Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Kahf : 50
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّهٖ١ؕ اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ وَ ذُرِّیَّتَهٗۤ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِیْ وَ هُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ١ؕ بِئْسَ لِلظّٰلِمِیْنَ بَدَلًا
وَاِذْ : اور جب قُلْنَا : ہم نے کہا لِلْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں سے اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِاٰدَمَ : آدم کو فَسَجَدُوْٓا : تو انہوں نے سجدہ کیا اِلَّآ : سوائے اِبْلِيْسَ : ابلیس كَانَ : وہ تھا مِنَ : سے الْجِنِّ : جن فَفَسَقَ : وہ (باہر) نکل گیا عَنْ : سے اَمْرِ رَبِّهٖ : اپنے رب کا حکم اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ : سو تم کیا اس کو بناتے ہو وَذُرِّيَّتَهٗٓ : اور اس کی اولاد اَوْلِيَآءَ : دوست (جمع) مِنْ دُوْنِيْ : میرے سوائے وَهُمْ : اور وہ لَكُمْ : تمہارے لیے عَدُوٌّ : دشمن بِئْسَ : برا ہے لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے بَدَلًا : بدل
اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس (نے نہ کیا) وہ جنات میں سے تھا تو اپنے پروردگار کے حکم سے باہر ہوگیا کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کو میرے سواء دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں (اور شیطان کی دوستی) ظالموں کے لئے (خدا کی دوستی کا) برا بدل ہے
(50) اور جب ہم نے ان فرشتوں کو بھی حکم دیا جو کہ زمین پر تھے کہ حضرت آدم ؑ کو سجدہ تحیت کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے جو کہ سردار تھا اور جنات میں سے تھا اس نے اپنے آپ کو بڑا سمجھا اور اپنے پروردگار کی اطاعت سے سرکشی کی اور حضرت آدم ؑ کو سجدہ کرنے سے انکار کیا۔ کیا تم پھر بھی شیطان کی اور اس کے چیلوں کی اللہ تعالیٰ کے علاوہ پرستش کرتے ہو حالانکہ وہ تمہارے کھلے ہوئے دشمن ہیں، مشرکین نے اطاعت کے لیے میرے علاوہ برا بدل اختیار کیا ہے۔ یا یہ کہ عبادت خداوندی کے بدلہ میں شیطان کی عبادت کو اختیار کرلیا یا یہ کہ ولایت خداوندی کے عوض شیطان کو ولی اور دوست بنالیا۔
Top