Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 177
لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ الْكِتٰبِ وَ النَّبِیّٖنَ١ۚ وَ اٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ١ۙ وَ السَّآئِلِیْنَ وَ فِی الرِّقَابِ١ۚ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ١ۚ وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰهَدُوْا١ۚ وَ الصّٰبِرِیْنَ فِی الْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِیْنَ الْبَاْسِ١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ
لَيْسَ : نہیں الْبِرَّ : نیکی اَنْ : کہ تُوَلُّوْا : تم کرلو وُجُوْھَكُمْ : اپنے منہ قِبَلَ : طرف الْمَشْرِقِ : مشرق وَالْمَغْرِبِ : اور مغرب وَلٰكِنَّ : اور لیکن الْبِرَّ : نیکی مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ : اور دن الْاٰخِرِ : آخرت وَالْمَلٰٓئِكَةِ : اور فرشتے وَالْكِتٰبِ : اور کتاب وَالنَّبِيّٖنَ : اور نبی (جمع) وَاٰتَى : اور دے الْمَالَ : مال عَلٰي حُبِّهٖ : اس کی محبت پر ذَوِي الْقُرْبٰى : رشتہ دار وَالْيَتٰمٰى : اور یتیم (جمع) وَالْمَسٰكِيْنَ : اور مسکین (جمع) وَابْنَ السَّبِيْلِ : اور مسافر وَالسَّآئِلِيْنَ : اور سوال کرنے والے وَفِي الرِّقَابِ : اور گردنوں میں وَاَقَامَ : اور قائم کرے الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتَى : اور ادا کرے الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَالْمُوْفُوْنَ : اور پورا کرنے والے بِعَهْدِهِمْ : اپنے وعدے اِذَا : جب عٰھَدُوْا : وہ وعدہ کریں وَالصّٰبِرِيْنَ : اور صبر کرنے والے فِي : میں الْبَاْسَآءِ : سختی وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف وَحِيْنَ : اور وقت الْبَاْسِ : جنگ اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ صَدَقُوْا : انہوں نے سچ کہا وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ ھُمُ : وہ الْمُتَّقُوْنَ : پرہیزگار
نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق و مغرب (کو قبلہ سمجھ کر ان) کی طرف منہ کرلو بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ خدا پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور (خدا کی) کتاب اور پیغمبروں پر ایمان لائیں اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں (کے چھڑانے) میں (خرچ کریں) اور نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں اور جب عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں اور سختی اور تکلیف میں اور (معرکہ) کارزار کے وقت ثابت قدم رہیں یہی لوگ ہیں جو (ایمان میں) سچے ہیں اور یہی ہیں جو (خدا سے) ڈرنے والے ہیں
(177) نیکیاں اور ایمان صرف اسی کا نام نہیں کہ تم نماز میں بیت اللہ کی طرف منہ کرلو، ایمان تواقرار اور تصدیق کا نام ہے اور نیکو کار وہ مومن ہے جو اللہ تعالیٰ پر اور مرنے کے بعد کی زندگی پر اور تمام فرشتوں اور تمام کتابوں اور تمام انبیاء کرام پر ایمان لائے، اور ایمان لانے کے بعد جو چیزیں ضروری ہوتی ہیں اب اللہ تعالیٰ ان کا ذکر کرتے ہیں۔ کہ ایمان لانے کے بعد اصل نیکی یہ ہے کہ مال کی کمی اور خواہش کے باوجود اللہ تعالیٰ کی محبت میں رشتہ داروں اور مومن یتیموں اور ان مساکین کو جو مانگتے نہیں، اور ایسے مسافر کو جو کہ بطور مہمان کے آیا ہو اور سوال کرنے والوں کو اور مجاہدین کو اور غلاموں کی آزادی میں اپنا مال دے اور ان واجبات و احکام کے بعد جو احکام شرعیہ لوگوں پر لازم ہوتے ہوتے ہیں، اب اللہ تعالیٰ ان کا ذکر فرماتے ہیں۔ کہ واجبات کے بعد نیکی پانچ وقت کی نمازوں کا قائم کرنا، زکوٰۃ اور صدقات کا دینا ہے اور ان وعدوں کا جو کہ اللہ تعالیٰ اور ان کے درمیان ہیں اور اسی طرح ان وعدوں کا جو کہ انسانوں نے آپس میں کر رکھے ہیں پورا کرنا ہے اور جو حضرات مصیبتوں، پریشانیوں اور سختیوں کے وقت بیماریوں اور طرح طرح کی تکالیف اور بھوک کی شدت اور عین لڑائی کے موقع پر ثابت قدم رہتے ہیں، ان ہی حضرات نے وعدہ پورا کیا ہے اور یہ وعدہ خلافی سے بچے ہوئے ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”لیس البر“۔ (الخ) عبدالرزاق ؒ بواسطہ معمر ؒ ، قتادہ ؒ سے روایت کرتے ہیں کہ یہود مغرب کی طرف منہ کر کے اور نصاری مشرق کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے تھے، اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی کہ بس نیکی اس چیز کا نام نہیں کہ مغرب یا مشرق کی طرف اپنا منہ پھیر لو، اور ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ ابن جریر ؒ اور ابن منذر نے قتادہ ؓ سے روایت کی ہے کہ ہم سے بیان کیا گیا کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے نیکی کے بارے میں پوچھا کیا اس پر یہ آیت کریمہ ”لیس البر“۔ (الخ) نازل ہوئی، رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کو بلا کر اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ اور یہ واقعہ احکام فرائض نازل ہونے سے پہلے کا ہے جب انسان صرف اس بات کی گواہی دے دیتا، کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں اور بات کی گواہی دے دیتا کہ حضرت محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں تو ایسے شخص کی بخشش کی امید ہوجاتی تھی، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) ”لیس البر“۔ (الخ) نازل فرمائی اور یہودیوں کا نماز میں قبلہ مغرب جبکہ نصاری کا مشرق تھا۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top