Tafseer-Ibne-Abbas - An-Noor : 29
لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ مَسْكُوْنَةٍ فِیْهَا مَتَاعٌ لَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا تَكْتُمُوْنَ
لَيْسَ : نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ : اگر تَدْخُلُوْا : تم داخل ہو بُيُوْتًا : ان گھروں میں غَيْرَ مَسْكُوْنَةٍ : جہاں کسی کی سکونت نہیں فِيْهَا : جن میں مَتَاعٌ : کوئی چیز لَّكُمْ : تمہاری وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تُبْدُوْنَ : جو تم ظاہر کرتے ہو وَمَا : اور جو تَكْتُمُوْنَ : تم چھپاتے ہو
(ہاں) اگر تم کسی ایسے گھر میں جاؤ جس میں کوئی بستا نہ ہو (اور) اس میں تمہارا اسباب (رکھا) ہو تم پر کچھ گناہ نہیں اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو پوشیدہ کرتے ہو خدا کو سب معلوم ہے
(29) اب اللہ تعالیٰ اس قسم کے گھروں میں جن میں گھر کے طور پر کوئی نہیں رہتا ہے جیسا کہ مسافر خانہ اور راستوں پر سرائے وغیرہ جانے کی اجازت مرحمت فرماتا ہے، چناچہ فرماتا ہے کہ تمہیں اس قسم کے مکانات میں خاص اجازت کے بغیر چلے جانے میں کوئی گناہ نہ ہوگا جن میں گھر کے طور پر کوئی نہ رہتا ہو، جیسا کہ مسافر خانہ اور اس میں تمہارے لیے گرمی اور سردی سے بچاؤ کا سامان بھی ہو اور تمہارا اجازت لینا اور سلام کرنا ایسے ہی سلام و اجازت کا جواب دینا ان سب باتوں کو اللہ تعالیٰ بخوبی جانتا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”۔ لیس علیکم جناح ان تدخلوا“۔ (الخ) اور ابن ابی حاتم ؒ نے مقاتل بن حیان ؒ سے روایت کیا ہے کہ جب گھروں میں اجازت لے کر داخل ہونے کے بارے میں یہ حکم نازل ہوا تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کیا یا رسول ﷺ پھر قریش کے ان تاجروں کے بارے میں کیا حکم ہے جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ اور شام کے درمیان آتے جاتے رہتے ہیں اور راستوں پر ان کے متعین شدہ مکانات ہیں (یعنی مسافرخانے) تو وہ ان مکانوں میں کیسے اجازت طلب کریں اور کیوں کر وہاں سلام کریں جب کہ ان میں کوئی رہنے والا نہیں، تب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی یعنی تمہیں اس قسم کے مکانات میں خاص اجازت کے بغیر چلے جانے میں کوئی گناہ نہ ہوگا۔
Top