Tafseer-Ibne-Abbas - An-Noor : 31
وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ١۪ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَآئِهِنَّ اَوْ اٰبَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اَبْنَآئِهِنَّ اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اَخَوٰتِهِنَّ اَوْ نِسَآئِهِنَّ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُنَّ اَوِ التّٰبِعِیْنَ غَیْرِ اُولِی الْاِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْهَرُوْا عَلٰى عَوْرٰتِ النِّسَآءِ١۪ وَ لَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِهِنَّ١ؕ وَ تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِیْعًا اَیُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
وَقُلْ : اور فرما دیں لِّلْمُؤْمِنٰتِ : مومن عورتوں کو يَغْضُضْنَ : وہ نیچی رکھیں مِنْ : سے اَبْصَارِهِنَّ : اپنی نگاہیں وَيَحْفَظْنَ : اور وہ حفاظت کریں فُرُوْجَهُنَّ : اپنی شرمگاہیں وَلَا يُبْدِيْنَ : اور وہ ظاہر نہ کریں زِيْنَتَهُنَّ : زپنی زینت اِلَّا : مگر مَا : جو ظَهَرَ مِنْهَا : اس میں سے ظاہر ہوا وَلْيَضْرِبْنَ : اور ڈالے رہیں بِخُمُرِهِنَّ : اپنی اوڑھنیاں عَلٰي : پر جُيُوْبِهِنَّ : اپنے سینے (گریبان) وَلَا يُبْدِيْنَ : اور وہ ظاہر نہ کریں زِيْنَتَهُنَّ : اپنی زینت اِلَّا : سوائے لِبُعُوْلَتِهِنَّ : اپنے خاوندوں پر اَوْ : یا اٰبَآئِهِنَّ : اپنے باپ (جمع) اَوْ : یا اٰبَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ : اپنے شوہروں کے باپ (خسر) اَوْ اَبْنَآئِهِنَّ : یا اپنے بیٹے اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ : یا اپنے شوہروں کے بیٹے اَوْ اِخْوَانِهِنَّ : یا اپنے بھائی اَوْ : یا بَنِيْٓ اِخْوَانِهِنَّ : اپنے بھائی کے بیٹے (بھتیجے) اَوْ : یا بَنِيْٓ اَخَوٰتِهِنَّ : یا اپنی بہنوں کے بیٹے (بھانجے) اَوْ نِسَآئِهِنَّ : یا اپنی (مسلمان) عورتیں اَوْ مَا مَلَكَتْ : یا جن کے مالک ہوئے اَيْمَانُهُنَّ : انکے دائیں ہاتھ (کنیزیں) اَوِ التّٰبِعِيْنَ : یا خدمتگار مرد غَيْرِ اُولِي الْاِرْبَةِ : نہ غرض رکھنے والے مِنَ : سے الرِّجَالِ : مرد اَوِ الطِّفْلِ : یا لڑکے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ لَمْ يَظْهَرُوْا : وہ واقف نہیں ہوئے عَلٰي : پر عَوْرٰتِ النِّسَآءِ : عورتوں کے پردے وَلَا يَضْرِبْنَ : اور وہ نہ ماریں بِاَرْجُلِهِنَّ : اپنے پاؤں لِيُعْلَمَ : کہ جان (پہچان) لیا جائے مَا يُخْفِيْنَ : جو چھپائے ہوئے ہیں مِنْ : سے زِيْنَتِهِنَّ : اپنی زینت وَتُوْبُوْٓا : اور تم توبہ کرو اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف ( آگے) جَمِيْعًا : سب اَيُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ : اے ایمان والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : فلاح (دوجہان کی کامیابی) پاؤ
اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو اس میں سے کھلا رہتا ہو اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور خسر اور بیٹوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجوں اور بھانجوں اور اپنی (ہی قسم کی) عورتوں اور لونڈیوں غلاموں کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں سے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں (غرض ان لوگوں کے سوا) کسی پر اپنی زینت (اور سنگار کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیں اور اپنے پاؤں (ایسے طور سے زمین پر) نہ ماریں کہ (چھنکار کی آواز کانوں میں پہنچے اور) ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہوجائے اور (مومنو !) سب خدا کے آگے توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاؤ
(31) اور اسی طرح آپ مسلمان عورتوں سے فرما دیجیے کہ وہ اپنی نگاہیں حرام مردوں اور مردوں کے دیکھنے سے نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کے مواقع اور زیورات وغیرہ کو ظاہر نہ کریں مگر جو اس کے کپڑوں میں سے غالبا کھلا رہتا ہے (جیسا کہ پیر) اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں اور پٹیوں پر ڈالے رکھا کریں اور ان کو باندھ لیا کریں اور اپنی زینت کے مواقع مذکورہ کو کسی پر ظاہر نہ ہونے دیں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ پر خواہ نسبی ہوں یا رضاعی یا اپنے شوہروں کے باپ پر یا اپنا بیٹوں پر خواہ نسبی ہوں یا رضاعی یا اپنے شوہروں کے بیٹوں پر جو دوسری بیوی سے ہوں یا اپنے نسبی یا رضاعی بھائیوں پر یا اپنے بھائیوں کے بیٹوں پر خواہ نسبی ہوں یا رضاعی یا اپنی نسبی یا رضاعی بہنوں کے بیٹوں پر یا اپنی مسلمان عورتوں پر کیونکہ یہودیہ، نصرانیہ، مجوسیہ، کافرہ عورتوں کے سامنے زینت کے مقامات کھولنا جائز نہیں یا ان باندیوں پر جو کہ تمہاری ملکیت میں داخل ہیں یا ان مردوں اور عورتوں پر جو کہ ان کے خاوندوں کے پاس محض طفیلی طور پر رہتے ہیں اور ان کو عورتوں کی طرف ذرا توجہ نہ ہو جیسا کہ خصی اور بہت بوڑھا آدمی یا ایسے کمسن لڑکوں پر جو عورتوں کے پردوں کی باتوں سے ابھی تک واقف نہیں ہوئے ہیں یعنی کمسنی کی وجہ سے عورتوں کے ساتھ صحبت نہیں کرسکتے اور نہ عورتیں ان کے ساتھ اپنی خواہش پوری کرسکتی ہیں تو ان کے سامنے زیورات ہاتھ پیر کے کھلے رہنے میں کوئی حرج نہیں اور پردے کا اہتمام یہاں تک رکھیں کہ ایک پیر کو دوسرے پیر پر مت ماریں کہ ان کا مخفی زیور مثلاا پازیب معلوم ہوجائے۔ اور اے مسلمانو ! تم سب اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے تمام گناہوں سے خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے توبہ کرو تاکہ تم اللہ تعالیٰ کے غصہ اور اس کی ناراضگی سے نجات پاؤ۔ شان نزول : (آیت) ”۔ وقل للمؤمنت یغضضن“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے مقاتل سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بات معلوم ہوئی کہ جابربن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ اسماء بن مرثد اپنے کھجوروں کے باغ میں تھیں تو ان کے پاس عورتیں چادریں اچھی طرح اوڑھ کر نہیں آتی تھیں جس سے ان کے پیروں کے زیورات یعنی پازیب اور ان کے سینے اور مینڈھیاں کھل جاتی تھیں تو اس پر حضرت اسماء ؓ نے فرمایا کہ یہ کس قدر بڑی چیز ہے تب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی یعنی آپ مسلمان عورتوں سے فرما دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔ اور ابن جریر ؒ نے حضرمی سے روایت کیا ہے کہ ایک عورت نے چاندی کے پازیب بنوائے تھے اور پاؤں کے کڑے بھی تو اس کا ایک قوم پر سے گزر ہوا۔ اس سے اپنا پیر زور سے رکھا تو پازیب کڑوں پر گر پڑے جس کی وجہ سے آواز پیدا ہوئی تب آیت کریمہ نازل ہوئی، (آیت) ”ولا یضربن بارجلھن“۔ (الخ) یعنی اپنے پیر زور سے نہ رکھیں۔
Top