Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Kahf : 55
وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰى وَ یَسْتَغْفِرُوْا رَبَّهُمْ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمْ سُنَّةُ الْاَوَّلِیْنَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا
وَمَا مَنَعَ : اور نہیں روکا النَّاسَ : لوگ اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا : کہ وہ ایمان لائیں اِذْ جَآءَهُمُ : جب آگئی ان کے پاس الْهُدٰى : ہدایت وَيَسْتَغْفِرُوْا : اور وہ بخشش مانگیں رَبَّهُمْ : اپنا رب اِلَّآ : بجز اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمْ : ان کے پاس آئے سُنَّةُ : روش (معاملہ) الْاَوَّلِيْنَ : پہلوں کی اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس الْعَذَابُ : عذاب قُبُلًا : سامنے کا
اور لوگوں کے پاس جب ہدایت آگئی تو ان کو کس چیز نے منع کیا کہ ایمان لائیں اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگیں بجز اس کے کہ (اس بات کے منتظر ہوں کہ) انھیں بھی پہلوں کا سا معاملہ پیش آئے یا ان پر عذاب سامنے آموجود ہو
(55) اور اہل مکہ کو جو کہ بدر کے دن مارے گئے بعد اس کے کہ رسول اکرم ﷺ ان کے پاس قرآن کریم لے کر پہنچ چکے ہیں آپ پر اور قرآن کریم پر ایمان لانے اور کفر وشر سے توبہ کرنے سے اور کوئی امر مانع نہیں رہا، سوائے اس کے کہ ان کو اس کا انتظار رہا کہ اگلوں کے ساتھ ہلاکت و بربادی کا جیسا معاملہ کیا گیا ہے وہی ان کے ساتھ بھی کیا جائے یا یہ کہ بدر کے دن صحابہ کرام کی تلواریں ان کے سامنے نکل پڑیں۔
Top