ولا تقولوا علی اللّٰہ الا الحق کہ اللہ کی ذات وصفات کی بابت حق بات کے سوا اور کوئی بات نہ کہا کرو کس لئے کہ خدا اور اس کے صفات غیر محسوس ہیں وہاں وہم و خیال کو رسائی نہیں۔ اس کا مخلوق پر قیاس کرنا غلط قیاس ہے۔ اس کے بعداصل مقصد میں کلام شروع ہوتا ہے اور ان کو ان عقائدِ فاسدہ سے روکا جاتا ہے جو وہم و خیال پر بنے تھے جس لئے ان میں غلو بھی تھا اور حق کے یہی خلاف بھی تھا۔ اس جملہ میں یہود و نصاریٰ دونوں کی طرف روئے سخن ہے۔ ان کو خدائے کی قدرت کاملہ کا کرشمہ نہ سمجھنا اور عادت کے خلاف توالد سے حرامی اور غلو سمجھ لینا بھی خلاف حق ہے اور اسی بات سے ان کو خدا کا بیٹا سمجھ لینا بھی خلاف حق اور غلو ہے بلکہ ان المسیح عیسیٰ ابن مریم الخ مسیح جس کو عیسیٰ کہتے ہیں وہ مریم کے بیٹے ہیں نہ خدا کے۔ اور اس کے رسول ہیں اور نہ خدا نہ اس کے فرزند نہ حرامی۔ اور اس کا کلمہ بھی ہے جس کو مریم کی طرف بھیجا تھا اور اسی کی طرف کی روح بھی ہیں۔ اس جگہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کے چند وصف بیان فرمائے : پہلا وصف یہ کہ وہ ابن مریم ہیں۔ یہ بات چونکہ سب کے نزدیک مسلم تھی مگر باپ کا نام نہ بیان کیا۔ کس لئے کہ یہ امر متنازع فیہ تھا یہود ان کو معاذاللہ حرام کہتے تھے۔ عیسائی ان کو خدا اور خدا کا بیٹا کہتے تھے اور یہ عقیدہ حواریوں کے بعد عیسائیوں میں غالباً پولوس کے اشارات سے پیدا ہوا تھا۔ دوسری صدی عیسوی میں اکثر کلیسائیوں میں یہ عقیدہ ذہن نشین ہوگیا تھا اور ان میں ہزاروں سچے دیندار جو قدیم طریق حواریوں کے پابند تھے اس کو نہیں مانتے تھے۔ چناچہ آرپوس وغیرہ محققین نے اسکندریہ میں اس عقیدہ کا بڑے زور سے بطلان کیا اور اس کے بعد بھی یونی ٹیرین وغیرہ فریق منکر ہیں مگر زیادہ تر گروہ پولوس کے مریدوں کا پھیل گیا جن کا یہ عقیدہ تھا (اور آنحضرت ﷺ کے عہد میں کلیسائی عرب کا بھی یہی عقیدہ تھا) قرآن نے دونوں قوموں کو غلط ٹھہرایا اور امر حق کو ظاہر کردیا کہ نہ وہ حرامی تھے نہ خدا کے فرزند بلکہ وہ اس کے کلمہ اور اس کی طرف کی روح تھے جو محض کلمہ کن کے کہنے سے پیدا ہوگئے تھے اور اس نے اپنی قدرت کاملہ سے ان کو مریم کے پیٹ سے بےباپ پیدا کردیا تھا۔ کلمتہ 1 ؎ و روح منہ کے یہی معنی ہیں۔ دوسرا وصف رسول اللہ کہ وہ خدا کے رسول ہیں اس 1 ؎ نیچری کہتے ہیں کہ مسیح کا بغیر باپ کے پیدا ہونا قرآن سے بھی ثابت نہیں۔ میں کہتا ہوں عقلاً بھی ممکن ہے اور نقلاً بھی ثابت ہے۔ عقلاً تو یوں کہ آپ نے مٹی سے سینکڑوں جاندار پیدا ہوتے بارہا دیکھے ہوں گے۔ پھر مریم کے پیٹ میں ذی روح کے پیدا ہوجانے سے کیا محال لازم آسکتا ہے اور نقلاً یوں کہ علاوہ انجیل متی کے قرآن مجید کی بھی متعدد آیات سے مطلب ثابت ہوتا ہے ازانجملہ یہی آیت ہے کیونکہ کلمتہ القہا الی مریم کے یہی معنی ہیں کہ خدا نے اس کلمہ کو مریم کی طرف ڈالا نہ یوسف نجار یا کسی اور نے پھر اس سے زیادہ کیا صراحت ہوگی ؟ 12 منہ روح منہ بھی اسی مطلب کو ادا کر رہا ہے۔ اگر یہ نہیں تو پھر ان کی کیا خصوصیت تمام لوگ روح منہ ہیں۔ ازانجملہ ان مثل عیسیٰ عنداللہ مثل آدم میں امکان عقلی کی طرف بھی اشارہ ہے کیونکہ یہود حضرت آدم (علیہ السلام) کا بغیر باپ بلکہ بےماں کے بھی صرف قدرت کاملہ سے پیدا ہونا مانتے تھے۔ اس پر خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس نے آدم کو بغیر ماں باپ کے پیدا کیا اس نے مسیح کو بھی بغیر باپ کے پیدا کردیا۔ جو اول سے آسان تر ہے پھر جب اس کو مانتے ہو تو اس کو کیوں نہیں مانتے ؟ معترض نزاع میں بغیر دلیل کے یہودی منکروں کے روبرو یوں کہہ دینا کہ عیسیٰ بےباپ کے پیدا ہوئے جیسا کہ نیچری صلاح دیتے ہیں عین حمق تھا۔ حقانی میں یہود کا بھی رد ہے کہ وہ ان کو خدا کا رسول نہیں سمجھتے تھے بلکہ معاذ اللہ جھوٹا اور جادوگر کہتے تھے اور نصاریٰ کا بھی رد ہے کیونکہ وہ ان کو خدا کہتے تھے کہ خدا نے مریم کے پیٹ میں حلول کیا ہے اور وہ انسانی صورت میں ظاہر ہوا ہے جس طرح کہ ہنود اوتاروں کی نسبت یہ عقیدہ رکھتے ہیں اور یہ رد اس لئے ہوا کہ رسول ہونا تو عیسائی بھی تسلیم کرتے ہیں اور تمام بشریت کی باتیں کھانا پینا ‘ عبادت کرنا سب ان میں مانتے ہیں اور یہ بدیہی بات ہے کہ صفات بشریہ خواہ عمدہ ہوں جیسا کہ رسالت و عبادت خواہ ادنیٰ ہوں جیسا کہ کھانا پینا اوصاف الوہیت سے برخلاف ہیں ‘ جیسا کہ غلامی من حیث غلامی اور خاوندی من حیث خاوندی دونوں وصف ضد ہیں جس طرح کہ آگ اور پانی کے اوصاف حرارت و برودت۔ اور یہ بھی بدیہی ہے کہ اوصاف متضادہ ایک ذات میں جمع نہیں ہوسکتے جس سے لازم آیا کہ وہ خدا نہیں ہوسکتے۔ کس لئے کہ انتفاء لازم سے انتفاء ملزوم ہوجایا کرتا ہے۔ تیسرا وصف کلمتہ کہ وہ خدا کے کلمہ ہیں انجیل یوحنا کے اول میں یوں ہے ابتداء میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا۔ (2) ابطال تثلیث : یہی ابتداء میں خدا کے ساتھ تھا۔ سب چیزیں اس میں موجود ہوئیں اس کے معنی جس طرح عیسائی سمجھتے ہیں اس سے تو یہ کلام بےمعنی ہوجاتا ہے کیونکہ وہ تھا کی ضمیر حضرت مسیح (علیہ السلام) کی طرف پھیرتے ہیں جس کے معنی کہ ابتداء میں مسیح کلام تھا اور یہ ظاہر ہے کہ کلام خدا خدا نہیں ہوسکتا مگر چونکہ قرآن نے حضرت مسیح (علیہ السلام) کو کلمہ کہا اس کی تفسیر سے آیت یوحنا کا بھی صحیح مطلب نکل آتا ہے۔ کلمہ اصلاح میں اس لفظ کو کہتے ہیں کہ جو کسی معنی مفرد کے لئے وضع کیا جاوے خواہ وہ اسم ہو خواہ فعل خواہ حرف اس صورت میں کلمہ کن اعنی ہوجا بھی کلمہ ہے کیونکہ صیغہ امر ہے اور اگر اس کے فاعل انت کا لحاظ کرلیا جاوے تو یہی کلام بھی ہوجاوے گا کیونکہ کلمات سے مرکب کا نام کلام ہے بشرط اسناد۔ اس تقدیر پر کلمتہ اور کلام تھا میں کچھ فرق نہ رہا مگر اس کلمہ یا کلام سے یہ کلمہ و کلام مراد نہیں جو زبان سے ادا کئے جاتے ہیں بلکہ کلام نفسی اور امر تکوینی جو اس کا ایک وصف ہے یعنی خدا تعالیٰ نے کن کہا اور اس کلمہ یعنی حکم کو مریم کی طرف ڈالا جس سے حضرت مسیح (علیہ السلام) پیدا ہوگئے۔ غرض کہ وہ صرف کلمہ کن سے بلاتوسط اسباب پیدا ہوئے ہیں۔ اس لئے باعتبار اطلاق السبب علی المسبب حضرت مسیح (علیہ السلام) کو کلمہ کہا جاتا ہے اور یوحنا جو کہتا ہے کلام خدا کے ساتھ تھا۔ اس سے وہ سبب یعنی وصف باری تعالیٰ مراد لیتا ہے نہ مسبب یعنی حضرت مسیح اور یہ صاف ہے کہ اس کا وصف ازل میں اس کے ساتھ تھا اور بقول حکماء اس کے وصف عین ذات ہیں ٗ لہٰذا کلام خدا بھی ہوسکتا ہے اور پھر تمام عالم کی تکوین اسی وصف سے ہوئی مگر عیسائیوں کو یہ دھوکا ہوگیا کہ وہ دونوں جگہ کلام سے ایک مراد یعنی سبب لیتے اور پھر غلط کردیتے ہیں جس سے تعارض کلام میں پیدا ہوتے ہیں۔ چوتھا وصف روح منہ اس کے چند معانی ہیں : (1) عرب کی عادت تھی کہ جب وہ پاکیزگی اور طہارت و لطافت میں کسی چیز کی صفت کرتے تھے تو اس کو روح کہتے تھے یعنی چونکہ مسیح کو بغیر باپ کے محض نفخ جبرئیل (علیہ السلام) سے خدا نے پیدا کیا تھا تو اس لطافت کے واسطے ان کو روح اللہ کہتے تھے اور منہ اضافت تفصیل کے لئے ہے جیسا کہ بولتے ہیں نعمۃ من اللہ اور بادشاہ جس نوکر کی مدح کرنا چاہتے ہیں تو کہتے ہیں ہمارا نوکر یعنی خاص اور معزز نوکر ورنہ یوں سب ہی روح اللہ ہیں (2) چونکہ حضرت مسیح لوگوں کی حیات اخرویہ کا باعث تھے اس لئے ان پر روح کا اطلاق ہوا جس طرح کہ قرآن مجید کو روح کہا گیا وکذالک اوحینا الیک روحا من امرنا (3) روح وریح عرب کی زبان میں قریب المعنی ہیں جس کو ہندی میں پھونک کہتے ہیں یا سانس چونکہ جبرئیل کے پھونکنے سے مسیح پیدا ہوئے تھے اس لئے ان کو روح کہتے ہیں۔ ان چاروں اوصاف کے بعد پھر تصریح کرتا ہے کہ امنوا باللّٰہ و رسولہ کہ اللہ اور اس کے رسول مسیح پر ایمان لائو جو ان کو خدا کہتے ہیں دراصل وہ رسالت کے منکر ہیں اسی طرح جو حرامی کہتے ہیں وہ بھی رسالت کے منکر ہیں۔ ان سب کے بعد امر حق کی تصریح کرتا ہے ولا تقولوا ثلاثۃ کہ تثلیث سے باز آئو کیونکہ انما اللّٰہ الہ واحد کہ وہ ذات واحد لا شریک ہے جب تثلیث کے قائل ہوئے کہ خدا اور روح القدس اور عیسیٰ مل کر ایک خدا ہو تو توحید کہاں رہی کس لئے کہ اگر یہ تینوں ذوات مستقلۃ ہیں تو پھر ایک ہونا گویا جمہوری خدائی قائم کرنا ہے۔ اگر غیر مستقلہ ہیں تو ان تینوں میں سے جس کو اب یعنی باپ کہتے ہو جس سے خدا مراد ہے وہ بھی معاذاللہ غیر مستقل ہوجاوے گا۔ تثلیث کے بطلان کے بعد مسیح کی ابنیت کو باطل کرتا ہے سبحان ان یکون لہ ولد وہ اس بات سے پاک ہے کہ کوئی بیٹا ہو کس لئے ابطال ابنیت کہ لہ ما فی السموات وما فی الارض کہ آسمان و زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے۔
Top