Tafseer-Ibne-Abbas - An-Noor : 59
وَ اِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْیَسْتَاْذِنُوْا كَمَا اسْتَاْذَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِذَا : اور جب بَلَغَ : پہنچیں الْاَطْفَالُ : لڑکے مِنْكُمُ : تم میں سے الْحُلُمَ : (حد) شعور کو فَلْيَسْتَاْذِنُوْا : پس چاہیے کہ وہ اجازت لیں كَمَا : جیسے اسْتَاْذَنَ : اجازت لیتے تھے الَّذِيْنَ : وہ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ اللّٰهُ : اللہ واضح لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيٰتِهٖ : اپنے احکام وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ : جاننے ولاا، حکمت والا
اور جب تمہارے لڑکے بالغ ہوجائیں تو ان کو بھی اسی طرح اجازت لینی چاہیے جس طرح ان سے اگلے (یعنی بڑے آدمی) اجازت حاصل کرتے رہے ہیں اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے
(59) اور جس وقت تمہارے نابالغ لڑکے اور غلام حد بلوغ کو پہنچیں تو ان کو بھی ہر وقت آنے کے لیے اسی طرح اجازت لینی چاہیے جیسا کہ ان سے بڑی عمر والے ان کے بھائی اجازت لیتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ احکام بیان فرمائے اسی طرح وہ تم سے اپنے اوامرو نواہی بیان کرتا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ تمہاری مصلحتوں کا جاننے والا اور حکمت والا ہے کہ بڑوں کو ہر وقت آنے جانے کے لیے اجازت لینے کا حکم فرمایا۔ اور بڑی بوڑھی عورتیں جن کو حیض آنا بند ہوگیا ہو اور ان کو کسی سے شادی کرنے کی کوئی امید اور خواہش نہ باقی رہی ہو تو ان کو اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ وہ اپنے زیادہ کپڑے یعنی چادر وغیرہ اتار دیں، بشرطیکہ کسی نامحرم کے سامنے مواقع زینت کا اظہار نہ کریں جیسا کہ چہرہ وغیرہ لیکن اگر نامحرم کے سامنے اس کے کھولنے سے بھی احتیاط رکھیں اور چادر سے مواقع زینت کو چھپا لیں یہ ان کے لیے اظہار سے بہتر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ تمہاری سب باتوں کو سنتا ہے اور تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔
Top