Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 205
وَ اِذَا تَوَلّٰى سَعٰى فِی الْاَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیْهَا وَ یُهْلِكَ الْحَرْثَ وَ النَّسْلَ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ الْفَسَادَ
وَاِذَا : اور جب تَوَلّٰى : وہ لوٹے سَعٰى : دوڑتا پھرے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین لِيُفْسِدَ : تاکہ فساد کرے فِيْهَا : اس میں وَيُهْلِكَ : اور تباہ کرے الْحَرْثَ : کھیتی وَ : اور النَّسْلَ : نسل وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : ناپسند کرتا ہے الْفَسَادَ : فساد
اور جب پیٹھ پھیر کر چلا جاتا ہے تو زمین پر دوڑتا پھرتا ہے تاکہ اس میں فتنہ انگیزی کرے اور کھیتی کو (برباد) اور (انسانوں اور حیوانوں کی نسل کو نابود کر دے اور خدا فتنہ انگیزی کو پسند نہیں کرتا
(205۔ 206) اور جب غصہ میں آتا ہے تو ہر قسم کے گناہ کرتا ہے اور کھیتوں اور باغات کو برباد اور جانوروں کو قتل کرتا ہے، اللہ تعالیٰ ایسے فساد پھیلانے والے لوگوں کو پسند نہیں کرتے اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اپنے کاموں میں اللہ تعالیٰ سے ڈر تو اس میں تکبر اور حمیت جوش مارنے لگتی ہے، اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ برے لوگوں کا برترین ٹھکانا ہے۔ یہ آیت کریمہ اخنس بن شریق کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ وہ شیریں کلام تھا رسول اکرم ﷺ کو اس کی یہ بات پسند تھی کہ میں آپ سے محبت رکھتا ہوں اور خفیہ طریقے سے آپ کے ہاتھ پر بیت کرتا ہوں اور اس پر اللہ کی قسم بھی کھاتا تھا، مگر یہ پکا منافق تھا، لوگوں کا خیال ہے کہ اس نے ایک قوم کی کھیتی جلادی تھی اور اسی طرح ایک قوم کے گدھوں کو مار ڈالا تھا۔
Top