Tafseer-Ibne-Abbas - An-Noor : 33
وَ لْیَسْتَعْفِفِ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ نِكَاحًا حَتّٰى یُغْنِیَهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یَبْتَغُوْنَ الْكِتٰبَ مِمَّا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوْهُمْ اِنْ عَلِمْتُمْ فِیْهِمْ خَیْرًا١ۖۗ وَّ اٰتُوْهُمْ مِّنْ مَّالِ اللّٰهِ الَّذِیْۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ وَ لَا تُكْرِهُوْا فَتَیٰتِكُمْ عَلَى الْبِغَآءِ اِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِّتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ مَنْ یُّكْرِهْهُّنَّ فَاِنَّ اللّٰهَ مِنْۢ بَعْدِ اِكْرَاهِهِنَّ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَلْيَسْتَعْفِفِ : اور چاہیے کہ بچے رہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَجِدُوْنَ : نہیں پاتے نِكَاحًا : نکاح حَتّٰى : یہانتک کہ يُغْنِيَهُمُ : انہیں گنی کردے اللّٰهُ : اللہ مِنْ فَضْلِهٖ : اپنے فضل سے وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يَبْتَغُوْنَ : چاہتے ہوں الْكِتٰبَ : مکاتبت مِمَّا : ان میں سے جو مَلَكَتْ : مالک ہوں اَيْمَانُكُمْ : تمہارے دائیں ہاتھ (غلام) فَكَاتِبُوْهُمْ : تو تم ان سے مکاتبت ( آزادی کی تحریر) کرلو اِنْ عَلِمْتُمْ : اگر تم جانو (پاؤ) فِيْهِمْ : ان میں خَيْرًا : بہتری وَّاٰتُوْهُمْ : اور تم ان کو دو مِّنْ : سے مَّالِ اللّٰهِ : اللہ کا مال الَّذِيْٓ اٰتٰىكُمْ : جو اس نے تمہیں دیا وَلَا تُكْرِهُوْا : اور تم نہ مجبور کرو فَتَيٰتِكُمْ : اپنی کنیزیں عَلَي الْبِغَآءِ : بدکاری پر اِنْ اَرَدْنَ : اگر وہ چاہیں تَحَصُّنًا : پاکدامن رہنا لِّتَبْتَغُوْا : تاکہ تم حاصل کرلو عَرَضَ : سامان الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَمَنْ : اور جو يُّكْرِھْهُّنَّ : انہیوں مجبور کرے گا فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ مِنْۢ بَعْدِ : بعد اِكْرَاهِهِنَّ : ان کے مجبوری غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اور جن کو بیاہ کا مقدور نہ ہو وہ پاک دامنی کو اختیار کئے رہیں یہاں تک کہ خدا ان کو اپنے فضل سے غنی کر دے اور جو غلام تم سے مکاتبت چاہیں اگر تم ان میں (صلاحیت اور) نیکی پاؤ تو ان سے مکاتبت کرلو اور خدا نے جو مال تم کو بخشا ہے اس میں سے انکو بھی دو اور اپنی لونڈیوں کو اگر وہ پاک دامن رہنا چاہیں تو (بےشرمی سے) دنیاوی زندگی کے فوائد حاصل کرنے کے لئے بدکاری پر مجبور نہ کرنا اور جو ان کو مجبور کرے گا تو ان (بےچاریوں) کے مجبور کئے جانے کے بعد خدا بخشنے والا مہربان ہے
(33) اور ایسے لوگ جن کے پاس نکاح کرنے کی گنجائش نہیں ان کو چاہیے کہ وہ اپنے نفس کو زنا سے بچائیں، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے فضل سے غنی کر دے۔ شان نزول : (آیت) ”۔ ولیستعفف الذین لایجدون“۔ (الخ) اگلی آیت کریمہ جو یطب بن عبد العزی کے بارے میں نازل ہوئی ہے ان کا ایک غلام تھا، اس نے ان سے مکاتب (غلام جس سے معاوضہ لے کر آزاد کیا جائے) ہونے کی درخواست کی تھی تو انہوں نے اس کو مکاتب نہیں کیا تھا۔ اور تمہارے غلاموں میں سے جو مکاتب ہونے کے خواہاں ہوں ان کو مکاتب بنادیا کرو، اگر ان میں بہترائی اور وفا عہد کے آثار پاؤ اور اللہ تعالیٰ کے دیے مال میں سے جو اس نے تمہیں دے رکھا ہے ان کو بھی دو ، تاکہ یہ بدل کتابت جلدی ادا کر کے آزاد ہوجائیں، یا یہ کہ اس آیت میں مالک کو بدل کتابت کا تہائی حصہ چھوڑنے کی ترغیب دی ہے۔ اگلی آیت عبداللہ بن ابی منافق اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے ان لوگوں کے پاس لونڈیاں تھیں یہ ان سے زبردستی زنا کراتے تھے تاکہ ان کی کمائی اور اولاد حاصل ہو اللہ تعالیٰ نے اس کام کو منع فرما دیا اور اس کو حرام کردیا، چناچہ فرماتا ہے کہ اپنی مملوکہ لونڈیوں کو زنا کرنے پر مجبور مت کرو، بالخصوص جب کہ وہ زنا سے پاک دامن رہنا چاہیں، محض اس لیے کہ ان کی کمائی اور اولاد تمہیں حاصل ہوجائے اور جو شخص ان باندیوں کو زنا پر مجبور کرے گا تو اللہ تعالیٰ مجبور کیے جانے اور ان کی توجہ کرنے کے بعد ان کی مغفرت فرمانے والے اور مرنے کے بعد ان پر رحمت فرمانے والا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”۔ ولیستعفف الذین لا یجدون“۔ (الخ) ابن السکن ؒ نے معرفۃ صحابہ میں عبداللہ بن صبیح ؒ سے ان کے والد کے ذریعے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ میں جو یطب بن عبد العزی کا غلام تھا میں نے ان سے مکاتب (وہ غلام جس سے معاوضہ لے کر آزاد کیا جائے) ہونے کی درخواست کی، انھوں نے مکاتب کرنے سے انکار کردیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی یعنی جو تم سے مکاتب ہونے کے خواہاں ہوں ان کو مکاتب کردیا کرو۔ شان نزول : (آیت) ”۔ ولا تکرھوا فتیاتکم علی البغآء“۔ (الخ) امام مسلم ؒ نے ابی سفیان کے طریق سے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ عبداللہ بن ابی منافق اپنی باندی سے کہتا تھا کہ جا اور زنا کرکے ہمارے لیے کچھ لا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ نیز امام مسلم ؒ نے اسی طریق سے روایت کیا ہے کہ عبداللہ بن ابی کے ایک باندی مسیکہ اور امیمہ نامی تھی، یہ ان دونوں باندیوں کو زنا کرنے پر مجبور کیا کرتا تھا ان دونوں نے رسول اکرم ﷺ سے آکر شکایت کی، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اپنی مملوکہ باندیوں کو زنا کرانے پر مجبور مت کیا کرو (الخ)۔ اور امام حاکم ؒ نے ابی الزبیر ؒ کے طریق سے جابر ؓ سے روایت کیا ہے کہ مسیکہ نامی انصار میں سے کسی کی باندی تھی اس نے آکر عرض کیا کہ میرا آقا مجھے زنا کرانے پر مجبور کرتا ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ اور بزاررحمۃ اللہ علیہ اور طبرانی ؒ نے سند صحیح کے ساتھ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ عبداللہ بن ابی کی ایک باندی تھی جو زمانہ جاہلیت میں زنا کیا کرتی تھی، جب اللہ تعالیٰ نے زنا کو حرام کیا تو اس نے کہا اللہ کی قسم میں تو اب کبھی بھی زنا نہیں کروں گی اور ابن ابی نے اس کو مجبور کیا تب یہ آیت نازل ہوئی اور بزار نے سند ضعیف کے ساتھ حضرت بن دینار ؒ کے واسطہ سے عکرمہ سے روایت کیا ہے کہ عبداللہ بن ابی منافق کی مسیکہ اور معاذہ نامی دو باندیاں تھیں وہ ان کو زنا کرانے پر مجبور کرتا تھا تو ان میں سے ایک باندی کہنے لگی اگر یہ اچھی چیز ہے تو میں نے اس سے بہت فائدہ حاصل کرلیا اور اگر بری بات ہے تو مجھے اس کا چھوڑنا ضروری ہے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
Top