Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 165
رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَى اللّٰهِ حُجَّةٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
رُسُلًا : رسول (جمع) مُّبَشِّرِيْنَ : خوشخبری سنانے والے وَمُنْذِرِيْنَ : اور ڈرانے والے لِئَلَّا يَكُوْنَ : تاکہ نہ رہے لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ حُجَّةٌ : حجت بَعْدَ الرُّسُلِ : رسولوں کے بعد وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
(سب) پیغمبروں کو (خدا نے) خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے (بنا کر بھیجا تھا) تاکہ پیغمبروں کے آنے کے بعد لوگوں کو خدا پر الزام کا موقع نہ رہے۔ اور خدا غالب حکمت والا ہے۔
(165) رسولوں کو لوگوں کی طرف اس لیے بھیجا ہے تاکہ وہ قیامت کے دن یہ عذر پیش نہ کریں کہ رسولوں کو ہمارے پاس کیوں نہیں بھیجا جو انبیاء کرام کی تبلیغ پر لبیک نہ کہے، حالانکہ اللہ نے لوگوں کو انبیاء کی دعوت کو قبول کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس انکار رسل پر نافرمانوں سے انتقام لینے میں بہت زبردست اور حکیم ہیں۔
Top