Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Kahf : 21
وَ كَذٰلِكَ اَعْثَرْنَا عَلَیْهِمْ لِیَعْلَمُوْۤا اَنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ اَنَّ السَّاعَةَ لَا رَیْبَ فِیْهَا١ۗۚ اِذْ یَتَنَازَعُوْنَ بَیْنَهُمْ اَمْرَهُمْ فَقَالُوا ابْنُوْا عَلَیْهِمْ بُنْیَانًا١ؕ رَبُّهُمْ اَعْلَمُ بِهِمْ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ غَلَبُوْا عَلٰۤى اَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیْهِمْ مَّسْجِدًا
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح اَعْثَرْنَا : ہم نے خبردار کردیا عَلَيْهِمْ : ان پر لِيَعْلَمُوْٓا :تا کہ وہ جان لیں اَنَّ : کہ وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا وَّاَنَّ : اور یہ کہ السَّاعَةَ : قیامت لَا رَيْبَ : کوئی شک نہیں فِيْهَا : اس میں اِذْ : جب يَتَنَازَعُوْنَ : وہ جھگڑتے تھے بَيْنَهُمْ : آپس میں اَمْرَهُمْ : ان کا معاملہ فَقَالُوا : تو انہوں نے کہا ابْنُوْا : بناؤ عَلَيْهِمْ : ان پر بُنْيَانًا : ایک عمارت رَبُّهُمْ : ان کا رب اَعْلَمُ بِهِمْ : خوب جانتا ہے انہیں قَالَ : کہا الَّذِيْنَ غَلَبُوْا : وہ لوگ جو غالب تھے عَلٰٓي : پر اَمْرِهِمْ : اپنے کام لَنَتَّخِذَنَّ : ہم ضرور بنائیں گے عَلَيْهِمْ : ان پر مَّسْجِدًا : ایک مسجد
اور اسی طرح ہم نے (لوگوں کو) ان (کے حال) سے خبردار کردیا تاکہ وہ جانیں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت (جس کا وعدہ کیا جاتا ہے) اس میں کچھ بھی شک نہیں۔ اس وقت لوگ انکے بارے میں باہم جھگڑنے لگے اور کہنے لگے کہ ان (کے غار) پر عمارت بنادو ان کا پروردگار ان (کے حال) سے خوب واقف ہے، جو لوگ ان کے معاملے میں غلبہ رکھتے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم ان (کے غار) پر مسجد بنائیں گے۔
(21) اور اسی طرح ہم نے اپنی قدرت و حکمت سے افسوس شہر کے مسلمانوں اور کافروں کو ان کی حالت سے مطلع کردیا اور اس وقت ان شہر والوں کا بادشاہ یستفاد نامی مسلمان شخص تھا اور دقیانوس مجوسی بادشاہ اس سے قبل مرچکا تھا مگر اس کے بعث بعد الموت میں تسلی نہیں ہوئی تھی تاکہ اب اس شہر کے مسلمان اور کافر بھی اس بات کا یقین کرلیں کہ مرنے کے بعد پھر دوبارہ زندہ ہونا یقینی ہے اور یہ کہ قیامت کے قائم ہونے میں کوئی شک نہیں۔ اور وہ وقت بھی قابل ذکر جب کہ اس زمانہ کے لوگ ان کے معاملہ میں باہم جھگڑا رہے تھے کافر کہنے لگے کہ ان کے پاس کوئی گرجا یا عمارت بنا دو کیوں کہ یہ ہمارے دین پر تھے بالآخر جو لوگ اپنے کام پر غالب تھے یعنی کہ مسلمان (اھل حکومت) انہوں نے کہا کہ ہم تو ان کے پاس ایک مسجد بنائیں گے کیوں کہ یہ ہمارے دین پر تھے۔
Top