Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Kahf : 45
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا كَمَآءٍ اَنْزَلْنٰهُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخْتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ فَاَصْبَحَ هَشِیْمًا تَذْرُوْهُ الرِّیٰحُ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقْتَدِرًا
وَاضْرِبْ : اور بیان کردیں لَهُمْ : ان کے لیے مَّثَلَ : مثال الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی كَمَآءٍ : جیسے پانی اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اس کو اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان فَاخْتَلَطَ : پس مل جل گیا بِهٖ : اس سے ذریعہ نَبَاتُ الْاَرْضِ : زمین کی نباتات (سبزہ) فَاَصْبَحَ : وہ پھر ہوگیا هَشِيْمًا : چورا چورا تَذْرُوْهُ : اڑاتی ہے اس کو الرِّيٰحُ : ہوا (جمع) وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے پر مُّقْتَدِرًا : بڑی قدرت رکھنے والا
اور ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بھی بیان کردو (وہ ایسی ہے) جیسے پانی جسے ہم نے آسمان سے برسایا تو اس کے ساتھ زمین کی روئیدگی مل گئی پھر وہ چورا چورا ہوگئی کہ ہوائیں اسے اڑاتی پھرتی ہیں اور خدا تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
(45) آپ اہل مکہ سے دنیوی زندگی کی بقاء اور فنا کی حالت بیان کیجیے جیسا کہ ہم نے آسمان سے پانی برسایا ہو، پھر اس پانی کے ذریعے سے زمین کے نباتات خوب گنجان ہوگئے ہوں پھر وہ خشک ہو کر ریزہ ریزہ ہوجائے کہ اسے ہوا میں اڑائے پھرے اور اس میں سے کچھ بھی باقی نہ رہے، یہی حالت اس دنیوی زندگی کی ہے کہ نیست ونابود ہوجائے گی اور اس میں سے کچھ بھی باقی نہیں رہے گا، اور اللہ تعالیٰ کو دنیا کے فنا اور آخرت کی بقاء پر پوری قدرت حاصل ہے۔
Top