Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ankaboot : 8
وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ حُسْنًا١ؕ وَ اِنْ جَاهَدٰكَ لِتُشْرِكَ بِیْ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا١ؕ اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَوَصَّيْنَا : اور ہم نے حکم دیا الْاِنْسَانَ : انسان کو بِوَالِدَيْهِ : ماں باپ سے حُسْنًا : حسنِ سلوک کا وَاِنْ : اور اگر جَاهَدٰكَ : تجھ سے کوشش کریں لِتُشْرِكَ بِيْ : کہ تو شریک ٹھہرائے میرا مَا لَيْسَ : جس کا نہیں لَكَ : تجھے بِهٖ عِلْمٌ : اس کا کوئی علم فَلَا تُطِعْهُمَا : تو کہا نہ مان ان کا اِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ : میری طرف تمہیں لوٹ کر آنا فَاُنَبِّئُكُمْ : تو میں ضرور بتلاؤں گا تمہیں بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے (اے مخاطب) اگر تیرے ماں باپ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک بنائے جس کی حقیقت سے تجھے واقفیت نہیں تو ان کا کہنا نہ مانیو تم (سب) کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے پھر جو کچھ تم کرتے ہو میں تم کو بتلاؤں گا
(8) اور ہم نے انسان یعنی حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو اپنے والدین یعنی مالک اور حمنۃ بنت ابی سفیان کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا زور ڈالیں کہ تو ایسی چیز کو میرا شریک ٹھہرا کہ جس کے شریک ہونے کے بارے میں تیرے پاس کوئی دلیل نہیں اور تجھے معلوم ہے کہ میرا کوئی شریک نہیں تو اس شرک میں ان کا کہنا نہ مان، انکے والدین مشرک تھے۔ تم سب کو میرے پاس لوٹ کر آنا ہے میں تمہارے سب کام بتا دوں گا کفر و ایمان نیکی اور برائی۔
Top