Tafseer-Ibne-Abbas - An-Noor : 60
وَ الْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآءِ الّٰتِیْ لَا یَرْجُوْنَ نِكَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْهِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَهُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجٰتٍۭ بِزِیْنَةٍ١ؕ وَ اَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّهُنَّ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَالْقَوَاعِدُ : اور خانہ نشین بوڑھی مِنَ النِّسَآءِ : عورتوں میں سے الّٰتِيْ : وہ جو لَا يَرْجُوْنَ : آرزو نہیں رکھتی ہیں نِكَاحًا : نکاح فَلَيْسَ : تو نہیں عَلَيْهِنَّ : ان پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ يَّضَعْنَ : کہ وہ اتار رکھیں ثِيَابَهُنَّ : اپنے کپڑے غَيْرَ مُتَبَرِّجٰتٍ : نہ ظاہر کرتے ہوئے بِزِيْنَةٍ : زینت کو وَاَنْ : اور اگر يَّسْتَعْفِفْنَ : وہ بچیں خَيْرٌ : بہتر لَّهُنَّ : ان کے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور بڑی عمر کی عورتیں جن کو نکاح کی توقع نہیں رہی اور وہ دوپٹے اتار کر سر ننگا کرلیا کریں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ اپنی زینت کی چیزیں نہ ظاہر کریں اور اگر اس سے بھی بچیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے اور خدا سنتا جانتا ہے
(60) جس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (آیت) ”لیس علی الاعمی“۔ تو صحابہ کرام ؓ اس آیت کے نزول کے بعد ایک دوسرے کے ساتھ کھانے پینے میں تنگی محسوس کرنے لگے تھے کہ مبادا کسی کی حق تلفی ہوجائے اور اس سے ڈرنے لگے تھے بالخصوص محتاجوں کے ساتھ کھانے پینے میں اللہ تعالیٰ نے مشترک طریقہ پرکھانے پینے کی اجازت مرحمت فرما دی۔ چناچہ ارشاد فرمایا اندھے کے ساتھ بیٹھ کر کھانے والے پر کسی قسم کا کوئی گناہ نہیں اور نہ لنگڑے آدمی کے ساتھ کھانے میں کوئی حرج ہے اور بیمار کے ساتھ کھانے میں اور نہ خود تمہارے لیے اس بات میں کوئی حرج ہے کہ تم لوگ اپنی اولاد کے گھروں سے بغیر اجازت کے عدل و انصاف کے ساتھ کھانا کھالو یا اپنے باپ کے گھر سے اپنی ماؤں کے گھر سے یہ اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے کھانے یا کسی کو کھلانے میں ہر ایک طریقہ سے کوئی مضائقہ نہیں یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا ان کے گھروں سے جن کے مالوں کی چابیاں تمہارے اختیار میں ہیں یعنی غلام، لونڈیاں یا اپنے دوستوں کے گھروں سے مالک بن زید اور حارث بن عمار دونوں دوست تھے ان کے بارے میں یہ آخری جملہ نازل ہوا اور پھر اس چیز میں بھی تم پر کوئی گناہ نہیں کہ سب مل کر عدل و انصاف کے ساتھ کھاؤ یا الگ الگ کھاؤ اس آیت میں اندھے، لنگڑے اور بیمارسب شامل ہوگئے۔ پھر جب تم اپنے گھروں یا مساجد میں جانے لگا کرو اور وہاں کوئی نہ ہو تو خود کو سلام کرلیا کرو یعنی السلام علینا من ربنا کہہ لیا کرو جو تمہارے لیے دعا کے طور پر اللہ کی طرف سے مقرر ہے اور یہ ثواب ملنے کی وجہ سے برکت والی چیز اور مغفرت کے ساتھ عمدہ چیز ہے۔ جیسا کہ یہ احکام اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائے ہیں اسی طرح وہ امر و نواہی بیان فرماتا ہے تاکہ جس چیز کا تمہیں حکم دیا گیا ہے تم اس کو سمجھو۔ شان نزول : (آیت) ”۔ لیس علی الا عمی حرج“۔ (الخ)
Top